FTX Gate Scandal، جس کے بعد کرپٹو انڈسٹری کے بدترین دور کا آغاز ہوا۔

FTX Gate Scandal کے بعد کرپٹو انڈسٹری کے بدترین دور کا آغاز ہوا۔ نومبر 2022ء میں المیڈا اور FTX کے مبینہ طور پر دیوالیہ ہونے سے کرپٹو کی 15 سالہ تاریخ میں پہلی بار عالمی سطح پر ان کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا اور حقیقی وجود رکھنے والی کرنسیز کی طرح مرکزی بینک اور ریگولیٹری اداروں کے ذریعے کنٹرول کی منصوبہ بندی سامنے آئی۔

امریکی عدالتوں میں کرپٹو ایکسچینجز کے خلاف پہلی بار درجنوں مقدمات قائم کئے گئے اور ان کے بطور کماڈٹی ٹریڈ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ FTX اسکینڈل بائنانس کے ساتھ فروخت کے معاہدے سے منظر عام پر آیا تھا۔ تاہم آج بائنانس بھی اسی خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔

سیم بینکمین فرائڈ کے خلاف مقدمے نے درجنوں کرپٹو نیٹ ورکس اور ایکسچینجز کو مفلوج کر دیا اور بالآخر کروڑوں ڈالر لیکوئیڈیٹی رکھنے والے یہ ادارے اپنے اختتام کو پہنچے جن میں کریکن اور پیکسوز جیسے بڑے نام شامل ہیں جبکہ کوائن بیس اور دنیا کی سب سے بڑی ایکسچینج بائنانس ان تحقیقات کی زد میں آئے جو کہ بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن میں تبدیل ہوئے۔

بائیڈن انتظامیہ اور امریکی ریگولیٹری ادارے کرپٹو انڈسٹری کے خلاف سخت ترین قانون سازی کر رہے ہیں۔ صدر امریکہ کی طرف سے FTX کے فراڈ اور مالی بدعنوانیوں کے بارے میں آگاہی کی مہم چلائی گئی۔ اس سلسلے میں US Securities and Exchange Commission سے لے کر سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ تک کرپٹو کے خلاف ایک محاذ کھڑا کئے ہوئے ہیں اور انہیں خطرات سے بھرپور اثاثے قرار دیا جا رہا ہے

۔ FTX کے بعد کرپٹو کرنسیز کے خلاف امریکہ کے زیر قیادت ہونیوالے واقعات سے یہ تاثر مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے کہ امریکہ اس انڈسٹری کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ گذشتہ روز FTX کے اسکینڈل اور امریکی ریگولیٹری اداروں کی طرف سے قانون سازی کو بنیاد بنا کر ریگولیٹری اداروں نے Binance Australia کا Derivative لائسنس منسوخ کر دیا اور ایکسچینج کو آسٹریلوی سرزمین پر اپنے تمام آپریشنز رواں ماہ کی 21 تاریخ تک بند کرنے کے احکامات جاری کئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکہ اور کینیڈا بھی ایسا ہی کر چکے۔ اگرچہ یہ واقعات کرپٹو نیٹ ورکس کے حوالے سے انتہائی سنگین ہیں تاہم عام صارفین کے نقطہ نظر سے ایک ریگولیٹری معیار متعین ہونا بلاک چین پروٹوکولز کو مزید محفوظ بنا دے گا۔ جن میں انتظامی اور آپریشنل طریقہ کار دونوں شامل ہیں۔ اس اعتبار سے یہ سرمایہ کاروں کیلئے خوش آئند ہے۔ لیکن ان اقدامات کی زد میں ایسے ادارے بھی آ رہے ہیں جو کہ عالمی قوانین سے مطابقت کی شہرت رکھتے ہیں۔

نئے ریگولیشنز کے باوجود بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے۔ ؟

حالیہ دنوں میں کرپٹو کرنسیز کی قدر میں نمایاں طور پر تیزی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ امریکی ریاست کیلیفورنیا سے شروع ہونیوالے۔ بینکنگ بحران سے روائتی مارکیٹس کے رسک فیکٹر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ جس سے انویسٹرز کا رجحان ایک بار پھر ڈیجیٹل کرنسیز کی طرف منتقل ہوا۔ بٹ کوائن کی قیمت میں 10 مارچ سے لے کر اب تک 40 فیصد تیزی واقع ہوئی۔ عالمی پمالیاتی بحران سے کرپٹو کرنسیز کے نئے دور آغاز ہوا۔ ان کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کرپٹو فرینڈلی سلور گیٹ بینک (SVB) اور سگنیچر بینک
(Signature bank) کے دیوالیہ ہونے کو معاشی ماہرین ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے FTX اسکینڈل سے بھی بڑا شاک قرار دے رہے تھے۔

حیران کن طور پر سلیکون ویلی بینک اور تاریخی معاشی ادارے کریڈٹ سوئس روبہ زوال ہونے کے بعد کرپٹو کرنسیز میں زندگی کی نئی لہر دوڑ گئی۔ بٹ کوائن کی قدر میں 10 مارچ (SVB اسکینڈل منظر عام پر آنے کی تاریخ) کے بعد سے لگ بھگ 10 ہزار ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا

مئی 2023ء کے بعد بٹ کوائن پہلی بار 28 ہزار ڈالرز کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) کو عبور کر گیا۔ اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ دنیا بھر میں اسٹاکس رسک فیکٹر کو بھانپتے ہوئے ہوئے سرمایہ کار کساد بازاری (Recession) کے اور نظام زر بکھرنے کے خوف میں مبتلا ہو کر اپنا سرمایہ کیپیٹل مارکیٹس سے نکال رہے ہیں اور عالمی مالیاتی نظام پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

روائتی فاریکس مارکیٹ میں تو افراط زر اور کساد بازاری کے خطرے سے سرمایہ کاری کا حجم سمٹ گیا ہے تاہم بٹ کوائن کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن دوبارہ 2021ء کی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گئی ہے۔ جس میں بینکنگ بحران کے بعد سے 70 بلیئن ڈالرز کا اضافہ ہو چکا ہے۔

اور المیڈا ملٹی نیشنل بینکوں اور بینکنگ سیکٹر اسٹاکس سے نکلنے والے سرمایہ کاروں کیلئے سب سے پرکشش سرمایہ کاری کا پلیٹ فارم ان حالات سے قبل زیر عتاب آئی ہوئی کرپٹو کرنسیز بن گئیں۔ بٹ کوائن کے علاوہ ایتھیریئم بھی جارحانہ انداز میں آگے بڑھتے ہوئے 18 سو ڈالرز کے قریب آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ لائٹ کوائن بھی کافی حد تک اپنا مخصوص انداز میں واپس آ گیا ہے۔

کیا نئے ریگولیشنز کے باوجود کرپٹو ایک متبادل نظام بن رہا ہے ؟

نئے ریگولیشنز کرپٹو کے لئے ایک فلٹر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔جن سے مطابقت رکھنے والے نیٹ ورکس دوبارہ مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ عالمی نظام زر کے بارے میں بے یقینی کے شکار کروڑوں افراد ڈیجیٹل سرمایہ کاری کو بہترین آپشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ بٹ کوائن سے پولکا ڈاٹ تک تمام کرنسیز اپنی قدر بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ حالیہ دنوں کے دوران رسمی بینکاری کی نسبت ڈیجیٹل معیشت پر بحث کا آغاز ہوا ہے۔ جبکہ سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کے باوجود امریکہ ڈیجیٹیل ڈالر لانچ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جس سے ڈیجیٹیل سرمایہ کاری میں زبردست اصافہ متوقع ہے۔

اگرچہ اس بحران کے آغاز پر ایسا لگ رہا تھا کہ اس بار بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز اپنی بنیادی قدر کھو دیں گی اور شائد کئی بڑے نیٹ ورکس فائنانسنگ بند ہونے سے ڈیفالٹ کر جائیں۔ لیکن عالمی بینکاری نظام کی کمزوری کا سب سے زیادہ ایڈوانٹیج انہیں ہی حاصل ہوا۔ سرمایہ کاروں کی اکثریت کرپٹو کرنسیز کو ایک بہتر آپشن کے طور پر اپنا رہے ہیں۔

معاشی ماہرین کے خیال میں روائتی بینکاری نظام اپنی ساکھ کھو رہا ہے اور آنیوالے دنوں میں نظام زر ایک بڑا رسک فیکٹر بننے جا رہا ہے جس سے صارفین بڑی تعداد میں کرپٹو مارکیٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔ بٹ کوائن جو کہ اسوقت 27 سے 28 ہزار کے درمیان ٹریڈ کر رہا ہے کے دوبارہ 35 ہزار ڈالرز کے نفسیاتی ہدف تک پہنچنے کی پیشنگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

کرپٹو کی دنیا مالیاتی نظام میں دراڑ کا کتنا ایڈوانٹیج حاصل کر پائے گی۔ اس کا فیصلہ تو آنیوالے دنوں میں مارکیٹ کے اعداد و شمار ہی کریں گے لیکن ہم موجودہ حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ڈیجیٹل اثاثے دوبارہ مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جو کہ کرپٹو کیلئے انتہائی خوش آئند ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button