فیڈرل ریزرو کے گورنر نے آخر کیا کہا جس سے ڈالر کی پیشقدمی رک گئی ؟

امریکی فیڈرل ریزرو کے گورنر نے آج معیشت کے حوالے سے بات چیت کی جس کے بعد پچھلے چند دن میں یورو کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینے والے ڈالر کی پیشقدمی کو یکدم بریک لگ گئے۔ معاشی ناقدین اس بیان کو ٹرکش صدر طیب اردگان اور جاپانی مرکزی بینک کے گورنر ہاری ہیکو کروڈا کی طرح ” بے وقت کی راگنی، اپنی ہی معیشت پر حملے اور ایک بڑے معاشی عہدیدار کی طرف سے احمقانہ بیان” قرار دے رہے ہیں ۔ آئیے ایک تشویشناک کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ کے بعد سنبھلتی ہوئی امریکی معاشی اعشاریوں کو اچانک ریورس گیئر میں ڈال دینے والے بیان میں کرسٹوفر والر نے کہا کہ ان کے خیال میں جولائی میں 75 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافے کے بعد امریکی معیشت اور مارکیٹس نیوٹرل ہو جائیں گی اس لئے 100 بنیادی پوائنٹس اضافے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ امریکی مانیٹری پالیسی کو نرم کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی معاشی اعشاریے کسی ریزرو یا کٹ ریٹ کے بغیر  منفی زون میں نہیں جائیں گے۔ کرسٹوفر والر نے کہا کہ معاشی بحران ختم ہو چکا ہے کیونکہ امریکی بینکوں میں ڈالر سرمایہ کاری سرٹیفیکیٹس کے زریعے ریکارڈ سیونگز اکھٹی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگاری کی شرح 3.6 فیصد رہ جائے تو کساد بازاری کا خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ امریکی معاشی اعشاریے مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مستقبل میں شرح سود میں اضافے پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی حاصلات کے بعد شرح سود میں اضافہ نہیں کیا جاتا۔ واضح رہے کہ کل جاری کی گئی امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ میں امریکہ میں افراط زر 9 فیصد سے زائد آیا تھا جو کہ پچھلے 40 سال میں مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے۔  جس کے بعد توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ فیڈرل ریزرو منفی معاشی اثرات سے بچنے کے لئے متوقع طور پر  شرح سود میں 100 بنیادی پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کر سکتے ہیں لیکن فیڈرل ریزرو کے گورنر نے انفلیشن ڈیٹا کا زکر بھی نہیں کیا  یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس بیان سے پہلے ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھا اسکے علاوہ امریکی بانڈز گزشتہ سالوں کی نسبت اچھی حاصلات گین کر رہے تھے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button