ٹرینڈنگ

یوکرائن جنگ کے بعد بدترین معاشی بحران کی لپیٹ میں

جرمنی۔۔۔ یوکرائن جنگ کے بعد بدترین معاشی بحران Economic crisis کی لپیٹ میں۔۔۔۔ ( ریسرچ آرٹیکل .) ۔ جرمنی میں آخری بار قیمتوں میں اتنی تیزی سے اضافہ 35 سال قبل ہوا تھا جب مشرقی اور مغربی جرمنی الگ الگ ممالک تھے۔ اسوقت کے مغربی جرمنی کے مالیاتی بحران نے افراط زر کی شرح اس حد تک بڑھا دی تھی لیکن یوکرائن جنگ کے بھیانک اثرات یوں تو پورے یورپ پر ہی پڑ رہے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ گہرے بھی ہوتے جا رہے ہیں لیکن اگر بات کریں جرمنی کی تو کچھ بھی انجیلا مرکیل کے زمانے کا نہیں رہا۔ روس نے یوکرائن پر حملہ کیا کیا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جرمن اکانومی پر حمل کر دیا ہو۔ شروعات تو ہوئیں تھیں گیس، تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے لیکن آج پوری معیشت ہی اس کی لپیٹ میں آتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

35 سال کے بعد پہلی بار افراط زر کا یہ عالم ہے کہ ہر چیز کی قیمت 300 فیصد یعنی تین گنا بڑھ چکی ہے۔ آج جو یوکرائن جنگ کی وجہ سے ہوا ہے یعنی انرجی پرائسز کے بڑھنے اور روسی گیس کی سپلائی بند ہونے کے نتیجے میں۔ ایسی صورتحال ایران اور عراق کے درمیان جنگ کے زمانے میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی کمی کی وجہ سے ہوا تھا لیکن اس کے بعد نہ صرف جرمنی کے دونوں ہی حصے متحد ہوئے بلکہ گذشتہ تقریبا چار عشروں میں ترقی کا ایک ریکارڈ بھی قائم کیا۔ گذشتہ روز جرمن چانسلر اولاف شولس نے اعتراف کیا کہ یہ حتمی نہیں ہے کہ روس جرمنی کو بھی گیس سپلائی بند کر دے لیکن دوسرے ہی لمحے انہوں نے کہا کہ ایسا ہو بھی سکتا ہے۔ ہم برے دور سے گزر رہے ہیں اور کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ دنیا بھر میں معاشرتی بدامنی کا باعث بن سکتا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button