Pakistan میں Grey Currency Market دوبارہ فعال ہونے کے بڑھتے ہوئے خدشات.

Experts say that the resurgence of the illegal Grey Currency Market in Pakistan is increasing.

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ Pakistan میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والی Grey Currency Market ہمسایہ ممالک کو ڈالر کی اسمگلنگ میں اضافے کی وجہ سے دوبارہ ابھر رہی ہے. جو کہ باقاعدہ ترسیلات زر کے دائرے سے باہر کام کرتی ہے. خیال رہے کے گزشتہ برس Pakistani Government اور عسکری اداروں کے مشترکہ آپریشن کے بعد اس کا دائرہ کار بڑی حد تک محدود ہو گیا تھا .

Grey Currency Market کیا ہوتی ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟

Grey Currency Market وہ  ہے جہاں غیر قانونی یا غیر رسمی طریقے سے Currencies کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ اس مارکیٹ میں وہ رقم شامل ہوتی ہے. جو باقاعدہ Banking یا Fiscal System  کے ذریعے نہیں بلکہ غیر رسمی چینلز کے ذریعے گردش کرتی ہے۔ یہ مارکیٹ اکثر قانون کے دائرے سے باہر ہوتی ہے. اور اس میں Black Market کی خصوصیات ہوتی ہیں.

اس  مارکیٹ میں Currency Exchange غیر رسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے ۔ مثلاً، مقامی دلال، Illegal Hundi  یا حوالہ نظام، اور بعض اوقات اکاؤنٹس کے ذریعے رقم کا تبادلہ کیا جاتا ہے.

چونکہ Grey Currency Market غیر قانونی ہوتی ہے، اس میں ملوث افراد کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس مارکیٹ کی غیر رسمی نوعیت کی وجہ سے، یہ مالیاتی قواعد و ضوابط سے باہر ہوتی ہے. جس کی وجہ سے اس میں بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں.

کیا یہ Black Chanels ملک میں دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں؟

Exchange Companies Association of Pakistan کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق مارکیٹ سرکاری شرح سے 4 روپے فی ڈالر زیادہ کی شرح مبادلہ پیش کر کے ماہانہ تقریباً 50 کرور ڈالر حاصل کر رہی ہے. جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ غیر قانونی کرنسی مافیا ملک میں دوبارہ قدم جما رہا ہے.

Grey Market تقریباً 284 روپے فی US Dollar کی پیشکش کر رہی ہے. جو کہ اوپن مارکیٹ ریٹ 280 روپے کے مقابلے میں 4 روپے فی ڈالر زیادہ ہے.

Currency Dealers کے مطابق اس مارکیٹ  پر 2023 میں حکومت کے وسیع کریک ڈاؤن کے بعد جزوی طور پر کنٹرول کیا گیا تھا. لیکن یہ  Afghanistan اور Iran کو ڈالر کی اسمگلنگ کی وجہ سے دوبارہ ابھر رہی ہے، اس نے Pakistani Forex Market میں کرنسی کی زیادہ مانگ پیدا کر دی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے Open Market میں امریکی ڈالر 340 روپے تک بڑھنے کے بعد Crack Down شروع کیا تھا، جب کہ Interbank Rate جسے State Bank of Pakistan کنٹرول کرتا ہے تب بھی  307 روپے پر برقرار تھا۔

Grey Market کی تیزی نے مالی سال 2023 میں Foreign Remittances میں 4 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا. کیونکہ سرحد پار سے ہونے والی اسمگلنگ نے بھی ڈالر کی دستیابی میں کمی میں حصہ ڈالا تھا۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button