ٹرکش لیرا کی قدر میں شدید گراوٹ، منفی Inflation Report اور نرم مانیٹری پالیسی

ٹرکش سینٹرل بینک نے شرح سود میں 700 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر دیا جبکہ مارکیٹ توقعات 13 سو پوائنٹس کی تھیں۔

ٹرکش لیرا کی قدر میں شدید گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDTRY) 1981ء کے بعد 42 سال کی بلند ترین سطح 27.00 پر پہنچ گیا۔ واضح رہے کہ عالمی معاشی بحران کے دوران دو براعظموں میں واقع اس ملک کی کرنسی اپنی 450 فیصد قدر کھو بیٹھی ہے۔

ٹرکش لیرا میں گراوٹ کے عوامل

یوکرائن پر روسی حملے کے بعد پیدا ہونیوالی کساد بازاری (Recession) کے دوران عالمی سطح پر افراد زر (Inflation) کی شدید لہر آئی۔ جس کے اثرات کی زد میں دنیا کی یہ تیرھویں بڑی معیشت بھی آئی۔ تاہم Headline Inflation کا مقابلہ کرنے کے لئے دیگر ممالک کی طرح سخت Monetary Policy اپنانے اور Interest Rates میں اضافے کی بجائے ٹرکش صدر طیب اردگان کے احکامات پر ٹرکش سینٹرل بینک نے Terminal Rates بتدریج کم کرنا شروع کر دیئے۔

اگرچہ اس صورتحال کو متبادل مانیٹری ٹولز کے استعمال سے کنٹرول کرنے کا وعدہ کیا گیا تاہم مرکزی بینک کے گورنرز کو اختلاف رائے پر تین بار تبدیل کیا گیا اور اس طرح امریکی ڈالر سے منسلک بانڈز کو موثر طریقے سے اوپن مارکیٹ میں پھیلایا نہ جا سکا،

حالانکہ اسی ماڈل کو بعد میں بینک آف جاپان (BOJ) کے سابقہ گورنر ہارو ہیکو کروڈا نے خاصی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا، جس کا اعتراف عالمی مانیٹری فنڈ (IMF) اور ورلڈ بینک کی مشترکہ میٹنگ میں بھی کیا گیا۔ مضبوط پالیسیز کے فقدان سے ملک میں Consumer Price Index کی سطح 50 فیصد سے بڑھ گئی جو کہ G-20 ممالک میں سب سے زیادہ اور دنیا میں ارجنٹائن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

ترکی میں مہنگائی اپنے زوروں پر ہے اور کساد بازاری کی افواہیں Financial Markets کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں۔ گذشتہ روز جاری ہونیوالی Business Confidence Report کے مطابق ٹرکش کارپوریٹ سیکٹر کے اعتماد میں گذشتہ ماہ کی نسبت 5 فیصد کمی آئی ہے جس کی ریڈنگ 35 فیصد ہے۔

ٹرکش مانیٹری پالیسی کا اعلان۔

گذشتہ روز دو سال کے عرصے میں پہلی بار Turkish Central Bank کی گورنر حافذا گئے ارکان نے Policy Rates میں اضافے کا فیصلہ کیا اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے Official Cash Rates میں 700 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کرنے اعلان کر دیا۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس کے ساتھ ہی ترکی میں ںشرح سود 15 فیصد سالانہ پر آ گئی ہے۔ مارکیٹ توقعات 21 فیصد کی تھیں۔

Turkish central bank tweet

توقعات کے برعکس پالیسی ریٹس میں کم اضافے سے ٹرکش لیرا عالمی فوریکس مارکیٹ میں خریداروں کو اپنی جانب متوجہ نہ کرسکا اور اسکی قدر میں قابل ذکر بحالی نہیں یو سکے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ملک میں افراط زر اتنی زیادہ ہے کہ اتنے ٹرمینل ریٹس سے اسے قابو نہیں کیا جا سکتا ۔ حالانکہ یہ بھی G-20 ممالک کی میں پہلی بار ہوا ہے کہ شرح سود کو ڈبل کر دیا گیا ہے اور اعلان کردہ شرح سود ان ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔

Turkish Economy

تاہم 2 سالوں پر محیط غیر حقیقی مانیٹری پالیسی سے یورپی کمپنیوں کی اکثریت ملک چھوڑ چکی ہے اور ایسے وقت میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا آسان نہیں یے۔لیکن بین الاقوامی ماہرین ٹرکش حکام کے موقف میں آنیوالی تبدیلی کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ دو عشروں پر محیط طیب اردگان کے دور اقتدار میں انکے سخت گیر خیالات میں آنیوالی یہ پہلی تبدیلی بھی ہے۔ مبصرین اس کا کریڈٹ موجودہ گورنر سینٹرل بینک کو دے رہے ہیں جو کہ اس سے قبل U.S Federal Reserve اور ورلڈ بینک میں بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔

Governor Turkish Central Bank

USDTRY کا ٹیکنیکی جائزہ

ٹیکنیکی اعتبار سے ٹرکش لیرا نے گذشتہ چار کاروباری سیشنز میں پہلی بار کسی حد تک مزاحمت دکھائی ہے تاہم مجموعی منظرنامہ اسوقت بھی منفی ہے اور بیئرش پریشر اسے 29.00 کی طر لے کر جا سکتا ہے۔ بتاتے چلیں کہ اسکی 20SMA کا پوائنٹ 25.00 ہے جبکہ USDYRY اس سے اوپر 26.05 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

ٹرکش لیرا کی قدر میں شدید گراوٹ، منفی Inflation Report اور نرم مانیٹری پالیسی

یہ اسکی اہم نفسیاتی سطح (Psychological Level) ہے۔ ٹیکنیکی انڈیکیٹرز یہاں پر محدود اصلاح (Correction) کے بعد بلش جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) جاری رہنے کی توقع کر رہے ہیں جبکہ مومینٹم انڈیکیٹرز Sell on Strength کی ایڈوانس دے رہے ہیں۔

اسکے سپورٹ لیولز 25.80, 25.20 اور 24.80 ہیں جبکہ مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 26.20, 26.80 اور 27.30 ہیں۔ تیسری مزاحمت عبور کرنے پر یہ اپنی 42 سالہ بلند ترین سطح پر واپس آ جائے گا اور 30.00 کی طرف ریلی کے لئے درکار اسٹرینتھ حاصل ہو جائے گی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button