بینک آف جاپان کی مانیٹری پالیسی۔ USDJPY کی قدر میں تیزی
بینک آف جاپان کی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا۔ جس کے بعد USDJPY کی قدر میں تیزی دیکھی گئی۔ واضح رہے کہ یہ BOJ کے ریٹائر ہونیوالے گورنر ہارو ہیکو کروڈا کے زیر صدارت آخری معاشی فیصلہ ہے۔ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ شرح سود (Interest rate) میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور ٹرمینل ریٹ منفی 0.1 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ اعلان میں 10 سالہ جاپانی گورنمنٹ بانڈز (JGB) کا ہدف زیرو فیصد اور Yields کو 50 بنیادی پوائنٹس پر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم ہییں
مارکیٹ کا ردعمل
مانیٹری پالیسی کے اعلان اور پالیسی ریٹس برقرار رکھنے کے بعد جاپانی ین کی قدر میں اتار چڑھاؤ جاری ہے جبکہ اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDJPY) 138.00 کی سطح پر آ گیا۔ بعد ازاں کسی حد تک بحالی کے بعد اسوقت یہ 136.50 کے قریب متحرک ہے۔ جو کہ اسکی 38.2 فیصد ریٹریسمنٹ سے اوہر ہے۔ یہ اسکی 20 روزہ Moving Average سے اوہر ہے۔ 137 سے اوہر اس میں زبردست خریداری ریکارڈ کی گئی۔ مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 45 فیصد Bullish اور 40 فیصد بیئرش جبکہ 15 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اسطرح مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز بھی Bullish ہے۔ 138 کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) عبور کرنے کی صورت میں اسکے لئے 140 کا لیول عبور کرنے کیلئے درکار اسٹرینتھ حاصل ہو جائے گی۔
ہارو ہیکو کروڈا کے دور کا اختتام اور نرم پالیسی
گذشتہ سال فروری میں یوکرائن پر روسی حملے کے بعد دنیا سنگین معاشی بحران کی لپیٹ میں آ گئی۔ روس ہر عائد کی جانیوالی سخت معاشی پابندیوں اور ردعمل کے طور پر یورپ کو ذرائع توانائی کی محدود سپلائی نے عالمی مارکیٹس میں افراط زر (Inflation) کو جنم دیا جسے کنٹرول کرنے کیلئے فیڈرل ریزرو سمیت تمام سنٹرل بینکس نے پالیسی ریٹس میں اضافہ شروع کیا جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تاہم بینک آف جاپان نے گورنر ہاری ہیکو کروڈا کی زیر قیادت اس تمام عرصے میں مانیٹری پالیسی میں مزید نرمی کر دی۔ جس سے اکتوبر 2022ء تک جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر 151 تک پہنچ گیا۔
شدید تنقید کی زد میں آئے BOJ کے سربراہ نے جاپانی ین کی سپورٹ کیلئے اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interferrence) کا آغاز کیا۔ معاشی اصطلاح میں اسے متبادل مانیٹری ٹولز کا استعمال کہا جاتا ہے۔ جس کے تحت مرکزی بینک مقامی کرنسی کی طلب (Demand) میں اضافے کیلئے بانڈز مارکیٹ میں فروخت کر کے ڈالر کی رسد کو کنٹرول کرتا ہے۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان مانیٹری ٹولز کا استعمال سب سے پہلے ٹرکش سینٹرل بینک نے 2021ء کے اختتام پر کیا تھا۔ لیکن سپلائی اور واضح سمت نہ ہونے کی وجہ سے ٹرکش لیرا میں گراوٹ نہ بچا سکا۔ تاہم جاپان میں موثر کنٹرول کے نتیجے میں نہ صرف ین کو مناسب سپورٹ ملی بلکہ شرح نمو (Growth rate) میں بھی اضافہ ہوا۔ سابق گورنر کی اس کامیابی کا اعتراف عالمی مالیاتی ادارے (IMF) اور ورلڈ بینک کی میٹنگز میں بھی کیا گیا۔ ہارو ہیکو کروڈا کے مخالفین ان پر اس حوالے سے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔
رواں سال کے آغاز سے اوپن مارکیٹ مداخلت کا سلسلہ جیسے ہی کم ہوا۔ جاپانی ین کی قدر میں ایک بار پھر شدید گراوٹ ریکارڈ کی گئی اسوقت امریکی ڈالر 138 ین کی سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے دوسری طرف جاپانی GDP میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ عوام کی قوت خرید میں اضافے سے افراط زر 3 فیصد سے کم سطح پر ہے جو کہ دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔
عالمی معاشی ماہرین اسے ان کی کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اگر دیکھا جائے تو نئے گورنر کی تعیناتی کے بعد ہارو ہیکو کا پالیسی کے نفاذ میں کردار محدود ہو گیا تھا اسکے علاوہ نئے گورنر کے کیش ریٹ پالیسی تبدیل کرنے کے بارے میں متضاد بیانات سے بھی مارکیٹ اتار چڑھاؤ کی شکار رہی۔ عالمی معاشی اداروں میں انہیں دنیا کا کامیاب ترین گورنر سینٹرل بینک کہا جاتا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔