ملکہ الزبتھ دوئم کے دور اقتدار میں معاشرتی اور معاشی دنیا کتنی تبدیل ہوئی ؟

ملکہ الزبتھ دوئم کے دور اقتدار میں دنیا معاشی اور معاشرتی لحاظ سے کیسے تبدیل ہوئی ؟( تحقیق و تحریر: عدیل خالد): ملکہ الزبتھ دوئم نے دوسری عالمی جنگ کے بعد 25 سال کی عمر میں اقتدار سنبھالا ۔ بلاشبہ انکی آنکھوں کے سامنے برطانیہ کے لئے دنیا جغرافیائی، سیاسی اور معاشی لحاظ سے بہت زیادہ تبدیل ہوئی۔ اپنے پیشروؤں کے مقابلے میں ملکہ الزبتھ دوئم کے پاس نہ صرف پانچ براعظموں کا تاج برطانیہ نہیں تھا بلکہ یورپ کے ایک کونے تک سمٹا ہوا اقتدار رہ گیا گیا تاہم آسٹریلیا جیسا براعظم اور کینیڈا جیسا وسیع ملک اب بھی انکے قدموں کے نیچے تھا تاہم برطانوی سلطنت کو پانچ براعظموں تک وسعت دینے والی ملکہ وکٹوریہ جن کی سلطنت کا سورج کبھی غروب نہیں یوتا تھا کے برعکس اب شاہی حکمرانی بہت حد تک انگلینڈ، ویلز، شمالی آئرلینڈ، سکاٹ لینڈ اور دولت مشترکہ تک سمٹ چکی تھی۔ 25 سال کی عمر کراؤن پرنسز اور پھر حکمران بننے والی الزبتھ دوئم کے 70 سال پر محیط دور اقتدار میں سائنس، ٹیکنالوجی اور کثیر الجہتی معیشت وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے چلے گئے۔ ملکہ کے اقتدار کا آغاز ٹیلی ویژن کے بلیک اینڈ وائٹ دور سے ہوا۔ انفارمیشن کی دنیا بدلنے جا رہی تھی۔ وہ برطانوی تاریخ کی پہلی حکمران تھیں جن کی تخت نشینی ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی اگرچہ تصاویر بلیک اینڈ وائٹ ہی تھیں۔ لیکن ریڈیو سے ٹیلی ویژن پر منتقلی ملکہ کے دور میں جدت کی ابتداء تھی۔
ملکہ الزبتھ نے اپنے دور کے ابتدائی فیصلوں میں پاکستان اور بھارت سے تاج برطانیہ کے نمائندے گورنر جنرل کے عہدے کا خاتمہ اور دونوں ممالک کو اہنے اپنے سربراہان کا آزادانہ انتخاب کرنے کا مکمل حق دیا گیا۔ واضح رہے کہ اسوقت تک برصغیر کے دونوں ممالک اپنے اپنے وزرائے اعظم اور حکومتوں کے انتخاب میں تو آزاد تھے تاہم آسٹریلیا کی طرح ریاست کا سربراہ گورنر جنرل ہوتا تھا جسکی تعیناتی کی منظوری تاج برطانیہ سے حاصل کی جاتی تھی
1950 ء کے عشرے میں نوجوان حکمران ملکہ کے سامنے ایک اور بڑی تبدیلی ملکی معیشت اور خزانے کا کنٹرول شاہی خاندان سے پارلیمنٹ کو منتقل ہونا تھا اس طرح خود ملکہ کے اپنے دستخطوں سے خزانے کی رسمی کنجی بھی انکے اپنے ہاتھوں پارلیمنٹ اور برطانوی عوام کے نمائندوں کو منتقل ہوئی۔ ملکہ کی آنکھوں کے سامنے انسان نے چاند پر قدم رکھا اور قد آور کمپیوٹرز کی جگہ کمرے کے ایک کونے میں رکھے ہوئے پی۔سی اور بعد ازاں لیپ ٹاپس نے لے لی۔ خط کے زریعے دنیا بھر میں اپنے نمائندوں سے رابطے کرنے سے لے کر ای۔میلز اور پھر انکے دور کے آخری حصے میں واٹس ایپ یقینی طور پر شاہی خاندان اور برطانوی عوام کی زندگیوں میں کمیونیکیشن کو ٹیلیگرام کے فرسودہ دور سے انٹرنیٹ اور پھر سوشل میڈیا کی جدت میں ڈھال گئے۔
ملکہ برطانیہ کی حکمرانی کی ابتداء دوسری عالمی جنگ کے بعد ہوئی تھی جس کے بعد اگرچہ سوویت یونین اور مغربی بلاک کے درمیان سرد جنگ کا طویل دور شروع ہوا تاہم دنیا اب تیزی سے اپنی جنگیں تیکنالوجی، معیشت اور کثیرالجہتی کاروباری مقابلوں کی طرف منتقل کر چکی تھی۔ ملکہ کے دور میں یورپ نے نیٹو کے بعد یورپی کمیشن کی بنیاد رکھی بریگزٹ سے پہلے اس کا رکن برطانیہ بھی تھا۔ یہ جغرافیائی سے زیادہ معاشی تحفظ کا بلاک تھا۔امریکہ ایک شریک سپر پاور سے واحد سپر پاور انکی آنکھوں کے سامنے بنا ۔ اپنی پردادی ملکہ وکٹوریہ کے عظیم اور پرجلال اقتدار سے انکے عہد تک طاقت کا توازن بھی انگلینڈ سے امریکہ منتقل ہوا۔
انہیں کے دور اقتدار میں عالمی خلائی دوڑ شروع ہوئی۔ اقوام متحدہ کا سرد جنگ کو تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے عظیم کردار سامنے آیا۔ ایٹمی جنگ سے جاپان کی تباہی اور ہانگ کانگ کا حالیہ عرصے تک تاج برطانیہ کے تحت رہنا اور پھر چین کو منتقل ہونا بھی انہیں کے دور کی Developments تھیں۔ سادہ جہازوں پر تجارت سے لے کر عالمی منڈیوں کے قیام اور قیمتوں کے تعین پر شاہی اختیار ختم کرنے سے لے کر اوپن مارکیٹ کمیٹیز کے قیام تک انہیں کے دستخطوں سے عمل میں آیا۔ آزادانہ تجارتی معاہدے اور ڈیجیٹل معیشت کا قیام بھی انکے طویل دور کے دوران ہوا۔
ملکہ برطانیہ نے چاند ہر قدم رکھنے والے پہلے انسان نیل آرمسٹرونگ سے ملاقات کی اور انہیں "حیرت انگیز کامیابی” پر مبارکباد پیش کی۔ فاریکس مارکیٹ اور آن لائن بزنس ۔ لمبی قطاروں سے چھٹکارا دلانے والی ای گورنمنٹ کے قیام کی دستاویز پر بھی انکے دستخط موجود ہیں۔ 1953 میں پولیو ویکسین کے بنائے جانے کے بعد ملکہ نے اپنے دونوں بچوں شیزادہ چارلس اور شہزادی این کو قطرے پلوا کر برطانیہ میں پولیو کے خلاف مہم کا آغاز کیا۔ جبکہ ان کے دور کے آخر میں کورونا کی عالمی وباء نے سر اٹھایا جس کی ویکسینیشن کے آغاز کی منظوری انہیں سے لی گئی۔ اجناس کی منڈیوں سے اونچی آواز میں شاہی کمپنیوں کے حصص فروخت ہونے سے لے کر اسٹاک اور کمڈٹی مارکیٹس اور عالمی آن لائن ٹریڈنگ کے جدید نظام ۔ اولین فلاپی ڈسکس سے ہارڈ ڈسک اور ہاتھ میں پنکھا پکڑے شاہی خاندان کے اراکین کو ہوا دینے پر معمور غلاموں سے توانائی کی جدید ٹرانسفارمیشن بھی ان جدید سائنس کامیابیوں میں سے ہیں جن کی ابتداء نے خود ملکہ الزبتھ دوئم کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ بلاشبہ دنیا ہزاروں سالوں کی تاریخ میں اتنی تبدیل نہیں ہوئی جتنی ملکہ برطانیہ کے 70 سالہ اقتدار کے دوران بدلی۔ تار گھروں کے زریعے پیغامات سے موبائل فونز اور ڈیٹا کمییونیکشن اور خزانے کی ابتدائی کمیٹیوں سے بینک آف انگلینڈ کا قیام خود انکے اپنے دستخطوں اور منظوری سے ممکن ہوا۔ 1976 میں ملکہ الزبتھ نے پہلا ای۔میل بھیجا اور جواب کے آنے پر بچوں کی طرح خوشی کا اظہار کیا۔ اس طرح دنیا کی شاہی تاریخ جس کی ابتداء کبوتروں کے زریعے خطوط بھیجنے سے ہوئی تھی میں الیکٹرونک پیغام بھیجنے والی پہلی حکمران ہونے کا اعزاز بھی ملکہ الزبتھ دوئم کو ہی حاصل ہوا۔ پیپر کرنسی سے ڈیجیٹل اور کرپٹو مارکیٹ کی جدت بھی ملکہ کی آنکھوں کے سامنے ہوئی۔ میٹاورس اور نیٹفلیکس کی آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی ایجادات ملکہ کے سامنے عمل میں آئیں ۔ گھوڑوں اور بگھیوں پر مسافت طے کرنے سے بحری سفر اور پھر کمرشل پروازیں بھی برطانیہ میں ان کے قلم کی جنبش سے ممکن ہوئی۔ کار ریس اور ویڈیو گیمنگ کی جدید اور تخیلاتی دنیا بھی ان کی آنکھوں کے سامنے بسائی گئی۔
اپنے پیشرو حکمرانوں اور ایک اشارے سے جنگوں کا آغاز کرنیوالے توسیع پسند آبا و اجداد کے برعکس حق حکمرانی عوام اور پارلیمنٹ کو منتقل کرنیوالی ملکہ جمہوری قدروں، سائنسی ایجادات اور انکے معاشرتی اثرات کو قبول کرنیوالی ایک عظیم حکمران تھیں ۔ جنکے دور اقتدار نے دوسری عالمی جنگ کے بعد کے ابتدائی دور سے لے کر ڈیووس کے عالمی معاشی فورمز کی جدتیں دیکھیں ۔ بلاشبہ ان کا دور عالمی سطح پر عظیم تبدیلیوں سے معمور تھا جن میں سے اکثر ان کے اپنے ہاتھوں منظوری سے انجام پائیں

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button