چین کی 2023ء میں GDP Growth کی شرح 5.7 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ مارگن اسٹینلے

عالمی معاشی تجزیاتی ادارے مارگن اسٹینلے نے 2023ء کے لئے چین کی معاشی ترقی اور GDP Growth کے لئے تخمینہ جاری کر دیا ہے۔ ادارے کی طرف سے جاری کی گئی پیشگوئی کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت رواں سال کے دوران پوری طرح سے ردھم میں واپس آنا شروع ہو جائے گی۔ جس سے نہ صرف چین بلکہ عالمی معیشت بھی 2022ء کے معاشی بحران (Financial Crisis) پر کافی حد تک قابو پا لے گی۔ جاری کی جانیوالی پیشگوئی میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسوقت بھی چینی معیشت میں ہاؤسنگ اور پراپرٹی کے شعبوں میں پائی جانیوالی سست روی مجموعی طور پر پوری چینی معیشت کو متاثر کر رہی ہے ۔ لیکن مارکیٹ کا یہ رخ محض ایک کوارٹر کا متعین کیا ہوا نہیں ہے بلکہ گذشتہ تین سال کے دوران کورونا کی عالمی وباء پر قابو پانے کے لئے عائد سخت ترین معاشی اور سماجی پابندیوں کے بعد کم ہونیوالی شرح نمو (Growth rate) کے اثرات پر مکمل طور پر قابو پانے میں ایک سے دو کوارٹرز لگ سکتے ہیں تاہم پابندیوں کو مرحلہ وار ہٹائے جانے کے بعد گذشتہ سال کے منفی منظرنامے میں واضح تبدیلیاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔

مارگن اسٹینلے کی طرف سے جاری کی جانیوالی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چینی حکومت کی طرف سے ٹیکنالوجی اور پراپرٹی سیکٹرز کی بحالی کے لئے سنجیدہ اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے نیز چینی حکومت کی مانیٹری اور Fiscal پالیسیز اسوقت مارکیٹ کو سپورٹ کر رہی ہیں۔ جس سے سال 2023ء کے دوران GDP Growth Rate انتہائی مثبت رہنے کا امکان ہے۔ ادارے نے پیشگوئی کی ہے کہ رواں سال کے دوران چینی GDP کی شرح میں 5.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جس سے عالمی معاشی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ گذشتہ تین سال سے عائد سخت ترین سماجی پابندیوں کو چین میں مرحلہ وار ختم کیا جا رہا ہے جس کے بعد عالمی مارکیٹس میں رسد کا نظام مستحکم ہو سکے گا۔ جو کہ 2022ء کے عالمی مالیاتی بحران کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ کیونکہ چین دنیا بھر کی مارکیٹس کو خام اور تیار شدہ مال سپلائی کرنیوالا سب سے بڑا ملک ہے جو کہ عالمی رسد کے 60 فیصد کا احاطہ کرتا ہے۔ اور چینی معیشت میں آنیوالی تبدیلیوں سے 2022ء کے دوران رسد کا عالمی نظام شدید متاثر ہوا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button