IMF نے Pakistan Financial Assistance Program کن شرائط کے تحت منظور کیا؟

Analysts are saying it is the most challenging loan ever approved

IMF  نے 7 ارب ڈالر کے Pakistan Financial Assistance Program  کی منظوری دی ہے، جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے شکریہ ادا کیا۔ بدھ کے روز یہ رقم منظور کی گئی، جس میں سے ایک ارب ڈالر فوری طور پر منتقل کیا جائے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ قرض کن شرطوں پر منظور کیا گیا ہے؟

IMF کے ساتھ Pakistan کا پچیسواں پرگرام.

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں IMF نے پاکستان کے معاشی استحکام کی بحالی کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات کی تعریف کی۔ بیان میں کہا گی.ا کہ شرح نمو میں بہتری آئی ہے. Headline ایک ہندسے میں آگئی ہے، اور ایک پرسکون Foreign Currency Market  نے Reserve Buffers کی تعمیر میں مدد کی ہے۔

1960 کی دہائی سے ہی جنوبی ایشیائی ملک گاہے بگاہے International Monetary Fund کا دروازہ کھٹکھٹاتا رہا ہے. اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ 25 واں IMF Program ہے. یعنی ہر دو سال میں ایک مرتبہ پاکستان معاشی مشکلات کا شکار ہو کر بین الاقوامی ادارے کے پاس پہنچا . یہ سلسلہ اسوقت سے جاری ہے جب 1965 کی جنگ سے قبل US Dollar اور Pakistani Rupees دونوں کی قدر مساوی تھی. اور Pakistan دنیا میں تیز ترین ترقی کرنیوالے ممالک میں شامل تھا.

اگر ساٹھ کی دہائی کے حقائق کا جائزہ لیں تو پاکستان کی شرح نمو 7 فیصد سے زائد تھی . جو کہ اسوقت آج کی European Union کے بیشتر ممالک جن میں جرمنی اور اٹلی بھی شامل ہیں سے دو گنا تھی.

وسیع تر Macro Economic Reforms کی عدم موجودگی میں رفتہ رفتہ ملک کا معاشی ڈھانچہ فرسودہ ہوتا چلا گیا. اور اس کے نتیجے میں Tax اہداف ناممکن بن گئے، اس صورتحال کا نتیجہ ایک معاشی بحران کی صورت میں برآمد ہوا  چنانچہ ہر آنیوالی حکومت کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں رہا.

سخت شرائط کے تحت قرض.

جب آپکے ملک کا Current Account مسلسل خسارے کا شکار ہو اور Exports مسلسل کم ہو رہی ہوں. تو ایسی صورتحال میں عالمی ادارے کے مطالبات کی فہرست بھی طویل ہو جاتی ہے. کچھ ایسا ہی Pakistan کے ساتھ بھی ہوا.

اس بار اسلام آباد نے وعدہ کیا ہے. کہ یہ IMF سے آخری قرض ہوگا۔ جنوبی ایشیائی ملک نے جولائی میں معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ IMF نے بیان میں کہا کہ تین سالہ قرضہ پروگرام میں پاکستان کو اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے "صحیح پالیسیوں اور اصلاحات کی ضرورت ہوگی”۔

ادارے نے نئے پروگرام میں "ٹھوس پالیسیوں اور اصلاحات” کی ضرورت پر زور دیا. تاکہ Macro Economic Stability اور Structural Challenges کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ساتھ ہی پاکستان کی ترقی اور دوطرفہ شراکت داروں کی طرف سے مالیاتی تعاون بھی ضروری ہے۔ یعنی نہ صرف تمام ریاستی اداروں کو منافع بخش بنانا ہو گا. بلکہ ٹیکس وصولیوں کے نظام کو بھی آسان کرنا ضروری ہے.

ادارے کا کہنا ہے. کہ 80 فیصد ریاستی معاشی ادارے ملکی خزانے پر بوجھ ہیں. جنھیں ترجیحی بنیادوں پر پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر دینا چاہیے. صرف اتنا ہی نہیں. بلکہ Pensions کے نظام میں طویل المدتی اصلاحات کر کے انکا حجم متوازن کرنا ہو گا.

سنگین معاشی چیلنجز.

پاکستان کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کر رہا ہے۔ اس بار حکومت  نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے پر چین اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا. کہ پاکستان نے چین اور سعودی عرب کی مدد سے تمام شرائط پوری کیں۔

خیال رہے کہ دو برس قبل  پاکستان گزشتہ سال ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا تھا، جب کہ 2022 کے مون سون کے تباہ کن سیلاب اور عالمی اقتصادی بدحالی نے معیشت کو متاثر کیا۔ اسے دوست ممالک کے قرضوں اور آئی ایم ایف کے ریسکیو پیکج کے ذریعے بچایا گیا تھا. یہ تمام عوامل اس بات کی عکاسی کرتے ہیں. کہ پاکستان کو سنگین  اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے. اور آئی ایم ایف کے قرض کی شرائط پر عمل درآمد اہم ہے تاکہ ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button