ڈالر کی پیشقدمی کے عالمی مارکیٹس اور کرنسیز پر اثرات

آج بھی دنیا کی بڑی کرنسیز امریکی ڈالر کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں جبکہ امریکی 10 سالہ حکومتی بانڈز کی حاصلات ( Gains ) گذشتہ 14 سال کی بلند ترین سطح کو چھو رہے ہیں اور امریکی فیڈرل ریزرو (Federal Reserve ) کی طرف سے تیسری بار شرح سود (Interest rate ) میں اضافے کے بعد ایسا ہونا یقینی تھا کیونکہ جب بھی کسی مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ کیا ہے اس کے ساتھ حکومتی بانڈز کی Gains بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں۔ جبکہ Financialmarkets دباؤ کی شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک روائتی عمل ہے۔ حالیہ عرصے میں ہم نے جاپانی ین (Yen ) اور آسٹریلین ڈالر (AUD ) کے معاملے میں ہم نے یہی دیکھا ہے۔ فیڈرل ریزرو کی طرف سے Pricehike کے بعد سے ڈاؤ جونز (Dow Jones ) گزشتہ دو سال کی کم ترین سطح تک گراوٹ کی شکار ہوئی ہے۔ جبکہ آج ایک بار پھر برطانوی پاؤنڈ 1.0700 کی نفسیاتی سپورٹ کو توڑتے ہوئے 1.6000 سے بھی نیچے آ گیا۔ برطانوی ٹیکس منصوبے کے اجراء کے بعد چار دن میں برطانوی پاؤنڈ تیسری بار کریش ہونے کی صورتحال سے دوچار ہوا ہے۔ وہاں بھی حکومتی بانڈز اور سرمایہ کاری سرٹیفیکیٹس کی حاصلات ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں تاہم کرنسی اور FTSE100 مسلسل دباؤ کے شکار ہیں۔

آج یورپیئن مارکیٹس ( European Markets ) کے آغاز پر امریکی بانڈز کی حاصلات 4 فیصد سے بھی بڑھ گئیں۔ جبکہ برطانوی پاؤنڈ لز ٹرس انتظامیہ کے ٹیکس منصوبے کے بعد برطانوی کرنسی اور پوری یورپی معیشت سخت دباؤ کی شکار ہیں آج ایشیائی مارکیٹس ( Asianmarkets ) کے آغاز سے ہی تمام عالمی کرنسیز شدید دباؤ میں دکھائی دیں۔جبکہ امریکی ڈالر کی Gains مختلف کرنسیز کے مقابلے میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر آ گئی ہیں اور دیگر تمام کرنسیز ایس لگ رہا ہے کہ عدم استحکام کی شکار ہو گئی ہیں اور معاشی ماہرین کے مطابق یہ سلسلہ ڈالر کے لئے کسی معاشی رپورٹ کے منفی ٹریگر سے ہی رک سکتا ہے لیکن اہم امریکی معاشی رپورٹس 5 اکتوبر کے بعد جاری ہونا شروع ہوں گی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button