بینک آف انگلینڈ کی مانیٹری پالیسی ، GBPUSD پر اثرات

بینک آف انگلینڈ مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا۔ جس کے گہرے اثرات GBPUSD اور برطانوی معاشی اعشاریوں پر مرتب ہونے کا امکان ہے۔ گذشتہ ماہ افراط زر (Inflation) 11 فیصد کی بلند ترین سطح پر آنے کے بعد معاشی ماہرین 2023ء کے پہلے پالیسی ریٹ میں 50 بنیادی پوائنٹس اضافے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ بینک کا مرکزی بورڈ اجلاس کے اختتام پر عالمی معیاری وقت کے مطابق 12.00 بجے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا۔

برطانوی افراط زر اور مانیٹری پالیسی کی اہمیت۔

برطانیہ (انگلینڈ اور ویلز) میں افراط زر تاریخ کہ بلند ترین سطح پر آ گئی ہے۔ گذشتہ ماہ وزیراعظم رشی سونک نے بدترین مالیاتی بحران کی وجہ کساد بازاری (Recession) کا اعتراف کیا۔ برطانیہ دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جہاں حکومتی سطح پر کساد بازاری کو تسلیم کیا گیا۔ بینک نے دسمبر 2022ء میں بھی 50 بنیادی پوائنٹس پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ برطانوی پاؤنڈ کو سپورٹ دینے کے لئے بینک آف جاپان (BOJ) کی طرز پر اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interference) کی گئی۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ سال کے دوران بدترین معاشی بحران کے بعد تین وزرائے اعظم کو استعفی دینا پڑا تھا۔ افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لئے بینک آف انگلینڈ آج کی فیصلے میں بھی 50 بنیادی پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ سخت مانیٹری پالیسی اپنانے کا اشارہ دے چکا ہے۔ یہ یوکرائن جنگ کے بعد شرح سود میں دسواں مسلسل اضافہ ہو گا۔

مارکیٹ کا متوقع ردعمل

توقعات کے مطابق فیصلے سے GBPUSD کی قدر میں تیزی کی بڑی لہر کا امکان ہے۔ تاہم FTSE100 فیصلے کے بعد رسک فیکٹر کے بڑھنے کی صورت میں ملا جلا رجحان اختیار کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ریزرو بینک آف آسٹریلیا (RBA) اور RBNZ پر دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہاں EURGBP میں اتار چڑھاؤ کی توقع ہے۔ کیونکہ یورپی مرکزی بینک (ECB) بھی اتنے پوائنٹس ہی شرح سود میں اضافہ کرنیوالا ہے۔ دیگر یورپی اور عالمی مارکیٹس کے ملے جلے ردعمل کی توقع ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button