ایشیاء پیسیفک: آسٹریلین ڈالر کی قدر میں اضافہ، جاپانی ین اور نیوزی لینڈ ڈالر میں گراوٹ
آج آسٹریلین کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI ) کے اجراء کے بعد اگرچہ اسٹاکس میں گراوٹ دیکھی گئی ہے تاہم 50 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافے کی توقع پر آسٹریلین ڈالر (AUD ) اور اس سے منسلک سرمایہ کاری بانڈز کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ رات امریکی کنزیومر کانفیڈینس رپورٹ کے تشویشناک ڈیٹا کے اجراء کے بعد امریکی ڈالر (USD ) دفاعی انداز اختیار کر گیا ہے۔ جس کے بعد دیگر عالمی کرنسیز کی طرح آسٹریلین ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آج ایشیائی سیشنز (Asian Sessions ) کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلین ڈالر 0.11 فیصد اضافے کے ساتھ 0.6400 کی اہم ترین نفسیاتی حد (Resistance ) کو عبور کر کے 0.6410 پر آ گیا ہے۔ جبکہ نیوزی لینڈ ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلین ڈالر (AUD/NZD ) آج مستحکم دکھائی دے رہا ہے جس کے بعد آسٹریلین ڈالر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 0.21 فیصد اوپر 1.1140 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
آگے بڑھتے ہوئے جائزہ لیتے ہیں جاپانی ین کے مقابلے میں آسٹریلین ڈالر (AUD/JPY) کا . گزشتہ دنوں جاپانی مرکزی بینک ( Bank of Japan ) کی طرف سے اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interference ) کے باوجود بھی جاپانی ین کی قدر کو مطلوبہ حد تک مستحکم نہیں ہوئی آج جاپانی ین کے خلاف بھی آسٹریلین ڈالر (AUD/JPY ) مستحکم نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آسٹریلین ڈالر 0.24 فیصد مضبوط ہو کر 95 کی نفسیاتی حد کے بالکل قریب 94.93 کی سطح پر جارحانہ انداز اختیار کئے ہوئے ہے۔ کینیڈین ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلین ڈالر ( AUD/CAD ) آج 0.14 فیصد تیزی کے ساتھ 0.871 پر مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔
امریکی ڈالر کے مقابلے میں نیوزی لینڈ ڈالر ( NZD/USD ) آج سست روی اختیار کئے ہوئے ہے اور 0.07 فیصد استحکام کے ساتھ 0.575 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ایشیائی وقت کے مطابق گزشتہ رات امیریکن سیشنز (U.S Sessions ) کے دوران اپنے امریکی ہم منصب کے مقابلے میں کیوی ڈالر (NZD/USD ) نے آسٹریلین ڈالر کی طرح اچھی حاصلات ( Gains ) سیمٹیں۔ جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USD/JPY ) 0.22 فیصد اوپر 148.23 اور جاپانی ین کے ہی مقابلے میں یورو (EUR/JPY )آج 0.21 فیصد اضافے کے ساتھ 147.57 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔