چین کا برکس اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر یوان کو ڈالر کی متبادل کرنسی بنانے کا اعلان
چینی یوان بین الاقوامی تجارت میں ڈالر اور یورو کی طرح متبادل اور قابل قبول کرنسی بننے جا رہا ہے۔ا۔ اس مقصد کے لئے چین ، روس اور برکس ممالک کے ساتھ مل کر باہمی کرنسیز میں ٹریڈ اور چینی یوان کو تجارت کی مرکزی اکائی کے طور پر ڈیل کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں جس کے بعد امریکی ڈالر کی اجارہ داری خطرے میں پڑ گئی ہے۔ چینی کرنسی یوان کے کھربوں ڈالرز کے زخائر جمع کر رہا ہے تا کہ ڈالر کی حکمرانی کو چیلنج کیا جا سکے اور بین الاقوامی ترسیل زر کے نظام کو بین الاقوامی سیاست میں ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جا سکے اس سلسلے میں ابتدائی طور پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ اس برکس (برازیل، روس، انڈیا، چائنا اور ساؤتھ افریقہ) کا فورم معاشی بلاک میں تبدیل ہونے جا رہا ہے۔ جبکہ برکس کے علاوہ سنگاپور، انڈوںیشیا اور ہانگ کانگ سمیت مجوزہ بلاک کے رکن ممالک کی تعداد 11 تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس طرح یورو کی طرح طویل عرصے کے بعد نئی مشترکہ کرنسی کی شکیل عمل میں لائی جا رہی ہے۔ جس کا مرکزی یونٹ تو ایک ہو گا۔ تاہم ہر رکن ملک باہمی تجارت میں اپنی مقامی کرنسی استعمال کرنے میں آزاد ہو گا۔ ۔
اس مقصد کے لئے چین ترسیل زر کے سوئفٹ کے مقابلے میں اپنا متبادل بین الاقوامی نظام تشکیل دے رہا ہے۔ چین کے مرکزی بینک پیپلز بینک آف چائنا کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ہانگ کانگ، سنگاپور، روس، انڈونیشیا اور چلی میں سے ہر ملک اور زون کا سنٹرل بینک 15 بلیئن چینی یوان کے زخائر اپنے پاس رکھے گا تا کہ بین الاقوامی تجارت کی لیکوئیڈٹی کی ٹرانزیکشنز کا تصفیہ ہو سکے۔ ان کے علاوہ 2.2 بلئین یوان کے اضافی زخائر کرنٹ اکاونٹ اخراجات کے لئے رکھے جائیں گے۔
اسی طرح ضرورت پڑنے پر ایک مشترکہ فنڈ کے زریعے چین یوان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا تا کہ تمام ممالک برابری کی بنیاد پر تجارت اور ترسیل زر کے متبادل نظام تک رسائی حاصل کر سکیں۔ چینی مرکزی بینک کے مطابق انڈیا، برازیل، اور جنوبی افریقہ یعنی برکس پلیٹ فارم کے ممالک کو بھی اس نظام میں مرکزی اہمیت دی جائے گی۔ بینک کی ترجمان کے مطابق کرنسیز کے متبادل جوڑوں کا باسکٹ بین الاقوامی تجارت سے امریکہ کی اجارہ داری اور من مانی کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
گزشتہ بدھ کے دن برکس ممالک کے اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ژی جن پنگ نے منصوبے کی تفصیلات باقی ممبر ممالک کے ساتھ شیئر کیں اور یہ انکشاف بھی کیا کہ ترسیل زر اور بین الاقوامی تجارت کے اس متبادل نظام میں سب کو برابر رسائی دی جائے گی اور کسی کے پاس اجارہ داری نہیں ہو گی۔ دریں اثناء چین کے فارن ریزروز اب دنیا میں سب سے زیادہ ہو گئے ہیں پیپلز بینک آف چائنا کے اعلان کے مطابق چین کے پاس اسوقت 3.13 ٹریلین ڈالرز کے فارن کرنسی ریزروز کے ذخائر موجو ہیں جو کہ امریکہ اور یورپ کے ڈیڑھ گنا زیادہ ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔