عالمی مارکیٹس پر ڈالر کی بلا شرکت غیرے حکمرانی کے بارے میں حقائق اور توقعات

بلاشبہ اسوقت عالمی مارکیٹس (Global Markets ) پر امریکی ( US Dollar ) ڈالر حکمران ہے اور اسکے سبھی حریف اسکے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں ۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ڈالر نے باقی تمام کرنسیز کو اس حد تک بے وقعت کر دیا ہے کہ ان کی قدر کئی عشرے (Decades ) پہلے کی سطح تک پہنچ گئی ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال گزشتہ ہفتے پورے یورپ کی مشترکہ کرنسی یورو (Euro ) کا 20 سال پہلے کی سطح یعنی 2002 ء کے لیول تک پہنچ جانا ہے۔ برطانوی پاؤنڈ ( GBP ) جو کہ دنیا کی سب سے طاقتور کرنسی تصور کیا جاتا ہے شومئی قسمت اور معاشی بحران کی گردش کے زیر اثر 1985 کی سطح پر یعنی 37 سال قبل کے زمانے میں لوٹ گیا ہے۔ جاپانی ین (Yen) بھی ڈالر کے سامنے پسپائی اختیار کرتے ہوئے 1998 کی کساد بازاری (Recession ) کی سطح کو چھو چکا ہے باوجود اس کے کہ جاپانی مرکزی بینک ( Bank of Japan ) نے گزشتہ ہفتے 1998 ء کے بعد پہلی بار اوپن مارکیٹ میں مداخلت کی ہے لیکن اس کے باوجود 75 پوائنٹس شرح سود کے اضافے کے امریکی فیڈرل ریزرو ( U.S Federal Reserve ) کے اعلان نے ایشیائی مارکیٹس (Asian Markets ) کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے۔ آستریلین اور نیوزی لینڈ ڈالرز جو کہ امریکی ڈالر کے قبیلے سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور الگ جغرافیائی خطے (Geographical Region) میں ہونے کے باوجود ایشیائی مارکیٹس کے ساتھ منسلک ہیں بھی ناموافق عالمی معاشی حالات کی وجہ سے کئی عشرے قبل کے دور کی قدر کے برابر آ چکے ہیں ۔ یورپ میں یورو سے بھی زیادہ مضبوط کرنسی سوئس فرانک ( CHF ) نے ہفتے کے آخری دن کچھ قدر واپس حاصل کی ۔

عالمی فاریکس مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کو دیکھیں تو دنیا بھر کی حقیقی اور ڈیجیٹل کرنسیز فیڈرل ریزرو کے اقدامات کے بعد ایک معاشی صدمے (Shock Wave) کی کیفیت سے گذر رہے ہیں۔ 26 ستمبر سے شروع ہونیوالے کاروباری ہفتے میں ایسا کوئی قابل ذکر Positive Trigger دوسری کرنسیز کے حوالے سے نظر نہیں آ رہا جو کہ کرنسی پیئرز میں توازن قائم رکھ سکیں۔ لیکن اس کے باوجود یکم اکتوبر سے ماہانہ اور سہ ماہی (Quarterly ) رپورٹس کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جائے گا جن کی پیشگوئیوں اور تخمینوں کے ڈیٹا کل سے شروع ہونیوالے ہفتے کے دوران آنا شروع ہو جائیں گے اور بالخصوص کنزیومر پرائس انڈیکس ڈیٹا ( CPI ) اور GDP کے علاوہ Core Inflation Report ، ان تینوں میں سے کسی ایک کا ڈیٹا بھی ڈالر کی حاصلات (Gains ) کے تسلسل کو بھی تبدیل کر سکتا ہے۔ اور ممکنہ طور پر CPI کا تخمینہ وہ منفی ٹریگر ہو سکتا ہے جو کہ امریکی ڈالر کی Correction کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کے علاوہ یورہ، آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ کے مرکزی بینک مانیٹری پالیسیوں پر بھی ازسرنو غور کر رہے ہیں ۔ اور ان میں ہونے والی کوئی بھی تبدیلی ڈالر کے overbought انڈیکس کو نیچے لانے کہ ممکنہ وجہ بن سکتی ہے۔ اس سلسلے میں کل عالمی معیاری وقت کے مطابق صبح 5-30 بجے جاپانی مرکزی بینک ( Bank of Japan ) کے سربراہ ہاری ہیکو کروڈا کی پالیسی تقریر انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی جو کہ ایشیئن مارکیٹس اور کرنسیز کے مستقبل کے حوالے سے کئی Guidelines دے سکتی ہے۔ اسکے علاوہ 28 ستمبر یعنی بدھ کے روز سہ پہر 12-30 بجے عالمی وقت کے مطابق U.S Retail Sales کا تخمینہ جاری کیا جائے گا جس سے امریکی ڈالر کی آنے والے دنوں کی اڑان کا تعین کیا جا سکے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button