Hang Seng میں تیزی، دیگر ایشیائی اسٹاکس میں ملا جلا رجحان
آج Hang Seng میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے چین کی طرف سے کورونا کی 3 سال سے جاری سخت ترین سماجی پابندیوں میں مرحلہ وار نرمی جاری ہے۔ گذشتہ روز اس حوالے سے اہم اعلان سامنے آیا ہے۔ چینی حکومت نے لازمی قرنطینہ کی شرط ختم کر کے غیر ملکی طلباء اور کاروباری افراد پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد Hang Seng میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ انڈیکس 389 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 19982 کی سطح پر مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ جبکہ آغاز میں ہی 20 ہزار کی نفسیاتی حد (Psychological Resistance) عبور ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ٹریڈنگ کے آغاز پر پہلے ایک گھنٹے کے دوران 60 کروڑ ہانگ کانگ ڈالرز کا لین دین ہو چکا ہے جبکہ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے حجم (Capitalization) میں 2 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
دیگر ایشیائی مارکیٹس کا جائزہ لیں تو چین کی سب سے بڑی اسٹاک ایکسچینج Shenzhen کے Component Index میں آج گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے۔ پابندیوں کے ہٹائے جانے کے بعد اسٹاکس کے سرمایہ کار فاریکس کی طرف منتقل ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ آغاز میں SZI میں 99 پوائنٹس کی گراوٹ واقع ہوئی ہے۔ جس کے بعد انڈیکس 11006 کی سطح پر منفی مومینٹم کا شکار ہوا ہے۔ جبکہ شیئر والیوم بھی انتہائی کم دکھائی دے رہا ہے۔ اب تک محض 31600 شیئرز کا کاروبار ہوا ہے۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ Shenzhen کو چینی مارکیٹس میں وہی اہمیت حاصل ہے جو کہ امریکی اسٹاکس میں Dow Jones Industrial Average کو ہے۔ آج Shanghai Composite میں البتہ ملا جلا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ تاہم سرمایہ کاری کا حجم اور شیئر والیوم اس میں بھی کافی کم ہے۔ انڈیکس 9 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 26288 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ ادھر کوریائی اسٹاک ایکسچینج (KOSPI) میں منفی رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انڈیکس 47 پوائنٹس کمی کے ساتھ 2286 کی سطح پر آ گیا ہے۔ سنگاپور کا Straight Times Index بھی انتہائی کم شیئر والیوم اور 1 پوائنٹ کی کمی کے ساتھ 3265 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ سرمایہ کاری کے حجم میں کمی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک محض 4 کروڑ سنگاپورین ڈالرز کا لین دین ہوا ہے۔
آج جاپان کے ٹریڈ مارک Nikkei225 میں شدید مندی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاپانی مرکزی بینک (BOJ) کی مسلسل اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interference) کے نتیجے میں جاپانی ین (JPY) تو مستحکم ہو رہا ہے لیکن جاپانی اور ایشیائی اسٹاکس میں شدید گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے۔ انڈیکس 160 پوائنٹس نیچے 26289 کی سطح پر آ گیا ہے۔ آج اسکی بلند ترین سطح 26354 اور کم ترین 26199 رہی ہے۔ تائیوان اسٹاک ایکسچینج (TSEC) میں بھی Nikkei225 کی طرح گراوٹ کی شکار ہے۔ جس کی بنیادی وجہ گذشتہ دو روز میں چین کے 71 جنگی طیاروں کی تائیوان کی حدود میں داخلے کے بعد کشیدگی میں ہونیوالا شدید اضافہ ہے۔ TSEC50 انڈیکس 153 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 14171 کی سطح پر آ گیا ہے۔
ایشیائی ٹریڈ مارک انڈیکس CNBC100 پر نظر ڈالیں تو یہاں پر 11 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ ملا جلا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ جس کے بعد یہ 7889 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔