یورو کی بیئرش ریلی میں وسعت، سرمایہ کاروں کا محتاط انداز

یورو کی بیئرش ریلی وسعت اختیار کر گئی ہے۔ کم والیوم کے باعث سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اگرچہ امریکی ڈیبٹ کرائسز کے حوالے سے جاری مذاکرات میں مثبت خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ تاہم حتمی اعلان تک ڈیفالٹ رسک فیکٹر مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا سبب بنتا رہے گا۔

یورو کا بنیادی جائزہ۔

گذشتہ روز سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو (EURUSD) اپریل کی ابتداء کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر آ گیا۔ امریکی ڈیفالٹ کی خبریں مارکیٹ مومینٹم کو محدود رکھے ہوئے ہیں۔ قرض کی حد بڑھانے کیلئے امریکی صدر اور اراکین کانگریس کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور گذشتہ روز سے جاری ہے تاہم کئی اہم امور پر اب بھی ڈیڈ لاک موجود ہے۔ جس میں بیل آؤٹ پیکیج کی حتمی رقم کا تعین بھی شامل ہے۔

کیا امریکی ڈیبٹ کرائسز ختم ہو رہا ہے ؟

امریکی قرض کی حد یعنی U.S Debit Ceiling پر پائی جانیوالی بے یقینی گذشتہ ایک ماہ سے عالمی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کو US Default Fears میں مبتلا کئے ہوئے تھی۔ اس سلسلے میں گذشتہ ہفتے ہونیوالے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد عالمی مارکیٹس سے سرمائے کا بڑے پیمانے پر انخلاء شروع ہو گیا تھا تاہم گذشتہ روز سے بائیڈن اور ریپبلکنز کے درمیان بات چیت کا دوسرا راؤنڈ جاری ہے جس کے آغاز پر دونوں جانب سے مثبت بیانات دیئے جا رہے ہیں اور بڑے بریک تھرو کی توقع پیدا ہوئی ہے۔

امریکی سینیٹ کے نئے اسپیکر کیون میکارتھی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت ہے۔ جس کا نظام مضبوطی سے قائم ہے۔ معاملات حل کرنے کیلئے ہم اکھٹے کام کر رہے ہیں”۔

امریکی اسپیکر کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کی سابقہ اسپیکر نینسی پلوسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد ریپبلکن رکن کیون میکارتھی کانگریس کے نئے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ تاہم قرض کی حد سمیت اہم امور پر انکی جانب سے بائیڈن انتظامیہ کو لکھے گئے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

امریکی سیکرٹری خزانہ جینیٹ ییلین نے انکے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مثبت اپروچ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بات چیت کا عمل جاری رہے گا۔ تاہم امریکہ جو کہ سب سے بڑی عالمی طاقت ہے دیوالیہ ہونے نہیں جا رہی۔

اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ امریکی حکومت کو قرض کی قسطیں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ ٹریژری بانڈز ہر منافع کی ادائیگی کیلئے 870 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج درکار ہے۔ واضح رہے کہ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد اسے 190 ارب ڈالر کی امداد جاری کئے جانے کے بعد وفاقی محکمہ خزانہ کو حد قرض میں اضافے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ ابتداء میں ایسا لگ رہا تھا کہ ریپبلکنز اس معاملے کو مراعات حاصل کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں تاہم گذشتہ روز انہوں نے اس حوالے سے کوئی مطالبات نہیں کئے گئے۔

کرسٹین لیگارڈ کی تقریر اور مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کے امکانات

ادھر یورپی سینٹرل بینک کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔ کیونکہ معاشی رپورٹس خطے میں افراط زر کی بلند شرح کو ظاہر کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ٹرمینل ریٹس میں اضافہ معطل کرنا کساد بازاری (Recession) کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ان کے اس بیان سے یورو مارکیٹ کے محتاط رویے کے باعث ایڈوانٹیج حاصل نہیں کر سکا

ٹیکنیکی جائزہ

ٹیکنیکی نقطہ نظر سے EURUSD ایم ترین سپورٹ لیول 1.0800 کو بچانے میں کامیاب رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اسکی 100 روزہ Moving Average اور Fibonacci کی 23.8 فیصد ریٹریسمنٹ بھی ہے۔ یہ لیول بریک ہونے پر یورو Bearish زون میں داخل ہو جائے گا اور 1.0750 اور ممکنہ طور پر 1.0650 کی طرف جا سکتا ہے اس طرح بیئرز یورپی کرنسی کا مکمل کنٹرول سنبھال لیں گے۔ ان لیولز سے نیچے بڑا سپورٹ لیول 1.0500 ہے جسے EURUSD نے دسمبر 2022ء کے بعد سے بریک نہیں کیا

 

اوپر کی طرف ریکوری کی صورت میں یورو 1.0850 عبور کرنے کی کوشش کرے گا تا کہ اوپر کے لیولز عبور کرنے کے لئے درکار اسٹرینتھ حاصل کی جا سکے۔ 1.0920 کے بعد Bullish ریلی کا تیسرا ہدف 1.1000 کا بینچ مارک ہو گا۔ ٹیکنیکی انڈیکیٹرز Sell On Strength کی ایڈوائس دے رہے ہیں جبکہ مومینٹم انڈیکیٹرز نیوٹرل جھکاؤ (Bias) کو ظاہر کر رہے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button