IMF اور G-20 کے درمیان قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر اختلافات

IMF اور G-20 کے درمیان قرضوں کی ری۔اسٹرکچرنگ پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ دونوں کے معاشی عدم استحکام کے شکار ممالک کے بارے میں موقف مختلف ہیں۔ عالمی خبر رساں ایجینسی رائٹرز کے مطابق بھارت کے شہر بنگلور میں عالمی مالیاتی ادارے اور دنیا کی طاقتور معیشتوں کے درمیان مالیاتی بحران کے شکار ممالک اور کرپٹو کرنسیز کے معاملے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ تاہم مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

اسوقت G-20 اجلاس کی صدارت بھارت کر رہا ہے جبکہ پاکستان، سری لنکا اور مصر سمیت کئی ممالک مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لئے IMF سے فوری طور پر قرض حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہ کرسٹیلینا جارجیوا اپنے ممبر ممالک سے مذاکرات کے لئے بھارت میں موجود ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر اپنے بیان میں کہا کہ ” دنیا کی بڑی معیشتوں اور قرض فراہم کرنیوالے ممالک کے مابین معاملے پر ڈیڈ لاک موجود ہے جبکہ عالمی ادارہ ڈوبتی ہوئی معیشتوں کیلئے قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے کوشش کر رہا ہے۔ تاہم مذاکرات جاری رہیں گے”۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان ممالک کی مدد نہ کی گئی تو یہ ممکنہ طور پر دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔

کمزور ممالک کے لئے چین کا موقف

دنیا میں سب سے زیادہ قرض اور معاشی امداد فراہم کرنیوالے ملک چین نے اجلاس سے پہلے تمام بڑی معاشی طاقتوں پر زور دیا کے وہ معاشی بحران کی شکار اقوام کے لئے زمینی اور معروضی حالات کے مطابق گہرائی سے تجزیہ کریں کیونکہ ان ممالک کے لئے اپنائی جانیوالی سخت ترین پالیسیوں کے نتائج عالمی معیشت کے لئے مثبت نہیں ہوں گے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور ترقی پذیر ممالک کو معاشی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ گذشتہ ہفتے جاری ہونیوالی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان عالمی اداروں سے ہٹ کر انفرادی طور پر صرف چین کا 70 ارب ڈالرز کا مقروض ہے۔ تاہم چین ہمیشہ قرضوں کی وصولیوں کو موخر کرتا رہا ہے۔ جبکہ سری لنکا کے معاملے میں بھی اس کی یہی پالیسی ہے۔

سربراہ IMF کا موقف

عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کی سربراہ کرسٹیلینا جارجیوا پاکستان، سری لنکا اور مصر سمیت مالیاتی بحران کے شکار ممالک کیلئے ہنگامی بنیادوں پر بیل آؤٹ پیکیجز چاہتی ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ممبر ممالک کے علاوہ ادارے کے پاس عالمی سطح پر قرض فراہم کرنیوالے پرائیوٹ اور خود مختار ڈونرز کا گروپ بھی موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور G-7 سمیت ممبر ممالک کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور اپریل میں ہو گا جس میں اس معاملے پر بریک تھرو کا امکان ہے۔

کرپٹو کرنسیز کی ریگولیشن

میٹنگ میں دوسرا اہم ترین معاملہ کرپٹو کرنسیز کو ریگولیٹ کرنا تھا۔ اس معاملے پر اگرچہ کسی حد تک پیشرفت تو ہوئی لیکن مکمل طور پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ جی۔20 کے موجودہ صدر بھارت سمیت کئی ممالک، سینٹرل بینکس کی جاری کردہ ڈیجیٹل کرنسیز کے سوا باقی تمام کرپٹو نیٹ ورکس پر پابندی چاہتے ہیں لیکن کرسٹیلینا جارجیوا کا موقف یہ ہے کہ اس سے ایک نیا بحران شروع ہو سکتا ہے۔ وہ معاملے کو موثر ریگولیشنز سے حل کرنے کے حق میں ہیں۔ رائٹرز کے مطابق تعطل شدہ معاملات کو اپریل 2023ء کی IMF, ورلڈ بینک اور G-7 کی مشترکہ میٹنگ میں ڈسکس کیا جائے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button