Tariff Policy کے بعد Global Markets میں شدید بحران، آگے کیا ہوگا؟

Economic Uncertainty Rises amid New Trade War.

امریکہ کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین کی مصنوعات پر نئے Tariffs عائد کیے جانے کے بعد Global Markets میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ صدر Donald Trump کی انتظامیہ کا کہنا ہے. کہ یہ Tariff Policy امریکی معیشت کو مستحکم کرنے اور غیر ملکی مصنوعات پر انحصار کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، عالمی معاشی ماہرین اور سرمایہ کار اس پالیسی کے ممکنہ منفی اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

نئی Tariff Policy کی تفصیلات

صدر Donald Trump کی انتظامیہ نے بیرونی ممالک سے امریکہ میں درآمد ہونے والی اشیاء پر Tariff Policy کو سخت کرتے ہوئے نئی شرائط متعارف کرائی ہیں۔ اس کے مطابق:

  • کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد شدہ مصنوعات پر 25% Tariff لگایا گیا۔
  • چین کی مصنوعات پر اضافی محصولات کا اعلان کیا گیا. جو Global Markets میں بے چینی کا سبب بنے۔
  • امریکہ نے WTO (World Trade Organization) میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے مزید Tariff Policy اصلاحات متعارف کروانے کا عندیہ دیا۔
  • Global Markets میں سرمایہ کاری کے بہاؤ پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں.
EURUSD as on 3rd Feb. 2025
EURUSD as on 3rd Feb. 2025

عالمی ردعمل

اس نئی Tariff Policy کے جواب میں مختلف ممالک نے سخت ردعمل دیا ہے:

  • کینیڈا نے 106 ارب ڈالر مالیت کی امریکی مصنوعات پر 25% Retaliatory Tariffs عائد کر دیے. جس کے نتیجے میں Global Markets مزید دباؤ میں آ گئیں۔
  • چین نے امریکہ کے خلاف WTO میں مقدمہ دائر  اور جوابی اقدامات کا اعلان کیا. جس سے Global Markets میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی۔
  • میکسیکو نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے امریکہ پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کی کوشش کی، جس کے اثرات Global Markets پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

معاشی اثرات

معاشی ماہرین کے مطابق Tariff Policy کے کئی ممکنہ اثرات ہو سکتے ہیں:

  1. امریکی صارفین پر بوجھ:
    • اگر درآمدی کمپنیاں اضافی ٹیکس صارفین پر منتقل کرتی ہیں. تو Inflation میں اضافہ ہوگا. جو Global Markets میں بھی قیمتوں کو متاثر کرے گا۔
    • صارفین کو روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. جس سے Global Markets میں بے چینی بڑھے گی۔
  2. کمپنیوں کا کم منافع:
    • درآمد کنندگان اگر یہ اضافی قیمت خود برداشت کریں تو ان کے منافع میں کمی آئے گی. جس سے آنیوالے دنوں کے دوران  اسٹاک ویلیو گر سکتی ہے۔
    • کچھ امریکی Manufacturing Companies کو قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے نقصان ہوگا، جو عالمی مسابقت پر اثر ڈالے گا۔
  3. عالمی تجارتی خسارہ:
    • امریکہ کا Trade Deficit مزید بڑھ سکتا ہے کیونکہ امریکی مصنوعات Global Markets میں کم مسابقتی ہو جائیں گی۔
    • سابقہ تجارتی معاہدوں جیسے NAFTA کی افادیت کم ہو سکتی ہے، جو Global Markets کے استحکام پر اثر ڈالے گا۔
  4. نئی نوکریوں کی صورتحال:
    • Donald Trump کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام امریکی ورکرز کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
    • لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ Automation اور دیگر عوامل کے باعث Tariff Policy مطلوبہ نتائج نہیں دے پائے گی، جس سے عالمی رسد میں مزید دباؤ پیدا ہوگا۔

مستقبل کی پیشگوئیاں

  • افراط زر (Inflation) میں اضافہ:
    • نئے Tariffs کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جس سے Cost of Living بڑھ جائے گی اور امریکی معیشت پر بھی اثر پڑے گا۔
  • امریکہ اور چین کے درمیان مزید کشیدگی:
    • اگر دونوں ممالک تجارتی جنگ جاری رکھتے ہیں تو Global Supply Chains متاثر ہو سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں Global Markets میں غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی۔
  • ٹیکنالوجی سیکٹر پر اثرات:
    • چین اور امریکہ کی Tech Industry میں مزید Regulations اور Tariffs لگنے کا امکان ہے، جو Global Markets میں سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھا سکتا ہے۔

یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ امریکہ کی نئی Tariff Policy کامیاب ہوگی یا نہیں، لیکن Global Markets میں جو عدم استحکام پیدا ہوا ہے، وہ مستقبل میں مزید معاشی چیلنجز کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ Tariff Policy برقرار رہی تو نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور Global Markets میں غیر یقینی صورتحال مزید گہری ہو سکتی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button