آسٹریلیئن ڈالر میں بحالی کی لہر ، امریکی ڈالر کا دفاعی انداز اور Chinese CPI Report
یورپی سیشنز کے آغاز میں AUDUSD میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
آسٹریلیئن ڈالر کی قدر میں بحالی کی لہر نظر آ رہی ہے۔ جسکی بنیادی وجوہات میں اطالوی بینکنگ کرائسز کے باعث امریکی ڈالر کا دفاعی انداز اور Chinese CPI Report کے اثرات ہیں۔
اطالوی بینکنگ کرائسز کیا ہے اور یہ کیسے رسک فیکٹر کی شکل اختیار کر رہا ہے ؟
یورپی سیشنز کے آغاز پر امریکی ڈالر بیک فٹ پر آ گیا ۔ اطالوی بینکنگ کرائسز کی وجہ سے سرمائے کے انخلاء کا وزن USD پر محسوس ہو رہا ہے۔
اطالوی بینکنگ بحران سے عالمی نظام زر کے بکھرنے کی افواہیں ایک مرتبہ پھر سرعت سے پھیل رہی ہیں اور 24 گھنٹوں کے دوران بینکنگ اسٹاکس 20 فیصد سے زائد قدر کھو چکے ہیں۔ آج مارکیٹ میں دفاعی انداز کی جگہ شدید سیلنگ نظر آئی جسکی وجہ اٹلی میں حکومت کی طرف سے بینکوں پر عائد کیا جانیوالا بھاری ٹیکس ہے۔
علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں سے بڑی تعداد میں اکاؤنٹ ہولڈرز اپنی رقوم نکال رہے ہیں۔ یہ پریکٹس صرف اٹلی میں ہی نہیں بلکہ پورے یورپ اور امریکہ میں عالمی نظام زر ڈوبنے کے خدشے سے بینکنگ اسٹاکس کی پوزیشنز فروخت ہو رہی ہیں۔ جسکے براہ راست اثرات تو اسٹاک مارکیٹس پر پڑے ہیں۔ لیکن رقومات کا انخلاء امریکی ڈالر میں ہو رہا ہے۔ جس سے مارکیٹس کا مجموعی منظرنامہ بھی منفی ہو گیا ہے۔
قارئین کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل مارچ میں ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے ڈیفالٹ سے ایسے ہی خطرہ پیدا ہوا تھا جبکہ سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والا دنیا کا قدیم ترین معاشی ادارہ Credit Suisse بینک بھی افواہوں کی زد میں آ کر دیوالیہ ہوا تھا۔ اطالوی حکومت کی طرف سے وضاحت کے باوجود بینکوں کے باہر اثاثے لیکوئیڈیٹ کرنے والے افراد کی لائینیں لگی ہوئی ہیں۔ معاشی ماہرین کئی بڑے بینکوں میں بڑے بحران کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
آسٹریلیئن ڈالر پر Chinese CPI Report کے اثرات
آج جاری ہونیوالا چینی کنزیومر پرائس انڈیکس اس اعتبار سے مثبت ہے کہ کئی روز سے چینی معیشت میں Deflation کا خدشہ سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کئے ہوئے تھا۔ چینی محکمہ شماریات (Chinese Bureau of Statistics) کی جاری کردہ رپورٹ میں افراط زر (Inflation) کی ماہانہ شرح 0.2 فیصد رہی۔ جبکہ اس سے قبل منفی 0.1 فیصد متوقع تھی
۔ اگر اس کا تقابلہ گذشتہ ماہ کے ساتھ کریں تو اس میں یہ ریڈنگ 0.00 فیصد تھی۔ تاہم سالانہ فگرز منفی 0.3 فیصد آئے ہیں جو کہ منفی 0.4 فیصد متوقع تھے۔ کئی روز سے مارکیٹ پلیئرز دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں Deflation کے خوف میں مبتلا ہو کر انتہائی محتاط انداز اپنائے ہوئے تھے لیکن اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ رسک فیکٹر جزوی طور پر ختم ہوا ہے۔ کیونکہ سالانہ شرح 0.00 فیصد سے نیچے آنا بہرحال تفریط زر (Deflation) کا ایریا ہے۔
رپورٹ کا سب سے ابتدائی ردعمل آسٹریلیئن ڈالرز کی طرف سے آیا جو کہ گذشتہ روز کی بڑی گراوٹ کے بعد 0.6540 کے قریب بحالی کی جدوجہد کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ چین کے سب سے بڑے ٹریڈنگ پارٹنرز ہیں۔ اور ایشیائی ملک بین الاقوامی تجارت میں تصفیئے کیلئے انہیں ممالک کی کرنسیز استعمال کرتا ہے۔ اس لئے چین اور اسکی معیشت سے جڑی خبریں آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالرز پر براہ راست اثرات مرتب کرتی ہیں۔
ٹیکنیکی جائزہ
ٹیکنیکی اعتبار سے آسٹریلیئن ڈالر اپنی تمام موونگ ایوریجز سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے تاہم 0.6570 کے قریب اس میں بحالی کا مومینٹم دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں سے اوپر 0.6620 کی سطح اس کے لئے انتہائی اہم ہے کیونکہ یہاں پر اسکی 20SMS اور Fibonacci کی 61.8 فیصد ریٹریسمنٹ بھی ہے جو کہ Aussie ڈالر کو بلش سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ یہاں سے اوپر اسکا بلش چینل بھہ شروع ہورا ہے۔
اسکے سپورٹ لیولز 0.6545 , 0.6515 اور 0.6480 جبکہ مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 0.6580 , 0.6610 اور 0.6630 ہیں۔ دوسری مزاحمت عبور کرنے پر 0.6700 کا دروازہ اوپن ہو جائے گا۔ ابھی تک اسکا جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) بیئرش ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔