دوبئی۔ ای کامرس کے شعبے میں مسلسل آسمان کو چھوتے ہوئے۔
ای کامرس کے لئے 2020 ء ایک یادگار سال تھا جب کورونا کی وباء کے دوران دنیا بھر کے خریداروں نے گروسری سے لے کر کپڑوں تک ہر چیز کی خریداری کے لئے اپنے سمارٹ آلات کا رخ کیا۔ اور آج اسکے دو سال بعد کورونا کی عالمی وباء پر قابو بڑی حد تک قابو پا لینے کے باوجود ای۔ کامرس اور ڈیجیٹل اکانومی کا رجحان مسلسل زور پکڑ رہا ہے۔ معروف ای کامرس کمپنی Shopify کے مطابق 2025 ء تک عالمی بزنس کا 24 فیصد ای کامرس پر منتقل ہو جائے گا۔ فی الحال مشرق وسطی میں ای کامرس مارکیٹ ترقی یافتہ ممالک کے برعکس ابھی تک محض 2 فیصد تک ہی پہنچی ہے۔ جو کہ اس شعبے میں ان گنت مواقع کو ظاہر کرتا ہے۔ گزشتہ برس لانچ کیا گیا دوبئی ای۔کامرس سٹی نئے اور موجودہ کاروباروں کے لئے ایک ہمہ جہتی ای۔کامرس مرکز ہے۔ اس جدید ڈیجیٹل مرکز کے سینیئر ڈائریکٹر دشید الملا کا کہنا ہے کہ ای۔کامرس اور ڈیجیٹل خدمات کی مانگ موجودہ سپلائی سے کہیں زیادہ ہے۔ ” پوری صنعت صرف ڈیمانڈ کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کیونکہ ایسے لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جو اپنے سامان اور خدمات کو ای کامرس کے زریعے ڈیلیور کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور سپلائرز کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جو کہ تمام ڈیجیٹل خدمات بشمول فنٹیک، آن لائن ادائیگی کے گیٹ ویز، آن لائن پورٹلز، آخری لمحات کی ترسیل اور لاجسٹک سپورٹ سب کچھ آن لائن چاہتے ہیں” ۔ رشید الملا نے وضاحت دیتے ہوئے کہا۔ ای کامرس کے مواقع سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں میں ایک ” تمارا ” بھی ہے۔دوبئی میں قائم یہ فینٹک فرم پورے مشرق وسطی میں ابھی خریدیں۔ادائیگی بعد میں کریں کی بنیاد پر خدمات فراہم کر رہی ہے۔ اہنے قیام کے 20 مہینوں کے اندر پلیٹ فارم نے 2.5 ملیئن سے زیادہ رجسٹرڈ صارفین اور 3500 سے زائد ٹریڈرز کو اکھٹا کیا ہے۔ تمارا کے بانی ترکی بن زرہ کا کہنا ہے کہ دوبئی اور دیگر خلیجی ممالک ای کامرس کے سیلاب کو خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہیں۔ بالخصوص دوبئی پچھلے 22 سال سے ای۔کامرس کے لئے سہولیات اور پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے۔ دوبئی کی ڈیجیٹل اکانومی ایک ٹریلیئن ڈالرز تک پہنچ رہی ہے جو کہ ایشیائی مارکیٹس میں 10 فیصد کے قریب حصہ رکھتی ہے لیکن دوبئی ای کامرس سٹی میں مہیا کی گئی سہولیات اور ڈیجیٹل کمپنیز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ دوبئی اگلے چند سالوں میں ان اعداد و شمار کو دوگنا تک بڑھانے کے لئے پرعزم ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔