کرپٹو کی دنیا پر ہیکرز کا نیا حملہ

کرپٹو ایکسچینج ہارمنی پر ہیکرز کا نیا حملہ (تحقیق و تحریر: روبینہ کوثر): عدم استحکام کی شکار کرپٹو مارکیٹ کے لئے یکے بعد دیگرے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ابھی سیلسیئس اور نیویارک انکوائری کی بازگشت تھمی نہیں تھی کہ ڈیجیٹل اثاثوں کے حوالے سے ایک نیا اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ جمعرات کی صبزح معروف کرپٹو بلاک چین ہارمنی ایکسچینج سے کئی ملیئن ڈالرز کے کوائنز ہیک کر لئے گئے۔ ہارمنی ایکسچینج کے ترجمان کے مطابق جمعرات کو ہیکرز کے حملے کو شناخت کر لیا گیا تھا تاہم کسی بھی قسم کے اقدامات اٹھانے سے پہلے کئی ملیئن ڈالرز کے ڈیجیٹل کوائنز اور کرپٹو کرنسی ہیکرز کے حملے میں غائب کر دی گئی۔ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچنے کے لئے بلاک چین کے ڈیجیٹل دفاعی نظام کو محفوظ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہارمنی انتظامیہ امیریکن ایف۔بی۔آئی اور فارینزک ماہرین کے ساتھ مل کر زمہ داروں کو ڈھونڈنے اور چوری کئے گئے 100 ملیئن ڈالرز کے فنڈز بازیاب کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایکسچینج کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے ہورائزن برج کو مزید ٹرانزیکشنز روکنے کے لئے خبردار کر دیا ہے.  واضح رہے کہ ہارمنی کرپٹو ہورائزن برج کے لئے پروٹوکول کا کردار بھی ادا کر رہی ہے جو کہ ڈیجیٹل ٹوکن کو ایک بلاک چین سے دوسری بلاک چین کے ایکو سسٹم  سے مربوط کرتا ہے۔ کرپٹو برجز مختلف ڈیجیٹل ٹوکنز کو ایک دوسرے سے ربط قائم کرنے اور اختلاط کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے ایک طرح کے ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ان برجز کے اندرونی نظام میں ایک سیسا خلاء موجود ہے جو کہ بار بار ہونیوالے ہیکرز کے حملوں کی بروقت نشاندہی نہیں کر سکتے۔یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ کرپٹو کوائنز کی مرکزی جگہ ہونے کی وجہ سے یہ برجز ہیکرز کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ ہورائزن اٹیک رواں سال میں کسی بھی کرپٹو برج پر ہونیوالا ہیکرز کا تیسرا حملہ ہے۔ اس سے پہلے فروری میں 300 ملیئن ڈالرز کے کوائنزاور مارچ میں رونین برج کے 620 ملیئن ڈالرز کے کرپٹو کوائنز بھی ایسے حملوں میں چوری کئے جا چکے ہیں جن کے بعد ڈیجیٹل معیشت کے ماہرین کرپٹو برجز کی ٹیکنیکی خامیوں کو دور کرنے کے میکانزم پر کام کر رہے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button