اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ڈیجیٹیل کرنسی پروجیکٹ ملکی معیشت پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈیجیٹیل کرنسی لانچ کرنے پر غور کر رہا یے۔ واضح رہے کہ ڈیجیٹیل بینکنگ کی متاثرکن کارکردگی کے بعد اس منصوبے کے خدوخال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈیجیٹیل کرنسی کا منصوبہ ایک نئے دور کا آغاز

پاکستان میں ڈیجیٹیل بینکنگ تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹیل کرنسی پروجیکٹ کو پائپ لائن میں شامل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے SBP کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فائنانشل سروسز گروپ (FSG) شوکت بزنجو کا کہنا ہے کہ یہ کوئی حیران کن اقدام نہیں ہے۔ دنیا بھر کے مرکزی بینک ڈیجیٹیل اثاثوں اور ذخائر کی طرف جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتا۔ یہ کرنسیز جدید اور مقبول ترین رجحانات میں سے ایک ہے۔ وہ موبائل کامرس کی بین الاقوامی کانفرنس کے 18 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں دوست ممالک کے مرکزی بینکوں اور پاکستانی کیپیٹل مارکیٹ کے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

پرائیویٹ شعبے کے اہم کارپوریٹ پلیئر کے ذریعے اس کی مارکیٹنگ کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی حتمی تاریخ کا اعلان کرنے سے گریز کیا۔

اپنی تقریر کے دوران بزنجو کا کہنا تھا کہ Electronic Money Institutions کے منی والٹس میں کاروباری سرگرمیوں اور برینڈڈ پیمنٹ کی وسعت 20 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں سے صرف چار اداروں نیاپاک (Nayapak), CEMB، فنجا اور سدا ٹیک (Sada Tech) کی سرکولیشن 16 ارب کے قریب ہے۔

پاکستانی ڈیجیٹیل کرنسی مارکیٹ پر کیسے اثرانداز ہو گی ؟

اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں سرکاری سطح پر کرپٹو کرنسیز پر سخت ترین پابندیاں عائد ہیں۔ اور حال ہی میں ایوان بالا یعنی سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا تھا کہ پاکستان کبھی بھی اپنے ہاں کرپٹو کرنسیز کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے کرپٹو کے De-Centralized میکانزم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگوں کی جمع پونجی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔ تاہم ڈیجیٹیل بینکنگ کے بارے میں انکی رائے مثبت ہے۔ وہ اپنے حالیہ انٹرویو میں کہہ چکی ہیں کہ یہ انتہائی معیاری سرمایہ کاری ہے۔ چونکہ اس کے ذریعے تمام ٹرانزیکشنز Online ہوتی ہیں۔ لہذا مارکیٹ میں روپے کی سرکولیشن کم اور افراط زر (Inflation) کنٹرول کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اس سے روپے کی قدر بھی مستحکم ہو گی اور بتدریج غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button