US SEC کے حالیہ اقدامات بائنانس اور کرپٹو کرنسیز پر کیا اثرات مرتب کریں گے ؟
US SEC کے گذشتہ دو روز سے بائنانس اور Coinbase کے خلاف مقدمات اور کریک ڈاؤن کے بعد کرپٹو انڈسٹری کے مستقبل پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ ایسے میں اکثر افراد یہ سوال کے ذہنوں میں یہ سوال آتا ہے کہ ان کرنسیز کا مستقبل کیا ہو گا۔
US SEC کے نئے مقدمات اور کریک ڈاؤن
گذشتہ سال نومبر میں دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج Binance نے یہ اعلان کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ وہ اپنی روائتی حریف اور مالی مسائل کی شکار FTX کو خرید رہا ہے۔ یہ اعلان کرنے والے بائنانس کے چیف ایگزیکٹو چینگ پنگ ژاؤ تھے۔
یہ ڈیل چند گھنٹوں سے زیادہ برقرار نہ رہ سکی اور سیم بینکمین کی FTX کو فنڈز کی کمی کے باعث دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنا پڑا۔ تاہم اس سے بڑا سرپرائز اس وقت سامنے آیا جب اگلے ہی دن FTX اور اس سے منسلک تمام نیٹ ورکس کی ویب سائٹس اور ایپس خو مبینہ طور پر ہیک کر لیا گیا۔
اس واقعہ نے کرپٹو کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اگلے چند روز کے دوران ڈیجیٹیل کرنسی مارکیٹ سے 70 ارب ڈالر کے سرمائے کا انخلاء ریکارڈ کیا گیا اور لیکوئیڈیٹی مسائل اس حد تک بڑھ گئے کہ کئی بڑی ایکسچینجز نے اثاثوں کے انخلاء پر پابندی عائد کر دی اور اپنی شریک کار کمپنیوں FTX اور المیڈا کی طرح ڈیفالٹ کر گئے۔ اسی دوران کرپٹو کرنسیز کی قدر میں شدید گراوٹ جاری رہی اور 2021ء میں 60 ہزار ڈالرز فی کوائن کی سطح پر ٹریڈ کرنیوالا بٹ کوائن (BTC) دسمبر 2022ء میں محض 17 ہزار ڈالرز پر آ گیا۔
اس بحران کے بعد دنیا بھر میں کرپٹو ریگولیشنز پر عملی اقدامات کا آغاز کیا گیا اور مالیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے نیٹ ورکس پر مقدمات قائم کئے گئے۔
کرپٹو کی دنیا پر بائنانس کا راج
سیم بینکمین کی گرفتاری، Genisis، FTX اور المیڈا کے زوال کے بعد بائنانس ڈیجیٹیل دنیا کی اکلوتی حکمران ایکسچینج کے طور پر سامنے آئی۔ کیونکہ سرمائے کے اعتبار سے چینی نژاد کینیڈین سرمایہ کار جینگ پنگ ژاؤ کے یم پلہ کوئی بھی انڈسٹری میں موجود نہ تھا۔ تاہم یہ عروج عارضی ثابت ہوا۔
بائنانس کے دفاتر پر کریک ڈاؤن
کرپٹو فرینڈلی بینک سلور گیٹ کے زوال نے ایک ایسا پینڈورا باکس کھول دیا جس کے اثرات کی زد میں دیگر کرپٹو اداروں کو فنڈز مہیا کرنیوالا بائنانس بھی آ گیا۔ امریکی FBI کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بائنانس کے امریکی ورژن Binance USD کی آڑ میں مرکزی ایکسچینج سرمایہ کاروں اور ریٹائرڈ افراد سے کئی Hedge Funds کیلئے براہ راست فنڈز وصول کئے گئے۔ جن کی مجموعی رقم 20 ارب ڈالرز سے زائد تھی۔ ایسی اسکیمیں امریکہ سمیت اکثر مغربی ممالک میں منی لانڈرنگ تصور کی جاتی ہیں۔
رواں سال فروری میں آسٹریلیا اور کینیڈا میں بائنانس کے دفاتر بند کر دیئے گئے اور ان دفاتر کا تمام ریکارڈ بھی ضبط کر لیا گیا۔ ادھر امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کے قانونی نوٹسز کے جواب میں زہاؤ نے Binance USD سے اظہار لاتعلقی کر دیا اور ریگولیٹری ادارے کو یقین دلایا کہ وہ انتہائی شفاف انداز میں بائنانس کو آپریٹ کر رہے ہیں
۔ لیکن درحقیقت وہ اپنے کاروباری حریف سیم بینکمین فرائڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ریٹائرڈ ہونیوالے امریکی اور کینیڈین شہریوں سے پرکشش وعدوں پر فنڈز حاصل کر رہے تھے اور اتنا ہی نہیں بلکہ FTX کے منجمند فنڈز کے ٹوکنز بھی بائنانس کے اکاؤنٹس میں منتقل کئے جا رہے تھے۔ بالآخر 5 جون کو FBI نے ملک میں موجود بائنانس کے تمام دفاتر سیل کر دیئے اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اس کے خلاف فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
مقدمے کا اعلان SEC کے چیئرمین گیری گینسلر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بائنانس اور اس کے چیف ایگزیکٹو امریکی قوانین کو توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں اور اس حوالے سے ان پر 13 الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ جن میں صارفین کے فنڈز کا غیر قانونی استعمال، سرمایہ کاروں اور ریگولیٹرز سے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ سرفہرست ہیں۔
کیا بائنانس اپنا وجود برقرار رکھ پائے گا ؟
بائنانس انتظامیہ نے گذشتہ روز اپنے پریس ریلیز میں SEC کے تمام الزامات کو جھٹلاتے ہوئے مقدمے کا سامنے کرنے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے نے مزید کہا کہ ابھی تک انہوں نے اپنے خلاف لگائی جانیوالی چارج شیٹ دیکھی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ بھی کیا کہ بائنانس امریکہ میں اپنے تمام آپریشنز قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بند کر چکا ہے۔ مقدمے کی باقاعدہ کاروائی جون کے وسط میں شروع کئے جانے کی توقع ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔