Central Bank Policies and Their Impact on the Forex Market
Central Bank Policies and Their Impact on the Forex Market

(Forex Market)فاریکس مارکیٹ دنیا کی سب سے بڑی مالیاتی منڈی ہے، جہاں روزانہ کھربوں ڈالرز کا لین دین ہوتا ہے۔ اس مارکیٹ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں کرنسیوں کی قدر ہر لمحہ بدلتی رہتی ہے۔ ان اتار چڑھاؤ کے پیچھے کئی معاشی اور جغرافیائی عوامل کارفرما ہوتے ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم کردار مرکزی بینکوں کی مانیٹری پالیسی کا ہے۔
(Central Banks)مرکزی بینک نہ صرف اپنی ملکی معیشت کی سمت کا تعین کرتے ہیں بلکہ ان کے فیصلے عالمی سرمایہ کاروں کے رویوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ شرح سود میں اضافہ یا کمی، فارورڈ گائیڈنس، مقداری آسانی (QE) یا ییلڈ کَرو کنٹرول (YCC) جیسے اقدامات فاریکس مارکیٹ میں بڑے رجحانات پیدا کرتے ہیں۔
(Central Banks) مرکزی بینکوں کی (Monetry policy)مانیٹری پالیسی کیا ہے؟
مانیٹری پالیسی بنیادی طور پر وہ اقدامات ہیں جو کسی ملک کا مرکزی بینک اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کرتا ہے۔ اس میں شامل ہیں:
• شرح سود (Interest Rate) کا تعین
• مہنگائی (Inflation) کو کنٹرول کرنا
• معاشی نمو (GDP Growth) کو سہارا دینا
• روزگار کی سطح کو بہتر بنانا
• مالیاتی نظام میں لیکویڈیٹی برقرار رکھنا
یہ فیصلے بالواسطہ طور پر کرنسی کی طلب و رسد پر اثر ڈالتے ہیں اور یوں فاریکس مارکیٹ میں بڑی تبدیلیاں آتی ہیں۔
Forex Market اور شرح سود کا تعلق
شرح سود کو کرنسی کی قدر کا سب سے بڑا تعین کنندہ سمجھا جاتا ہے۔
• شرح سود میں اضافہ (Rate Hike):
جب مرکزی بینک شرح سود بڑھاتا ہے تو غیر ملکی سرمایہ کار زیادہ منافع کے لیے اس ملک کی کرنسی خریدنے لگتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کرنسی مضبوط ہوجاتی ہے۔
• شرح سود میں کمی (Rate Cut):
شرح سود میں کمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کم کرتی ہے کیونکہ ریٹرن گھٹ جاتا ہے۔ نتیجتاً کرنسی بیچ دی جاتی ہے اور وہ کمزور ہوجاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ فاریکس ٹریڈرز ہمیشہ مرکزی بینک کے فیصلوں اور ان کے ممکنہ اثرات پر نظر رکھتے ہیں۔
فیڈرل ریزرو (Fed) اور امریکی ڈالر
امریکی ڈالر دنیا کی ریزرو کرنسی ہے اور فیڈرل ریزرو کے فیصلوں کا اثر صرف امریکہ تک محدود نہیں رہتا بلکہ پوری عالمی معیشت پر پڑتا ہے۔
• ریٹ ہائکس (Rate Hikes):
فیڈ جب سود کی شرح بڑھاتا ہے تو امریکی ڈالر فوراً مضبوط ہوجاتا ہے کیونکہ سرمایہ کار USD اثاثوں کی طرف لپکتے ہیں۔
• ریٹ کٹس (Rate Cuts):
شرح سود میں کمی ڈالر کو کمزور کرتی ہے، جس سے دیگر کرنسیاں یا گولڈ جیسے محفوظ اثاثے مضبوط ہوسکتے ہیں۔
• مقداری آسانی (Quantitative Easing – QE):
فیڈ جب مارکیٹ میں بانڈز خرید کر پیسہ Inject کرتا ہے تو ڈالر کی سپلائی بڑھ جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ عموماً ڈالر کی قدر میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔
• فارورڈ گائیڈنس:
فیڈ صرف عملی اقدامات ہی نہیں کرتا بلکہ مستقبل کی پالیسیوں کا عندیہ بھی دیتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر وہ اعلان کرے کہ "اگلے سال ریٹ بڑھیں گے” تو ڈالر فوری طور پر مضبوط ہوسکتا ہے، چاہے موجودہ شرح میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی ہو۔
یورپی سنٹرل بینک (ECB) اور یورو
یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے یورپی سنٹرل بینک مانیٹری پالیسی طے کرتا ہے۔
• اگر ECB شرح سود میں اضافہ کرے تو یورو مضبوط ہوجاتا ہے، خصوصاً USD کے مقابلے میں۔
• شرح سود میں کمی یورو کو کمزور کر دیتی ہے۔
• یورپ میں اکثر سیاسی مسائل اور سست معیشت ECB کو محتاط رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے، جس کا اثر فوراً EUR/USD جوڑی پر پڑتا ہے۔
مثال کے طور پر 2012 میں یورپی قرضہ بحران کے دوران ECB کی پالیسیوں نے یورو کو کئی سال تک دباؤ میں رکھا۔
بینک آف انگلینڈ (BoE) اور پاؤنڈ اسٹرلنگ
BoE کی پالیسی براہ راست GBP/USD اور EUR/GBP جیسے پیئرز پر اثر ڈالتی ہے۔
• مہنگائی بڑھنے پر: BoE شرح سود میں اضافہ کرتا ہے، جس سے پاؤنڈ مضبوط ہوتا ہے۔
• بریگزٹ جیسے سیاسی عوامل: یہ BoE کو مشکل صورتحال میں ڈال دیتے ہیں۔ اگر BoE محتاط رویہ اختیار کرے تو پاؤنڈ دباؤ میں آجاتا ہے۔
مثال کے طور پر 2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد BoE نے شرح سود میں کمی کی، جس سے پاؤنڈ تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔
بینک آف جاپان (BoJ) اور ین (JPY)
جاپان کی معیشت دہائیوں سے ڈیفلیشن کا شکار رہی ہے، جس کی وجہ سے BoJ اکثر زیرو یا منفی شرح سود پر کام کرتا ہے۔
• Safe Haven Currency: جاپانی ین کو دنیا بھر میں ایک محفوظ کرنسی سمجھا جاتا ہے۔ عالمی بحران یا جغرافیائی تنازعات کے وقت سرمایہ کار JPY خریدتے ہیں، چاہے جاپان میں شرح سود کم ہی کیوں نہ ہو۔
• Yield Curve Control (YCC): BoJ بانڈز کی شرح سود کو ایک مخصوص حد میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔ یہ پالیسی فاریکس مارکیٹ میں JPY کے رویے کو براہ راست متاثر کرتی ہے۔
ریزرو بینک آف آسٹریلیا (RBA) اور آسٹریلین ڈالر (AUD)
آسٹریلیا کی معیشت زیادہ تر کموڈیٹیز اور چین کی ڈیمانڈ پر انحصار کرتی ہے۔ اسی لیے RBA کے فیصلے عالمی کموڈیٹی مارکیٹس سے جڑے ہوتے ہیں۔
• اگر RBA شرح سود میں اضافہ کرے تو AUD مضبوط ہوتا ہے۔
• اگر شرح سود کم کرے تو AUD دباؤ میں آجاتا ہے، خاص طور پر AUD/USD جوڑی میں۔
چین کی معاشی ترقی میں سست روی براہ راست آسٹریلین ڈالر کو متاثر کرتی ہے کیونکہ چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
شرح سود کے چکر (Interest Rate Cycles)
مرکزی بینک ہمیشہ معیشت کے حالات کے مطابق شرح سود میں تبدیلی کرتے رہتے ہیں۔
• Rate Hike Cycle: جب معیشت مضبوط ہو اور مہنگائی بڑھ رہی ہو تو شرح سود میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس سے کرنسی مضبوط ہوتی ہے۔
• Rate Cut Cycle: جب معیشت کمزور ہو، بیروزگاری بڑھے یا ترقی سست ہو تو شرح سود میں کمی کی جاتی ہے، جس سے کرنسی دباؤ میں آتی ہے۔
یہی چکر فاریکس مارکیٹ میں بڑے ٹرینڈز پیدا کرتے ہیں۔
فارورڈ گائیڈنس (Forward Guidance)
مرکزی بینک اپنی پالیسی کے مستقبل کے بارے میں اشارے دیتے ہیں تاکہ مارکیٹ وقت سے پہلے ردعمل ظاہر کرے۔
• مثال: اگر فیڈ کہے کہ "اگلے 6 ماہ میں شرح سود بڑھ سکتی ہے” تو ڈالر فوراً مضبوط ہوجائے گا، چاہے فی الحال کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا ہو۔
پالیسی ڈائیورجنس (Policy Divergence)
یہ فاریکس ٹریڈنگ میں سب سے اہم پہلو ہے۔
• مثال: اگر فیڈ شرح سود بڑھا رہا ہے جبکہ ECB اسے کم کر رہا ہے → اس صورت میں ڈالر مضبوط اور یورو کمزور ہوگا۔
• یہی Divergence ٹریڈرز کے لیے بڑے مواقع پیدا کرتا ہے، کیونکہ دو کرنسیوں کے درمیان فرق واضح ہوجاتا ہے۔
مقداری آسانی (QE) اور Forex
QE ایک غیر روایتی مانیٹری پالیسی ہے جس کے ذریعے مرکزی بینک Forex مارکیٹ میں بانڈز خرید کر پیسہ شامل کرتا ہے۔
• اس کا مقصد معیشت کو سہارا دینا اور روزگار پیدا کرنا ہوتا ہے۔
• لیکن اس کے نتیجے میں کرنسی دباؤ کا شکار ہوتی ہے کیونکہ مارکیٹ میں سپلائی بڑھ جاتی ہے۔
2008 کے مالی بحران کے بعد فیڈ، ECB اور BoJ نے بڑے پیمانے پر QE اپنایا، جس نے فاریکس مارکیٹ میں کئی سالوں کے رجحانات متعین کیے۔
ییلڈ کَرو کنٹرول (YCC) اور فاریکس
یہ پالیسی خاص طور پر جاپان میں رائج ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ بانڈز کی شرح سود کو ایک خاص حد میں رکھا جائے۔
• BoJ جب YCC کرتا ہے تو سرمایہ کار جان لیتے ہیں کہ جاپانی ین کی قدر میں زیادہ بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔
• لیکن عالمی بحران یا جغرافیائی خطرات کے وقت JPY پھر بھی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر مضبوط ہوجاتا ہے۔
Forex Traders کے لیے اہم اسباق
1. شرح سود کے فیصلے سب سے بڑا ٹریگر ہیں۔
2. فارورڈ گائیڈنس کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔
3. پالیسی ڈائیورجنس ٹریڈنگ کے بڑے مواقع فراہم کرتا ہے۔
4. QE اور YCC جیسے جدید پالیسی ٹولز کو سمجھنا لازمی ہے۔
5. صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ مرکزی بینکوں کے بیانات کو بھی پڑھیں۔
نتیجہ
مرکزی بینکوں کی پالیسیز Forex Market کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ شرح سود میں معمولی سا اضافہ یا کمی، یا مستقبل کی پالیسی کا ایک اشارہ، کرنسیوں کی قدر کو ڈرامائی طور پر بدل سکتا ہے۔
Forex ٹریڈرز کے لیے ضروری ہے کہ وہ عالمی معاشی حالات، مہنگائی کے رجحانات، سیاسی عوامل اور مرکزی بینکوں کی حکمت عملی پر گہری نظر رکھیں۔ صرف اسی طرح وہ بدلتے ہوئے مارکیٹ رجحانات کو سمجھ کر کامیاب فیصلے کر سکتے ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



