روس نے ابھی تک کسی یورپی اقدام کا جواب نہیں دیا
نیوز رپورٹ : روس نے ابھی تک کسی یورپی اقدام کا جواب نہیں دیا۔ توجہ اپنے معاشی نظام سے ڈالر اور یورو کے اخراج پر ہے ۔۔۔ روس کے مرکزی بینک اور معاشی کونسل کی سربراہ ایلویرا نیبیولینا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس عالمی معاشی نظام کی تباہی نہیں چاہتا اور اسوقت بین الاقوامی معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے ہم نے یورپ کے غیر دوستانہ اقدامات کے جواب میں کوئی جوابی قدم نہیں اٹھایا۔ لیکن روس معاشی محاذ پر اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور میں وہی کر رہی ہوں۔ روس کے معاشی نظام کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانیوالی روسی سینٹرل بینک کی مسلمان سربراہ ایلویرا نیبیولینا کے مطابق روس صرف بیرونی کرنسیز کی بجائے اپنی کرنسی پر اپنا نظام معیشت منتقل کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اپنی بین الاقوامی معاشی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور سوئفٹ بینکنگ سے اخراج کے باوجود یورپ کے بیشتر ممالک کو تیل اور گیس سپلائی کر رہا ہے لیکن 15 مئی کی ڈیڈلائن کے بعد روبل کے علاوہ کوئی اور کرنسی معاشی ٹرانزیکشنز کیلئے قبول نہیں کی جائے گی۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ سوئفٹ بینکنگ کے مقابلے میں چائینیز یونین کا ترسیل زر کا نظام زیادہ آزادانہ اور قابل بھروسا ہے۔ وہ یہ بھی کہہ رہی تھیں کہ بروقت چائینیز یونین پر منتقلی کے لئے روس چین کا شکرگزار ہے ۔ یورپ اور امریکہ سمیت تمام ممالک کے طلباء و طالبات روس میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں اور انہیں بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ روس کی آئرن لیڈی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کو اپنے اپنے ممالک سے رقومات کی وصولی اور ترسیل میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہے اور روس میں زیرتعلیم یورپی و امریکی طلباء و طالبات کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی روس ان کی میزبانی کے انداز میں کوئی فرق پڑنے دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس ہزاروں بین الاقوامی طلباء و طالبات کا میزبان ہونے پر فخر کرتا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ماہرین معیشت کے مطابق براہ راست پابندیوں کی شکار روسی معیشت کو اپنی بہترین حکمت عملی سے بچانے کا سہرا ایلویرا نیبیولینا کے سر ہی جاتا ہے ۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن انہیں روس کے معاشی نظام کی محافظ اور آئرن گرل کے نام سے پکارتے ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔