پاکستان : قومی اقتصادی سروے ریلیز کر دیا گیا۔
پاکستان کا قومی اقتصادی سروے ریلیز کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ رواں سال معاشی چیلنجز کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی تفصیلات
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔ جن میں سے زراعت کے شعبے (Agriculture Sector) نے 1.55 فیصد رہی۔ تاہم اس سروے کا سب سے منفی پہلو صنعتی شعبے (Manufacturing Sector) کا منفی ڈیٹا ہے جس کی ریڈنگ گذشتہ سال کی نسبت 2.94 فیصد کم رہی۔ سروسز سیکٹر کی شرح نمو (Growth Rate) مجموعی طور پر 0.86 فیصد رہی۔
گروتھ ریٹ میں کمی کی وجوہات
جاری کئے گئے اقتصادی سروے کے مطابق عالمی معاشی بحران (Global Financial Crisis), کساد بازاری (Recession) اور ملک میں جاری غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر (Foreign Exchange Reserves) کی تشویشناک صورتحال کی بناء پر گذشتہ سال مقررہ معاشی اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے۔ ان کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے سخت مطالبات پورے کرنے کے لئے کئے جانیوالے سخت فیصلے بھی کم شرح نمو کے بڑے اسباب میں سے ہیں۔
سروے کے مطابق جولائی 2022ء سے مئی 2023ء کے دوران FBR کی ٹیکس وصولیوں میں 16.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جو کہ 2021-22 کے 5348 ارب روپے کے مقابلے میں 2022-23 کے دوران 6210 ارب روپے رہے۔ جس کی بڑی وجہ ٹیکس اصلاحات ہیں۔
رواں مالی سال کے آخری دو ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (Current Account Deficit) سرپلس میں تبدیل ہوا۔ جس کی بڑی وجہ درآمدی حجم میں ہونیوالی نمایاں کمی ہے۔ اس معاشی دورانئے میں تجارتی خسارہ (Trade Deficit) 40 فیصد کمی کے ساتھ 25 ارب ڈالرز رہا۔ جبکہ درآمدات (Imports) کا مجموعی والیوم 51.2 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ ریلیز کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی مجموعی برآمدات 12.1 فیصد گراوٹ سے 25.4 ارب ڈالر رہیں۔
مختلف شعبوں کی کارکردگی
قومی اقتصادی رپورٹ کے مطابق ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (Foreign Direct Investment) کے حجم میں 10 فیصد رہا۔ جبکہ حکومتی انویسٹمنٹ کی ریڈنگ 40 فیصد مستحکم ہوئی۔ قومی بچت اسکیموں میں کی جانیوالی public Investment گذشتہ سال کی نسبت 45 فیصد مستحکم ہوئی۔ بتاتے چلیں کہ 2021-22 کے دوران یہ شرح منفی 3.8 فیصد رہی تھی۔
اسحاق ڈار کے مطابق زرعی فصلوں کی شرح نمو منفی 2.49 فیصد تھی جو کہ گذشتہ سال 8.19 فیصد رہی تھی۔ رواں سال فصلوں کو شدید بارشوں سے نقصان پہنچا۔ سب سے زیادہ کمی چاول کی پیداوار میں ہوئی جو کہ 21.5 فیصد کمی سے 7.32 ملیئن ٹن پر آ گئی جبکہ سابقہ اقتصادی سروے میں یہ ریڈنگ 10 ملیئن ڈالر تھی۔ لائیو اسٹاک کے شعبے میں گروتھ ریٹ 3.78 فیصد رہا جو کہ پچھلے سال 2.25 فیصد تھا۔ جبکہ ماہی گیری کی پیداوار میں 1.44 فیصد بہتری آئی جو کہ گذشتہ برس 0.35 فیصد تھی۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ اس معاشی عرصے کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر (Foreign Remittances) 13 فیصد کم رہیں انکا مجموعی حجم 22.7 ارب ڈالر تھا جبکہ تعمیرات کے شعبے (Construction Sector) کا گروتھ ریٹ منفی 5.53 فیصد رہا جو کہ سابقہ سروے میں 1.90 فیصد تھا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔