Donald Trump کا دعویٰ: چین نے Trade Deal توڑ دی، US China Trade War دوبارہ بھڑک اٹھی
Truth Social rant reignites US China Trade War tensions

Donald Trump نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر ایک بار پھر US China Trade War کو ہوا دے دی ہے۔ Truth Social پر کی گئی پوسٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ China نے حالیہ Trade Deal کی مکمل خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چین کے لیے ہمدردی رکھتے تھے. مگر اب یہ صورتحال ختم ہو چکی ہے۔ ٹرمپ کے بقول: "So much for being Mr. NICE GUY!”
Donald Trump کا دعویٰ، چین کو بچانے کے لیے کی گئی Fast Deal
امریکی صدر Donald Trump نے دعویٰ کیا کہ دو ہفتے قبل چین ایک سنگین معاشی بحران کا شکار تھا۔ ان کے مطابق، انہوں نے China سے درآمدات پر جو بھاری Tariffs لگائے تھے. اس کے نتیجے میں چینی معیشت کو شدید دھچکا لگا۔ کئی کارخانے بند ہو گئے، اور معاشرتی انتشار پیدا ہوا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے Donald Trump نے ایک فوری Trade Deal کیا تاکہ چین کو مکمل تباہی سے بچایا جا سکے۔

Cold Turkey پالیسی کا تباہ کن اثر
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے چین کے ساتھ "COLD TURKEY” یعنی مکمل تجارتی علیحدگی اختیار کی، جس نے چین کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا۔ مگر Trade Deal کے بعد سب کچھ بہتر ہو گیا، اور چین نے دوبارہ معمول کی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ مگر اب وہ الزام لگا رہے ہیں کہ چین نے اس معاہدے کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
Trade Violation کا الزام اور ممکنہ نتائج
امریکی صدر نے سخت لہجے میں کہا کہ چین نے امریکہ کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو توڑ دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد White House کی جانب سے مستقبل میں مزید Tariffs یا نئی معاشی پابندیوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی Financial Markets میں غیر یقینی صورتحال بھی جنم لے رہی ہے. جو نہ صرف چین بلکہ عالمی Trade Market کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے. اور بڑی کمپنیوں کے فیصلے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اگر حالات یہی رہے تو Supply Chains میں بھی بڑی رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
Donald Trump کے بیان نے نہ صرف سیاسی بلکہ مالیاتی دنیا میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ اگر US China Trade War دوبارہ شدت اختیار کرتی ہے تو اس کا براہ راست اثر Stock Markets, Crude Oil Prices اور Global Trade Routes پر پڑ سکتا ہے۔ سرمایہ کاروں کو ایسے حالات میں محتاط فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔