SEC کی جانب سے مقدمات لیگل ٹوکنز کیلئے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ قانونی ماہرین
SEC اور دیگر ریگولیٹری اداروں کی طرف سے قائم کئے جانیوالے مقدمات لیگل ٹوکنز کیلئے مسائل پیدا کر رہے ہیں اور زیادہ تر کرپٹو کمپنیاں ایشیائی ممالک کا رخ کر رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین ڈیجیٹیل قوانین نے عالمی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کیا
کیا SEC کرپٹو نیٹ ورکس پر امریکہ میں پابندی عائد کرنا چاہتا ہے ؟
گذشتہ سال نومبر میں FTX Gate Scandal منظرعام پر آنے کے بعد سے امریکی ریگولیٹری ادارے انتہائی متحرک ہو گئے۔ بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ انہوں نے عملی طور پر Legal Tokens کیلئے بھی آپریٹ کرنا ناممکن بنا دیا ہے۔ ان کے نتائج انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر ان کمپنیوں کیلئے جو کہ ریگولیٹری ضابطوں کی پاسداری کر رہی ہیں۔
ماہرین کے خیال میں بائنانس اور Coinbase کے خلاف زیادہ تر الزامات اس لحاظ سے میرٹ پر پورے نہیں اترتے کہ اپریل 2023ء تک ان ٹوکنز اور کرنسیز میں کی جانیوالی سرمایہ کاری اسکیموں Commodity Transactions شمار کی جاتی تھیں۔
فنڈ سٹریٹ (FundStrat) کی Head of Digital Assets سیم فیرل کہتی ہیں کہ بائنانس ان ایکسچینجز میں سے ہے جنہوں نے عدالتی فیصلوں سے قبل ہی لیگل نوٹسز کا احترام اور اور پاسداری کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ Binance USD کو بند کرنا انتہائی مشکل فیصلہ تھا لیکن ایکسچینج انتظامیہ نے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اسے بند کر دیا۔ کیونکہ وہ Legal Bodies کے ساتھ ٹکراؤ نہیں چاہتے تھے۔
ایسے میں SEC کا رویہ ان ٹوکنز کو غیر قانونی راستے اختیار کرنے اور ملک چھوڑنے پر مجبور کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایشیائی ممالک کرپٹو انڈسٹری کے نئے مراکز بننے جا رہے ہیں۔ اسکی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ وہ رویہ ہے جو FTX گیٹ اسکینڈل کے بعد اپنایا گیا۔ جس کی لپیٹ میں سیم بینکمین فرائڈ کے ساتھ ساتھ وہ بھی آ گئے جنہوں نے اس فراڈ اور غبن کو بے نقاب کیا تھا۔
کرپٹو انڈسٹری کے خلاف SEC کے حالیہ اقدامات
US SEC کے گذشتہ ایک ہفتے سے بائنانس اور Coinbase کے خلاف مقدماتسیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا بائنانس پر مقدمہ، بٹ کوائن میں گراوٹ اور کریک ڈاؤن کے بعد کرپٹو انڈسٹری کے مستقبل پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ ایسے میں اکثر افراد یہ سوال کے ذہنوں میں یہ سوال آتا ہے کہ ان کرنسیز کا مستقبل کیا ہو گا ؟۔
حالیہ بحران کا آغاز کیسے ہوا ؟
گذشتہ سال نومبر میں دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج Binance نے یہ اعلان کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ وہ اپنی روائتی حریف اور مالی مسائل کی شکار FTX کو خرید رہا ہے۔ یہ اعلان کرنے والے بائنانس کے چیف ایگزیکٹو چینگ پنگ ژاؤ تھے۔
یہ ڈیل چند گھنٹوں سے زیادہ برقرار نہ رہ سکی اور سیم بینکمین کی FTX کو فنڈز کی کمی کے باعث دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنا پڑا۔ تاہم اس سے بڑا سرپرائز اس وقت سامنے آیا جب اگلے ہی دن FTX اور اس سے منسلک تمام نیٹ ورکس کی ویب سائٹس اور ایپس خو مبینہ طور پر ہیک کر لیا گیا۔
اس واقعہ نے کرپٹو کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اگلے چند روز کے دوران ڈیجیٹیل کرنسی مارکیٹ سے 70 ارب ڈالر کے سرمائے کا انخلاء ریکارڈ کیا گیا اور لیکوئیڈیٹی مسائل اس حد تک بڑھ گئے کہ کئی بڑی ایکسچینجز نے اثاثوں کے انخلاء پر پابندی عائد کر دی اور اپنی شریک کار کمپنیوں FTX اور المیڈا کی طرح ڈیفالٹ کر گئے۔ اسی دوران کرپٹو کرنسیز کی قدر میں شدید گراوٹ جاری رہی اور 2021ء میں 60 ہزار ڈالرز فی کوائن کی سطح پر ٹریڈ کرنیوالا بٹ کوائن (BTC) دسمبر 2022ء میں محض 17 ہزار ڈالرز پر آ گیا۔
اس بحران کے بعد دنیا بھر میں کرپٹو ریگولیشنز پر عملی اقدامات کا آغاز کیا گیا اور مالیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے نیٹ ورکس پر مقدمات قائم کئے گئے۔
کرپٹو کی دنیا پر بائنانس کا راج
سیم بینکمین کی گرفتاری، Genisis، FTX اور المیڈا کے زوال کے بعد بائنانس ڈیجیٹیل دنیا کی اکلوتی حکمران ایکسچینج کے طور پر سامنے آئی۔ کیونکہ سرمائے کے اعتبار سے چینی نژاد کینیڈین سرمایہ کار جینگ پنگ ژاؤ کے یم پلہ کوئی بھی انڈسٹری میں موجود نہ تھا۔ تاہم یہ عروج عارضی ثابت ہوا۔
بائنانس کے دفاتر پر کریک ڈاؤن
کرپٹو فرینڈلی بینک سلور گیٹ کے زوال نے ایک ایسا پینڈورا باکس کھول دیا جس کے اثرات کی زد میں دیگر کرپٹو اداروں کو فنڈز مہیا کرنیوالا بائنانس بھی آ گیا۔ امریکی FBI کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بائنانس کے امریکی ورژن Binance USD کی آڑ میں مرکزی ایکسچینج سرمایہ کاروں اور ریٹائرڈ افراد سے کئی Hedge Funds کیلئے براہ راست فنڈز وصول کئے گئے۔ جن کی مجموعی رقم 20 ارب ڈالرز سے زائد تھی۔ ایسی اسکیمیں امریکہ سمیت اکثر مغربی ممالک میں منی لانڈرنگ تصور کی جاتی ہیں۔
رواں سال فروری میں آسٹریلیا اور کینیڈا میں بائنانس کے دفاتر بند کر دیئے گئے اور ان دفاتر کا تمام ریکارڈ بھی ضبط کر لیا گیا۔ ادھر امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کے قانونی نوٹسز کے جواب میں زہاؤ نے Binance USD سے اظہار لاتعلقی کر دیا اور ریگولیٹری ادارے کو یقین دلایا کہ وہ انتہائی شفاف انداز میں بائنانس کو آپریٹ کر رہے ہیں۔
لیکن درحقیقت وہ اپنے کاروباری حریف سیم بینکمین فرائڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ریٹائرڈ ہونیوالے امریکی اور کینیڈین شہریوں سے پرکشش وعدوں پر فنڈز حاصل کر رہے تھے اور اتنا ہی نہیں بلکہ FTX کے منجمند فنڈز کے ٹوکنز بھی بائنانس کے اکاؤنٹس میں منتقل کئے جا رہے تھے۔ بالآخر 5 جون کو FBI نے ملک میں موجود بائنانس کے تمام دفاتر سیل کر دیئے اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اس کے خلاف فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
مقدمے کا اعلان SEC کے چیئرمین گیری گینسلر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ بائنانس اور اس کے چیف ایگزیکٹو امریکی قوانین کو توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں اور اس حوالے سے ان پر 13 الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ جن میں صارفین کے فنڈز کا غیر قانونی استعمال، سرمایہ کاروں اور ریگولیٹرز سے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ سرفہرست ہیں۔
کیا بائنانس اپنا وجود برقرار رکھ پائے گا ؟
بائنانس انتظامیہ نے گذشتہ روز اپنے پریس ریلیز میں SEC کے تمام الزامات کو جھٹلاتے ہوئے مقدمے کا سامنے کرنے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے نے مزید کہا کہ ابھی تک انہوں نے اپنے خلاف لگائی جانیوالی چارج شیٹ دیکھی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ بھی کیا کہ بائنانس امریکہ میں اپنے تمام آپریشنز قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بند کر چکا ہے۔ مقدمے کی باقاعدہ کاروائی جون کے وسط میں شروع کئے جانے کی توقع ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔