آسٹریلیئن ڈالر کی بیئرش ریلی جاری، امریکی ٹیکس منصوبہ اور چینی CPI

آسٹریلیئن ڈالر کی بیئرش ریلی جاری ہے جس کی وجوہات بائیڈن ٹیکس منصوبہ اور Chinese CPI ہیں۔ AUDUSD گذشتہ کئی ماہ کی کم ترین سطح 0.6600 کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔ ایشیائی سیشن کے دوران اسکی طلب (Demand) میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ Aussie ڈالر سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے میں آج بھی ناکام رہا۔

جو بائیڈن کا ٹیکس منصوبہ اور آسٹریلیئن ڈالر پر اثرات

امریکی صدر جو بائیڈن نے امراء پر 21 سے 40 فیصد تک ٹیکس کا نیا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔ جس سے امریکی ڈالر مزید جارحانہ انداز اختیار کر گیا جبکہ اسکے مقابلے میں آسٹریلیئن ڈالر سمیت دیگر کرنسیز کی قدر میں کمی کا تسلسل جاری ہے۔ واضح رہے کہ نئے U.S Tax Proposal کے مطابق بڑھائے گئے کارپوریٹ ٹیکس کا نفاذ 4 لاکھ امریکی ڈالر سالانہ آمدنی والے افراد پر 39 فیصد شرح سے کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ معاشی ماہرین اسے کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) متبادل مانیٹری ٹولز سے کنٹرول کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ صدر امریکہ 25 فیصد ارب پتی سرمایہ کاروں پر ٹیکسز کا نفاذ چاہتے ہیں۔

ٹیکس منصوبے کے مطابق امیر طبقے سے Tax Collection سے لیکوئیڈیٹی کے مسائل حل کئے جا سکیں گے اور عام صارفین پر کم بوجھ پڑنے سے صارفین کی قوت خرید (Buying Power) میں اضافہ ہو گا۔ جو کہ افراط زر کے شدید اثرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو گا۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ امریکی ایلیٹ کلاس پر مزید ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز سامنے آنے کے بعد عالمی اسٹاکس (Global Stocks) بالخصوص S&P500 سے بڑے پیمانے پر سرمائے کا انخلاء ریکارڈ کیا گیا۔ مجوزہ ٹیکس پروپوزل کے خلاف کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے شدید ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

توقعات سے مثبت Chinese CPI Data یا تفریط زر

آج عالمی مارکیٹ کا فوکس چینی کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ ہے۔ جس میں افراط زر کی شرح 1.9 فیصد رہی ہے۔ جو کہ دنیا بھر میں سب سے کم سطح ہے۔ ماہرین معاشیات 2 فیصد سے کم شرح کو تفریط زر (Deflation) سے تعبیر کر رہے ہیں۔ یہ بھی بتاتے چلیں کہ ماہانہ افراط زر 0.2 فیصد رہی۔ اس سے قبل 2.1 فیصد CPI کا تخمینہ جاری کیا گیا تھا۔ تفریط زر سے چینی یوان مزید مضبوط جبکہ اسکی سب سے بڑی پارٹنر کرنسیز آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالرز کی طلب میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے ہے۔ کساد بازاری (Recession) کے خطرات میں گھری عالمی معیشت کے لئے چینی ڈیٹا بہت بڑا سرپرائز ہے۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ چین کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار امریکہ کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہیں۔ جن کی کرنسیز چینی معیشت بارے رپورٹس سامنے آنے پر سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

آسٹریلیئن ڈالر کا ٹیکنیکی جائزہ

اسوقت آسٹریلیئن ڈالر اپنے امریکی حریف (AUDUSD) کے خلاف 0.6600 کی سطح سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے۔ جو کہ اسکی تمام Moving Averages سے کم ہے۔ قریب ترین ٹرینڈ لائن بیئرش 200SMA ہے۔ جبکہ Bullish Moving Averages اسکے نفسیاتی ہدف 0.6700 سے اوپر ہیں 20SMA کی سطح 0.6730 ہے جو کہ اسکے Bullish چینل کا آغاز بھی ہے۔ ٹیکنیکی انڈیکیٹرز موجودہ سطح سے نیچے کی طرف منفی ٹریگرز کے زیر اثر بیئرش ریلی جاری رہنے کا اشارہ دے رہے ہیں۔

مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 15 فیصد Bullish اور 45 فیصد Bearish جبکہ 40 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں اس طرح مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) قدرے بیئرش ہے۔ سپورٹ لیولز 0.6565, 0.6530 اور 0.6500 ہیں۔ جبکہ مزاحمتی حدیں 0.6630, 0.6655 اور 0.6695 ہیں۔ Fibbonacci کی 38.2 فیصد ریٹریسمنٹ 0.6715 اور 61.8 فیصد 0.6780 پر ہیں

اوپر کی جانب ریلی کیلئے آسٹریلیئن ڈالر کو 0.6791 پر 20SMA کی ہدف عبور کرنا ہو گا۔ جو کہ اسکی Bullish حرکاتی اوسط ہے۔ جس کے بعد اس پر 0.6800 کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) کے دروازے کھل جائیں گے اور سائیڈ لائن بلز کی سپورٹ بھی حاصل ہو جائے گی۔ 14 روزہ ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس (RSI) 32 پر ہے جو کہ OverSold ایریا دے بھی نیچے اور مثبت ٹریگر سے دوبارہ خریداری کے امکانات کو ظاہر کر رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button