جاپانی ین میں گراوٹ، اوئیڈا کی تقریر اور چین امریکہ تناؤ ۔
جاپانی ین کی قدر میں گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ بینک آف جاپان کے نئے گورنر کازو اوئیڈا کی تقریر اور تائیوان کے مسئلے پر چین امریکہ تناؤ ہے۔ تازہ ترین واقعات میں چینی افواج نے کے تائیوان کا گھیراؤ کر لیا ہے۔ جس سے جغرافیائی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ امریکہ سرکاری طور پر ون چائنا پالیسی کا حامی ہے۔ تاہم اس نے تائیوان کے ساتھ دفاعی معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔
بنیادی جائزہ
بینک آف جاپانی کے نئے سربراہ کازو اوئیڈا نے آج باقاعدہ طور پر اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا یے۔ وہ نرم مانیٹری پالیسی کے حامی ہارو ہیکو کروڈا کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس عہدے پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کی پہلی تقریر میں نرم پالیسی جاری رکھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ جاپانی وزیر خزانہ سائینچی سوزوکی اور کیبنیٹ سیکرٹری ہیرو کازو متسونو اپنے بیانات میں مانیٹری پالیسی کا تسلسل جاری رکھنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔ جس سے جاپانی ین کی طلب (Demand) میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDJPY) جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے 133 کے قریب آ گیا ہے۔ جاپانی معیشت پر افراط زر کے اثرات حالیہ رپورٹس میں نمایاں طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ عام صارفین کی قوت خرید میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اختتام ہفتہ پر جاری ہونیوالی امریکی Non Farm Payroll رپورٹ توقعات سے منفی رہی۔ لیبر مارکیٹ میں 2 لاکھ 36 ہزار نئی ملازمتوں کا اضافہ ہوا۔ جبکہ مارکیٹ توقعات 2 لاکھ 40 ہزار کی تھیں۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ رپورٹ میں 3 لاکھ 11 ہزار کانٹریکٹس کا اضافہ ہوا۔ اعداد و شمار سے امریکی ڈالر تیزی کا مومینٹم اختیار کر گیا۔ جبکہ اس کے مقابلے میں دیگر کرنسیز بیک فٹ پر آ گئیں۔ جاپانی ین کے سرمایہ کار بھی سائیڈ لائن نظر آ رہے ہیں۔
تائیوان کا تنازعہ اور چین امریکہ تناؤ
گذشتہ سال امریکی سینیٹ کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان سے شروع ہونیوالا تنازعہ حالیہ دنوں میں اسوقت مزید شدت اختیار کر گیا جب نئے امریکی اسپیکر نے اپنی تائیوانی ہم منصب سے ملاقات کی۔ جس کے بعد چینی افواج نے نہ صرف تائیوان کا محاصرہ کر لیا بلکہ امریکہ کو بھی خبردار کیا ہے کہ تائیوان کے ساتھ اسکے بڑھتے ہوئے تعلقات یا ون چائنا پالیسی میں تبدیلی سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تنازعہ شروع ہو سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں اس ایشو کی وجہ سے ایشیائی مارکیٹس میں محتاط انداز اور مندی دیکھی گئی ہے جس کے اثرات جاپانی ین پر بھی مرتب ہوئے۔
ٹیکنیکی جائزہ
جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر اپنا بلش مومینٹم جاری رکھے ہوئے ہے ، یہ 50 روزہ Moving Average کے قریب 133.15 پر ٹریڈ جاری رکھے ہوئے ہے۔ USDJPY اپنی 20SMA سے پہلے ہی اوپر ہے جو کہ اسکے Bullish Channel کا آغاز بھی ہے۔ ٹیکنیکی انڈیکیٹرز یہاں پر خریداری کی ایڈوائس جاری کر رہے ہیں۔ جبکہ مومینٹم انڈیکیٹرز Bullish جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) ظاہر کر رہے ہیں۔ ڈالر کی ریلی اسوقت تک جاری رہ سکتی ہے جب تک یہ اپنی ۔Fibonacci کی 61.8 فیصد ریٹریسمنٹ سے اوپر ہے جو کہ 133 کے قریب ہے۔
سپورٹ لیولز 132.40, 132.10 اور 131.40 ہیں۔ جبکہ مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 134.40, 135.60 اور 136.40 ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔