Iran Pakistan Gas Pipeline پر United States کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکی.
State Department spokesperson said, US continues to stand shoulder to shoulder with Pakistan in its Energy needs
United States نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے. کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے کے ممکنہ طور پر سنگین نتائج ہوں گے. US Foreign Office کے ترجمان میتھیو ملر نے Iran Pakistan Gas Pipeline منصوبے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا. کہ وہ ایران کے خلاف اپنی پابندیوں پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ یقینا ہم ایران کے ساتھ کاروباری معاہدوں پر غور کرنے والوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ان معاہدوں کے ممکنہ مضمرات سے آگاہ رہیں.
Iran Pakistan Gas Pipeline منصوبے کا پس منظر.
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ واشنگٹن نے پاکستان پر اس حوالے سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہو . بلکہ دو عشروں سے موخر ہونے والے پروجیکٹ میں تاخیر کے پیچھے امریکی دباؤ ہی ہے. رواں سال اپریل میں پاکستانی وزارت توانائی نے برسوں تک التوا کا شکار ہونے والے منصوبے پر اس وقت کام کا آغاز کیا تھا. جب ایران نے اس معاملے پر International Court of Justice کا دروازہ کھٹکھٹانے کا عندیہ دیا . Iranian Government اپنے علاقے میں تمام کام مکمل کر چکی ہے.
پاکستانی حکام نے Gwadar سے 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن کو ایرانی علاقے میں پائپ لائن سے منسلک کرنے کے لئے کام شروع کردیا ہے۔ جبکہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ 44 ارب روپے کی لاگت سے دو سال کی مدت میں مکمل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
US ایران کو Global Economy میں اپنا کردار کم کرنے اور بین الاقوامی اقتصادی نظام سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ایران پر Economic Sanctions عائد ہیں. جو کہ خاص طور پر اس کے تیل اور گیس کے شعبے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ امریکہ کا ماننا ہے. کہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا، جیسے کہ گیس پائپ لائن کے ذریعے، ایران کی اقتصادی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے. جو کہ اس کے مخالف مفادات کے خلاف ہے.
United States کی طرف سے مخالفت، پاکستان کے پاس آپشنز کیا ہیں؟
امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنی دو طرفہ تعلقات کی بنیاد پر اس Gas Pipeline Project کی مخالفت کرتا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے سے زیادہ ترجیح. اپنے اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات کو مضبوط کرنا چاہیے۔ امریکہ چاہتا ہے. کہ پاکستان ایران کی بجائے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار رکھے۔
آج کی پریس کانفرنس میں US Foreign Office کے ترجمان میتھیو ملر نے واضح کیا ہے. کہ امریکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات سے آگاہ اور اس معاملے پر اسکی بھرپور مدد کیلئے تیار ہے . تاہم اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک ایک نئی سفارتی الجھن کا شکار ہونے جا رہا ہے.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔