برطانوی حکومت کے نئے ٹیکس منصوبے (Tax Plan) کے خدوخال اور ممکنہ اثرات

برطانوی حکومت نے کساد بازاری ( Recession ) اور حد سے بڑھی ہوئی افراط زر ( Inflation ) کا مقابلہ کرنے کے لئے ٹیکس پلان پر نظرثانی کی ہے اور Corporate Sectorکے لئے 25 فیصد مجوزہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کر دیا ہے۔ اس سے قبل جاری کئے جانے والے ٹیکس پلان میں کارپوریٹ سیکٹر پر بھاری انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا تاہم گذشتہ روز برطانوی مرکزی بینک (Bank of England ) نے اپنی رپورٹ میں انکم ٹیکس میں کمی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انگلینڈ اور ویلز کساد بازاری کا شکار ہیں اور ملک کے صنعتی اور کاروباری طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینا چاہیئے تا کہ معیشت کو بحال کیا جا سکے۔ تفصیل کے مطابق برطانوی مرکزی بینک کی رپورٹ کے بعد نو منتخب برطانوی وزیراعظم لز ٹرس نے افراط زر کی صورتحال کو کنٹرول کرنے اور معیشت کی درستگی کے لئے نیز گرتی ہوئی شرح نمو کی بحالی کے لئے نیا ٹیکس پلان جاری کیا ہے۔ وزیر خزانہ کواسی وارٹنگ نے برطانوی دارلعوام (House of Common ) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” ہم افراط زر کے نئے دور میں شرح نمو کو 2.5 فیصد کی بنیادی سطح پر لانے کے لئے نئے ٹیکس منصوبے کا اعلان کر رہے ہیں” انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی معیشت کی Trendline گر رہی ہے جسے دوبارہ گراف پر لانے کی ضرورت ہے۔
نئے ٹیکس منصوبے کے خدوخال کیا ہیں ؟
برطانوی حکومت کے مجوزہ ٹیکس منصوبے میں صنعتی اور کاروباری طبقے پر بورس جانسن دور میں عائد کردہ 25 فیصد ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے 19 فیصد پر لانے کی تجویز دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ اس نظرثانی شدہ ٹیکس منصوبے کے نفاذ کے بعد برطانیہ میں کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس کی شرح G-20 ممالک میں سب سے کم ہو جائے گی۔ اسکے علاوہ نئے ٹیکس منصوبے میں عوام پر عائد کردہ 1.25 فیصد آمدنی اور تنخواہوں میں سے انشورنس کی مد میں کی جانیوالی کٹوتی ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
نئے ٹیکس منصوبے میں عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لئے Income Tax کی بنیادی شرح کو 25 بنیادی پوائنٹس سے کم کر کے 19 بنیادی پوائنٹسپر لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اسکے علاوہ 1 لاکھ 45 ہزار برطانوی پاؤنڈ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے پر انکم ٹیکس 45 فیصد سے کم کر کے 40 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے گھروں کی خریداری پر عائد Stamp Duty میں نمایاں کمی کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ سیاحت کے شعبے پر عائد سیلز ٹیکس کو سیاحوں کو واپسی کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ بینکوں کی آمدنی پر بونس کی حد مقرر کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
لز ٹرس کی نئی حکومت کے مطابق برطانیہ ستمبر 2022ء کے آغاز سے ہی کساد بازاری کے دور میں داخل ہو چکا ہے جس سے برطانوی معیشت کو نکالنے کے لئے بنیادی شرح سود ( Key Interest Rate ) میں مرکزی بینک کو 50 سے 75 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافے کا کہا گیا ہے تا کہ افراط زر اور کساد بازاری کا مقابلہ کیا جا سکے۔ وزیر خزانہ کے مطابق اگست 2022ء میں برطانوی معیشت 0.1 فیصد سکڑ گئی ہے اور شرح نمو میں 1 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ برطانیہ میں افراط زر دوہرے ہندسے میں داخل ہو چکی ہے جسکی وجہ سے ملک کی اقتصادی اور معاشی شرح نمو بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ نئے ٹیکس منصوبے کے جاری ہونے کے بعد FTSE100 سمیت یورپی مارکیٹس ( European Markets) میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ لیکن بنیادی طور پر نئے ٹیکس منصوبے کا مقصد عوام اور کاروباری طبقے کو کساد بازاری اور افراط زر کے اثرات سے ریلیف دے کر ملکی معیشت کی بحالی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button