کرپٹو انڈسٹری کی US Monetary Policy سے وابستہ توقعات

کیا بٹ کوائن کی بلش ریلی اپنی اسٹرینتھ کھو رہی ہے ؟

کرپٹو انڈسٹری کے پلیئرز US Monetary Policy پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ ایسا نہیں کہ فیڈرل ریزرو کی اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) پہلی بار Terminal Rates میں اضافہ کرنے جا رہی ہے۔ لیکن اس بار Rates Hike Program بند ہونے کے خدشے کی وجہ سے معاملہ کچھ مختلف ہے۔

کرپٹو انڈسٹری بدلتے ہوئے معاشی منظرنامے میں کہاں کھڑی ہے ؟

رواں سال پہلے کوارٹر کے اختتام پر شروع ہونیوالے عالمی بینکنگ کرائسز سے نظام زر بکھرنے کے خوف سے ڈی۔سینٹرلائزڈ کرہٹو کرنسیز ایک مرتبہ پھر سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ اگرچہ اس سے پہلے Terra Luna Crash اور FTX Gate Scandal سامنے آنے پر بٹ کوائن سمیت پوری کرپٹو انڈسٹری سنگین بحرانی کیفیت میں مبتلا تھیں اور کئی بڑی ایکسچینجز دیوالیہ ہو چکی تھیں۔

تاہم روائتی فوریکس مارکیٹ سے ہونیوالے سرمائے کے انخلاء نے 17 ہزار کی کم ترین سطح سے بٹ کوائن کو دوبارہ 30 ہزار کے نفسیاتی ہدف (Psychological Level) تک پہنچا دیا۔ اس عرصے میں طاقتور ممالک کے مرکزی بینکوں کے Rate Hike Programs کرپٹو کیپٹیلائزیشن بڑی رکاوٹ بنے رہے۔ ان ڈیجیٹیل اثاثوں کو ڈیزائن ہی اس انداز میں کیا گیا ہے کہ اس کے بیک اینڈ پر امریکی ڈالر سے شرح تبادلہ (Exchange Rate) کے ساتھ Stable Coin منسلک ہوتے ہیں۔ یونی ڈالر کی گراوٹ سے یہ مستحکم ہوتی ہیں۔

فیڈرل ریزرو کا فیصلہ بٹ کوائن کو کیسے متاثر کر سکتا ہے ؟

گذشتہ 15 ماہ سے جاری فیڈ کی سخت مانیٹری پالیسی بٹ کوائن کیلئے مشکلات سے بھرپور دور تھا۔ فیڈرل ریزرو اوہن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) کی جون میں ہونیوالی میٹنگ سے پالیسی ریٹس معمول پر لانے کے سگنلز اس کے لئے مثبت ٹریگر ثابت ہوئے اور کرہٹو سرمایہ کاری کا حجم Binance اور Coinbase کے خلاف ریگولیٹری اداروں کے سخت اقدامات اور قانون سازی کے باوجود 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گیا۔

اس کے بعد دو سے تین بار Interest Rates بڑھانے کے بیانات نے BTC کو مزید پیشقدمی سے روک دیا ہے اور یہ 30 ہزار ڈالرز فی کوائن سے اوپر محدود رینج اختیار کئے ہوئے ہے۔ یہی صورتحال ایتھیریئم اور لائٹ کوائن کے ساتھ بھی پیش آ رہی ہے۔

یہاں معاملہ یہ نہیں کہ جولائی میں Cash Rates میں اضافہ ہوتا ہے یا کہ نہیں۔ بلکہ کرپٹو کی حقیقی الجھن یہ ہے کہ Rates Raising Program جاری رہتا ہے کہ نہیں۔ کیونکہ جولائی کا فیصلہ تو اعلان سے پہلے ہی 25 بنیادی پوائنٹس اضافے کو ایک لحاظ سے کنفرم کر رہا ہے۔ تاہم غیر یقینی صورتحال کا محرک یہ ہے کہ تیسرے کوارٹر میں مرحلہ وار نرم پالیسی شروع ہوتی ہے کہ نہیں۔

شرح سود اور اسٹیبل کوائنز کا آپس میں کیا تعلق ہے ؟

شرح سود یا ٹرمینل ریٹس میں اضافہ Headline Inflation کنٹرول کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ یعنی بالواسطہ طور ہر Recession کا رسک فیکٹر وجود رکھتا ہے جسے کم کرنے کے لئے سخت پالیسی اہنائی جاتی ہے۔ یہی وہ فیکٹر ہے جس سے سرمایہ کار ڈالر اور روائتی کرنسیز کا رخ کرتے ہیں اور Risk Assets فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کہ کرہٹو کرنسیز کا دارومدار اسٹیبل کوائن پر یوتا ہے جو مرکزی نظام زر میں ڈالر کے ساتھ حقیقی کرنسیز کی طرح ایکسچینج ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جب آپ بٹ کوائن کا ایک یونٹ خریدتے ہیں تواس کے بدلے میں اسوقت کی شرح تبادلہ کے مطابق اتنے اسٹیبل کوائنز مرکزی نظام میں ڈالر سے منسلک ہو جاتے ہیں اور کرپٹو کی فروخت میں معاملہ اسکے برعکس ہوتا ہے۔

ٹیکنیکی جائزہ

30 ہزار کا لیول بٹ کوائن کو مضبوط سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔ یہاں سے اوپر کی طرف اسکے اگلے ایداف 35600 اور 41400 ہیں۔ تاہم محدود اصلاح (Correction) کے امکانات نظر انداز نہیں کئے جا سکتے۔ تاہم مجموعی منظر نامہ 27100 کی سپورٹ بریک ہونے تک مثبت رہے گا۔ یہ بلش چینل کا اختتامی پوائنٹ ہے۔ اس کے بعد اگرچہ 25 ہزار BTC کا انتہائی اہم لیول ہے تاہم ٹریڈنگ چارٹ کا یہ زون غیر یقینی ایریا یے۔ جس کے بعد Bearish Regression Channel کا آغاز یو جاتا ہے۔

کرپٹو انڈسٹری کی US Monetary Policy سے وابستہ توقعات

طویل المدتی ہولڈرز 28138 کے لیول پر بڑی سہورٹ مہیا کر رہے ہیں جو کہ 15 سے 23 جون کے درمیان بننے والی ٹرینڈ لائن کا 27 فیصد ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button