Global Crisis کی وارننگ: Treasury Notes اور USD کی غیر معمولی حرکت کیا ظاہر کرتی ہے؟

Situation signifies looming Financial crisis in upcoming days.

Financial Markets  میں غیر معمولی ہلچل دیکھی جا رہی ہے، جہاں Treasury Notes اور USD ایک ساتھ بڑھ رہے ہیں – جو کہ ایک غیر معمولی اور ممکنہ طور پر خطرناک سگنل ہے۔ روایتی طور پر، جب Treasury Notes کی قیمتیں بڑھتی ہیں. تو US Dollar کی قدر کم ہوتی ہے. اور اس کے برعکس۔ لیکن حالیہ مہینوں میں، دونوں کی قدر میں ایک ساتھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے. جس سے مالیاتی ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

یہ الٹ پھیر کیا ظاہر کر رہا ہے؟ کیا عالمی معیشت کسی بڑے Liquidity Crisis یا Recession  کی طرف بڑھ رہی ہے؟ یا یہ محض ایک عارضی رجحان ہے؟ اس تجزیے میں، ہم جاننے کی کوشش کریں گے. کہ Treasury Notes اور USD کی غیر معمولی حرکت کے پیچھے کیا عوامل ہو سکتے ہیں. اور یہ سرمایہ کاروں کے لیے کیا معنی رکھتی ہے۔

1. عام طور پر TREASURY NOTE اور USD کا الٹا تعلق

عام طور پر، Treasury Notes اور US Dollar (DXY) میں ایک الٹا تعلق ہوتا ہے:

  • جب بانڈ کی قیمتیں گرتی ہیں، تو منافع (YIELD) بڑھتا ہے. جو غیر ملکی سرمایہ کو راغب کرتا ہے اور USD کو مضبوط کرتا ہے۔
  • جب Treasury Notes کی قیمتیں بڑھتی ہیں. تو منافع کم ہوتا ہے، جس سے USD کی کشش کم ہوتی ہے اور DXY نیچے آتا ہے۔

جنوری سے فروری کے اوائل تک یہی صورتحال تھی:

  • Treasury Notes کی قیمتیں گر رہی تھیں. جس کا مطلب تھا کہ منافع بڑھ رہا تھا۔
  • US Dollar Index مضبوط ہو رہا تھا. جس کی وجہ سے سرمایہ کار امریکی اثاثوں میں دلچسپی لے رہے تھے۔

2. وسط فروری میں کیا بدلا؟ (19-21 فروری کے بعد)

19-21 فروری کے بعد سے Treasury Notes کی قیمتیں اور USD دونوں بڑھ رہے ہیں. جو عام مالیاتی اصولوں سے انحراف ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ Market غیر یقینی کی صورتحال میں ہے اور سرمایہ کار محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں ہیں۔

اس غیر معمولی صورتحال کی ممکنہ وجوہات:

A. Safe Haven (محفوظ سرمایہ کاری) کا دباؤ – مارکیٹ میں خوف کی لہر

  • سرمایہ کار خطرناک اثاثوں (اسٹاک، کرپٹو، ایمرجنگ مارکیٹس) سے نکل کر محفوظ سرمایہ کاری یعنی Treasury Bonds اور USD میں سرمایہ لگا رہے ہیں۔
  • ایسا عام طور پر 2008 کے مالی بحران یا 2020 کے COVID-19 بحران جیسی شدید معاشی بے یقینی کی صورتحال میں ہوتا ہے۔

B. LIQUIDITY CRISIS اور DELEVERAGING (مارکیٹ میں رقم  کی کمی)

  • ہوسکتا ہے کہ کوئی بڑا مالیاتی ادارہ یا ہیج فنڈ Liquidity Crisis کا شکار ہو، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر اثاثے فروخت ہو رہے ہوں۔
  • ایسے حالات میں، سرمایہ کار نقد رقم (USD) اور محفوظ بانڈز (Treasury Notes) کی طرف بھاگتے ہیں۔
  • یہ Banking Crisis یا Margin Calls کا اشارہ بھی ہوسکتا ہے۔

C. Federal Reserve کی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی

  • اگر امریکی Federal Reserve شرح سود کم کرنے کا عندیہ دے رہا ہے، تو اس سے بانڈز کی مانگ بڑھ سکتی ہے، جس کی وجہ سے Treasury Note کی قیمتیں اوپر جا رہی ہیں۔
  • لیکن اگر اس کے ساتھ ساتھ USD بھی بڑھ رہا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ Market شدید بحران کا سامنا کر رہی ہے۔

D. عالمی مالیاتی دباؤ (GEOPOLITICAL CRISIS یا BANKING CRISIS؟)

  • اگر یورپی یا ایمرجنگ مارکیٹس میں کوئی بحران پیدا ہو رہا ہے، تو وہاں سے سرمایہ تیزی سے امریکہ میں منتقل ہو رہا ہوگا۔
  • اگر عالمی بینک یا ادارے اپنے ذخائر کو USD میں تبدیل کر رہے ہیں، تو اس سے DXY اوپر جا رہا ہے۔
  • ممکنہ GEOPOLITICAL TENSIONS، ECONOMIC SANCTIONS، یا WAR RISKS بھی مارکیٹ میں غیر یقینی بڑھا سکتے ہیں۔

3. یہ سب کیسے مالیاتی بحران کو جنم دے سکتا ہے؟

  • سرمایہ کار رسک سے بچنے کے لیے TREASURY NOTES اور USD خرید رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اسٹاک مارکیٹ اور دیگر اثاثے گر رہے ہیں۔
  • بانڈ کی قیمتیں بڑھنے کا مطلب ہے کہ سرمایہ کار طویل المدتی معیشت کے بارے میں پریشان ہیں۔
  • اگر یہ صورتحال برقرار رہی، تو یہ BANKING CRISIS، CREDIT CRISIS، یا عالمی مندی (RECESSION) کو جنم دے سکتی ہے۔

4. اہم اشارے جن پر نظر رکھنی چاہیے

S&P 500، NASDAQ اور DOW – اگر اسٹاک مارکیٹ تیزی سے گر رہی ہے، تو یہ خطرے کا واضح اشارہ ہے۔
BOND MARKET SPREADS – اگر اسپریڈ وسیع ہو رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ مالیاتی بحران بڑھ رہا ہے۔
BANKING STOCKS – اگر بڑے بینکوں کے حصص تیزی سے نیچے آ رہے ہیں، تو یہ LIQUIDITY CRISIS کا عندیہ دے سکتا ہے۔
VIX (VOLATILITY INDEX) – اگر VIX تیزی سے اوپر جا رہا ہے، تو مارکیٹ میں شدید گھبراہٹ ہے۔
REPO MARKET – اگر بینکوں کو ایک دوسرے سے قرض لینے میں مشکل پیش آ رہی ہے، تو یہ ممکنہ LIQUIDITY CRISIS کا اشارہ ہے۔


نتیجہ: کیا مارکیٹ کریش کے دہانے پر ہے؟

TREASURY NOTES اور DXY کا ایک ساتھ بڑھنا عام معاشی رویے کے خلاف ہے اور یہ کسی بڑے مالی بحران کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا، تو ہمیں ایک بڑی FINANCIAL RECESSION، BANKING CRISIS، یا MARKET CRASH دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

اگر FEDERAL RESERVE شرح سود کم کرتا ہے تو مارکیٹ کو استحکام مل سکتا ہے، لیکن اگر افراطِ زر (INFLATION) بدستور بلند رہا، تو پالیسی ساز شدید مخمصے میں پھنس سکتے ہیں۔

آنے والے ہفتے مالیاتی منڈیوں کے لیے انتہائی نازک ہو سکتے ہیں، اور سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button