ملٹی نیشنل بینکس کی ڈیفالٹ سیریز۔ کیا ہم کساد بازاری کے قریب ہیں ؟

ملٹی نیشنل بینکس کی ڈیفالٹ سیریز جاری ہے۔ جس سے سرمایہ کار کساد بازاری کے خوف میں مبتلا ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے دو کرپٹو فرینڈلی بینک سلور گیٹ اور سگنیچر بینک ڈیپازٹس کی واپسی کے مطالبات پورے نہ کرنے کی وجہ سے دیوالیہ ہوئے۔ جس کے بعد ٹیک کمپنیوں کی فائنانسنگ کیلئے دنیا بھر میں مقبول سلیکون ویلی بینک (SVB) کے بحران نے دنیا بھر کی فائنانشل مارکیٹس کو ہلا کر رکھ دیا۔ عالمی نظام زر بکھرنے کے خدشے نے جاپان سے نیوزی لینڈ اور یورپ سے لے کر امریکہ تک اسٹاکس کو کریش کر دیا۔

اس صورتحال میں اکثر لوگ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا ہم 15 سال قبل 2008ء میں آنیوالی کساد بازاری (Recession) کی تاریخ دوہرانے کے قریب آ گئے ہیں اور عالمی نظام زر کا کیا مستقبل ہے۔ ایسا سوچنے کی بڑی وجہ آج کے معاشی بحران میں وہی عوامل متحرک نظر آ رہے ہیں جو کہ 2008ء میں تھے یعنی تب بھی آغاز ملٹی نیشنل بینکوں سے ہوا تھا جس کے بعد دنیا کے اکثر ممالک اس کی لپیٹ میں آ گئے۔

اگرچہ مارچ کے آغاز سے ہی وائٹ ہاؤس انتظامیہ اور خود صدر امریکہ جو بائیڈن یہ یقین دلانے میں مصروف ہیں کہ ان کا مالیاتی نظام ناقابل تسخیر اور مستحکم ہے۔ لیکن ایسے بیانات کا کھوکھلہ پن اسوقت سامنے آ جاتا ہے جب یقین دہانیوں سے اگلے ہی روز امداد میں سرگرم بینک خود دیوالیہ ہو جاتا ہے۔ سرمایہ کار میں گھبراہٹ ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہے اور مارکیٹس سے سرمائے کا انخلاء مسلسل جاری ہے۔ اس عمل سے Nikkei225 سے Dow Jones تک یکساں طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔

بینک ڈیفالٹ کیوں کر رہے ہیں ؟

سوموار کے روز سوئس نیشنل بینک اور حکومت کی سپورٹ کے ساتھ سرمایہ کار بینکنگ کمپنی یونین بینک آف سوئٹزرلینڈ جسے عرف عام میں UBS کہا جاتا ہے نے لیکوئیڈیٹی کے بحران میں مبتلا کریڈٹ سوئس بینک (Credit Suisse) کا انتظام سنبھال لیا۔ جسے اس نے محض ایک روز قبل امریکہ جاپان، کینیڈا، یورپی یونین اور خود سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینکوں کی گارنٹیز کے ساتھ 3 بلیئن سوئس فرانک میں خریدا تھا۔

سوئس بینکنگ اپنے مالی استحکام کیلئے دنیا بھر میں بہترین نظام مانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کریڈٹ سوئس کی ناکامی اور یونین بینک کے ساتھ اسکے جبری اشتراک نے یورپ سمیت دنیا بھر لوگوں کو حیران کر دیا ہے کیونکہ سوئس بینکنگ سسٹم اتنا مضبوط ہے کہ 2008ء کے بحران میں بھی اپنی بنیادوں پر مضبوطی سے قائم رہا تھا جبکہ اسوقت دوبئی بطور ریاست دیوالیہ ڈیکلیئر ہو گیا تھا۔

اس سے قبل یکے بعد دیگرے تین امریکی اداروں کے ڈیفالٹ سے روس اور چین کے اشتراک سے بننے والے نئے عالمی نظام کی افواہوں میں شدت آ گئی۔ شائد ایسا اس لئے ہے کہ دونوں ممالک دنیا کا 50 فیصد سے زائد علاقہ گھیرے ہوئے ہیں اور آج دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ آخر یوکرائن پر ہونیوالے روسی حملے کا ہی نتیجہ ہے۔

گذشتہ روز سان فرانسسکو کے فرسٹ ریپبلک بینک کا لیکوئیڈیٹی کرائسز امریکی معاشی نظام کی ناکامی ظاہر کر رہا ہے جس کے لئے امریکی سیکرٹری برائے خزانہ جینیٹ ییلین معاشی اداروں سے اپیل کر رہی تھیں۔ ۔ اگرچہ دیوالیہ ہونیوالے تمام امریکی بینک مل کر بھی کریڈٹ سوئس کے سائز کے برابر نہیں ہیں۔ جو دنیا کے 30 بڑے معاشی اداروں میں سے ایک ہے۔

کریڈٹ سوئس کے مسائل بہت پہلے سے چلے آ رہے تھے۔ گذشتہ سال بھی رسک مینیجمنٹ اور لیکوئیڈیٹی کے مسائل سے یہ ادارہ سنگین مسائل سے دوچار ہو گیا تھا تاہم اسوقت سعودی نیشنل بینک نے اسکے اکثریتی شیئرز خرید لئے تھے جس سے اسے مستحکم ہونے میں مدد ملی لیکن چند روز قبل سعودی بینک نے مزید مالی معاونت سے انکار کرتے ہوئے اپنے حصص 10 فیصد تک محدود کر دیئے تھے۔ سوئس نیشنل بینک نے اسکے لئے ہنگامی طور پر 50 ارب فرانک کے فنڈز جاری کئے

سوشل میڈیا کے اس دور میں افواہوں کی شدت کو قابو نہ کیا جا سکا اور عالمی بینکوں کا بادشاہ کہلانے والا سوئس کریڈٹ بینک روبہ زوال ہوا۔ معاشی ماہرین کے خیال میں کریڈٹ سوئس ڈیفالٹ نے سوئٹزرلینڈ کی مالیاتی ساکھ کو اتنا نقصان پہنچایا ہے جس کا ازالہ شائد آئندہ کئی عشروں میں بھی نہ کیا جا سکے۔ رواں ہفتے کے دوران سوئس بینکوں سے 60 ارب فرانک سے زائد سرمائے کا اخراج دیکھنے میں آیا ہے۔ اس طرح 1856ء میں قائم ہونیوالے 167 سال قدیم Credit Suisse بینک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی بینکنگ بھی ڈوبتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔

کریڈٹ سوئس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ بینکاری نظام کی۔ اس سے قبل جتنی بار بھی بحران آئے اس نے سینٹرل بینک کی سپورٹ کے بغیر اپنی معاشی اسٹرینتھ کے زور پر حالات کا مقابلہ کیا۔ چاہے عالمی جنگوں کے بعد آنیوالی کساد بازاری ہو یا پھر 2008 کی تاریخی کساد بازاری۔ لیکن یہ حیران کن ہے کہ آخر کار یہ بینک محض 3 ارب فرانک (3.25 ارب امریکی ڈالرز) میں فروخت ہو گیا۔

اس سارے عمل میں افوایوں کا کردار سعودی نیشنل بینک کے بلاجواز تبصرے سے بھی زیادہ منفی تھا جس میں10 فیصد شیئرز کے مالک سعودی معاشی ادارے نے بغیر کسی وجہ کے ٹویٹ کیا تھا کہ وہ کریڈٹ سوئس میں مزید سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔ ماضی میں ٹینس کی دنیا کے حکمران راجر فیڈرر اور مارٹینا ہنگس اس بینک کے برانڈ ایمبیسیڈر رہے۔ جو کہ دوشل میڈیا کی بھینٹ چڑھ گیا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button