عالمی معاشی بحران یورپی ممالک کی معیشتوں پر کیسے اثر انداز ہو رہا ہے ؟۔۔

یورپی یونین کے بیشتر ممالک نےکل اپنی معاشی رپورٹس جاری کر دیں ہیں۔ افراط زر، توانائی کا بحران اور تجارتی عدم توازن ۔ پورے یورپ کی معیشت کی یہی مشترکہ کہانی ہے۔ مجموعی طور پر یورپی یونین اپنے قیام کے بعد پہلی بار یوکرائن جنگ کے نتائج کی شکل میں سنگین معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ افراط زر کی شرح پہلی بار 8.1 فیصد سے بڑھ گئی ہے جو کہ یونین نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ انرجی پرائسز میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ توانائی کے بحران سے نکلنے اور روس کو جھکانے کی کوئی بھی تدبیر کارگر ثابت نہیں ہو رہی۔ یورو نے پہلی بار ڈالر کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ بلکہ اب تو یورپی مرکزی بینک نے بھی کہہ دیا ہے کہ مستقبل قریب میں بھی یورو کی گرتی ہوئی قدر کو روکا نہیں جا سکتا۔ لیکن تین یورپی ممالک ایسے ہیں جن کا نہ صرف جی۔ڈی۔پی اس تمام عرصے میں بڑھا ہے بلکہ ایکسپورٹس میں بھی افراط زر کے باوجود اضافہ ہوا ہے۔  سوئٹزرلینڈ کی معاشی رپورٹ میں ایکسپورٹس میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ افراط زر کے اثرات یہاں بھی بری طرح سے محسوس ہو رہے ہیں تاہم سوئس فرانک کی قدر مستحکم ہے اور معاشی اعشاریے اگرچہ پہلے سے کمزور ہیں تاہم سوئٹزرلینڈ یورپی یونین سے الگ معاشی پالیسیاں رکھنے کی وجہ سے کسی حد تک نیوٹرل اکانومی رکھتا ہے جسکی وجہ سے یہاں 0.3 فیصد معاشی سکڑاو دیکھا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اگر بات کریں فرانس کی تو ملک کے اپنے ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق یہاں افراط زر ڈبل ڈیجیٹ یعنی 10 فیصد سے بڑھ چکی ہے فرینچ اکانومسٹس اس صورتحال کو "طوفان کی پیشگی اطلاع” سے تعبیر کر رہے ہیں۔ تاہم فرینچ معیشت پر برآمدات میں اضافے کے مثبت اثرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں اور فرینچ سی۔اے۔سی دیگر یورپی اسٹاکس کے مقابلے میں پہت زیادہ گراوٹ کی شکار بھی نہیں ہوئی۔ اسوقت اگر ہم بات کریں اٹلی کی تو یہ یورپ کا واحد ملک ہے جس کے جی۔ڈی۔پی میں سال کے پہلے کوارٹر میں ایک فیصد سے زائد اضافے کے علاوہ برآمدی رپورٹ اور کرنٹ اکاونٹ بھی منفی کی بجائے سرپلس ہے جو کہ سوئٹزرلینڈ اور فرانس کے مقابلے میں صحت مند معیشت کی علامت ہے۔ انڈسٹریل گروتھ بھی 2 فیصد سے زائد ہے ۔ اگرچہ یہ 2021 کی نسبت کم ہے تاہم جرمنی اور ہنگری کی طرح منفی نہیں ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی انڈسٹریل گروتھ سال کے پہلے کوارٹر میں 5 فیصد ہے جس نے سوئس فرانک کی قدر کر گرنے سے بچائے رکھا۔ لیکن دیگر یورپی ممالک کی طرح یہ تینوں ممالک بھی افراط زر کی وجہ سے مہنگائی کی لپیٹ میں ہیں جو کہ 10 سے 15 فیصد ماہانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔ اٹلی کے محکمہ شماریات کے مطابق اگرچہ بیرونی ایکسپورٹس کم ہوئی ہیں تاہم ملک کےاندر اور یورو زون میں بڑھنے والی ڈیمانڈ کی وجہ سے انڈسٹریل گروتھ مسلسل بڑھ رہی ہے تاہم سوئس اکانومی کی فارن ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا ہے جسکی وجوہات میں نایاب اور صنعتی دھاتوں کی عالمی طلب میں اضافہ اور سوئس مشینری کی ریکارڈ پروڈکشن ہیں۔ ان تین ممالک کے ماڈل کو اگر سامنے رکھیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یورپ کی ہر معیشت پر یوکرائن جنگ سے شروع ہونیوالے معاشی بحران کے اثرات مختلف انداز میں مرتب ہو رہے ہیں۔ تاہم یورپی ماہرین معیشت جولائی تک معاشی بحران کے کساد بازاری میں تبدیل ہونے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button