یورپ میں گیس کا بحران اور رکن ممالک میں اختلافات۔
روس کی طرف سے گزشتہ ہفتے نارڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کے زریعے گیس کی سپلائی کو بحال تو کر دیا گیا ہے تاہم روسی تیل کی قیمتوں کو محدود کرنے کے مجوزہ منصوبے پر حمائت کی وجہ سے روس کی جانب سے گیس کی سپلائی میں 20 فیصد تک کمی کر دی گئی ہے جس کے بعد توانائی کا وہ بحران جو کہ پائپ لائن سے گیس کی بحالی کے بعد حل ہوتا ہوا نظر آ رہا تھا ایک بار پھر سنگین ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے سردیوں سے پہلے موثر مینیجمنٹ کے زریعے گیس کی کھپت کو کم کرنے کا منصوبہ یورپی کمیشن کے رکن کے اجلاس میں پیش کیا گیا جسے منظور تو کر لیا گیا ہے لیکن گیس مینیجمنٹ پلان پر بحث کے دوران پورپی ممالک کی رائے منقسم نظر آئی۔ خاص طور پر پولینڈ اور آئرلینڈ کی طرف سے منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پولینڈ کی وزیر توانائی اینا ماسکووا نے اجلاس کے دوران منصوبے پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ پلان انکے ملک کے لئے نیوٹرل ہے کیونکہ نہ تو پولینڈ کے پاس گیس کی کوئی قلت ہے۔ کیونکہ انہوں نے روس کی طرف سے گیس بند کئے جانے کے خطرات کے پیش نظر بروقت وافر گیس زخیرہ کر لی تھی اس لئے وہ اپنی عوام کو مشکل میں ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔ انہوں نے یورپی کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے ہر بات چیت کی جائے اسے روس پر پابندیوں کی طرح رکن ممالک پر مسلط نہ کیا جائے۔ جبکہ آئرلینڈ کے وزیر ماحولیات ایمون ریان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ آئرش عوام کو گیس کی فراہمی کیلئے ترسا کر بھی یورپی ضروریات پوری نہیں کی جا سکیں گی۔ اس لئے گیس کی طلب کم کرنے کی بجائے رسد میں اضافے کے لئے ناروے اور الجزائر سے بات چیت کی جائے نہ کہ بچت کرتے ہوئے یورپی عوام کو سردیوں میں مرنے کے لئے چھوڑ دیا جائے۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ پولینڈ اور مالٹا یورپی کمیشن کا حصہ ہونے کے باوجود یورپی گیس نیٹ ورک سے منسلک نہیں ہیں اس لئے انہیں یورپی یونین کی طرف سے منصوبے کے اطلاق پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا پیٹریوک نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ یورپی ممالک کو اس منصوبے پر منقسم نہیں ہونے دیں گی۔ جو اراکین اس کا حصہ نہ بننا چاہیں ان کے لئے بچت کے چھوٹے ٹارگٹس رکھے جائیں گے۔ واضح رہے کہ جرمنی اسوقت گیس کے بحران کا سب سے زیادہ شکار ہے اور وہاں گیس کی ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔