پیوٹن کا تخفیف اسلحہ کا عالمی معاہدہ ترک کرنے کا اعلان، گولڈ، یورو اور اسٹاکس میں گراوٹ

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تخفیف اسلحہ کا عالمی معاہدہ ترک کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد گولڈ, یورو اور یورپی اسٹاکس کی قدر میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آج روسی صدر نے اپنی تقریر کے دوران امریکہ اور اسکے اتحادی ممالک کی طرف سے عائد کی جانیوالی سخت ترین پابندیوں کی تازہ لہر اور یوکرائن کو بھاری اسلحہ فراہم کئے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے امریکہ کے ساتھ ایٹمی اسلحے میں کمی کے معاہدے عمل درآمد روکنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد عالمی سطح پر ایک نئی سرد جنگ شروع ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

روسی صدر نے اپنی تقریر میں کیا کہا ؟

روسی صدر نے اپنی تقریر میں اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے دورہ یوکرائن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انکا کہنا تھا کہ امریکی صدر اور انکے اتحادی آگ سے کھیل رہے ہیں۔ انہیں اور یورپی ممالک کو اپنے غیر دوستانہ اقدامات کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے ایٹمی دھماکے کئے تو وہ بھی اپنے ایمٹی کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹیز کو احکامات دے رہے ہیں کہ وہ تیار رہیں اور مغرب کو ان سے زیادہ جارحانہ انداز میں جواب دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی نے یوکرائن کو ایٹمی ہتھیار سپلائی کرنے کی کوشش کی تو اسکے نتائج بھگتنے کیلئے بھی تیار رہے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن قوم سے اپنے خطاب میں جارحانہ موڈ میں دکھائی دیئے اور انہوں نے آغاز میں ہی امریکہ کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کا معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جواب ان لوگوں کے لئے ہے جو غیر دوستانہ اقدامات کے ذریعے جنگی علاقے کا دورہ کر رہے ہیں۔ انہوں کے یہ بھی کہا کہ نیٹو اور یورپی یونین کسی غلط فہمی کے شکار نہ رہیں۔ روس اپنے دشمنوں کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ جو بائیڈن یوکرائن کا دورہ مکمل کر کے پولینڈ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ یورپی قیادت کے ساتھ روس پر عائد معاشی پابندیوں کو مزید سخت کرنے پر بات چیت کریں گے۔

یورپی یونین کا ابتدائی ردعمل۔

پیوٹن کی تقریر کے بعد سب سے پہلا ردعمل اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے دیا۔ انہوں نے کہا ” میں روسی صدر سے کچھ مختلف الفاظ کی توقع کر رہی تھی۔ تاہم وہ اپنے ضدی رویے می۔ دو قدم آگے چلے گئے۔ اسے صرف پروپیگنڈا قرار دیا جا سکتا ہے”۔ واضح رہے کہ اطالوی وزیر اعظم جو بائیڈن کے بعد یوکرائن کے جنگی علاقے لرپن پہنچی ہیں۔ جس کے بعد وہ آج کسی بھی وقت دارلحکومت کیف میں یوکرائنی صدر ولادی میر زیلنیسکی سے ملاقات اور 24 فروری کو جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر جنگ زدہ عوام سے اظہار یکجہتی کریں گی۔

ادھر نیٹو سربراہ جینز سٹولٹینبرگ نے روسی اعلان پر شدید حیرت اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے یورپی سرزمین پر ہونیوالی جنگ کا دائرہ کار وسیع کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے تمام ممبر ممالک کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے تا کہ صورتحال پر غور کیا جا سکے۔

مارکیٹس کا ردعمل

روسی صدر کے اعلان کے بعد عالمی مارکیٹ میں 1850 کے قریب مثبت انداز میں ٹریڈ کرتا ہوا گولڈ اپنی Gains کھو کر گذشتہ روز کی قیمت سے 15 ڈالرز نیچے 1835 ڈالرز پر آ گیا۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ روس کروڈ آئل اور گیس کے علاوہ گولڈ پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور عالمی مارکیٹ میں اسکی 40 فیصد سے زائد رسد فراہم کرنے کے علاوہ سوئٹزرلینڈ کی ریفائنریز کو خام سونا (گولڈ) بھی فراہم کرتا ہے۔ گولڈ کی سپلائی میں کمی یا معطلی کے خطرے کے پیش نظر اسکے سرمایہ کار انتہائی محتاط نظر آ رہے ہیں۔ اسکے علاوہ قیمتی دھات پلاڈیئم کی قدر میں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے بعد یہ 1517 ڈالرز فی اونس کی سطح پر ٹریڈ ہو رہی ہے۔ ادھر برطانوی برینٹ آئل کی قدر میں بھی کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔

یورو اور یورپی اسٹاکس پر اثرات۔

پیوٹن کی تقریر کے بعد جرمن اور یورپی PMI ڈیٹا کے زیر اثر اپنی اسٹرینتھ جمع کرتا ہوا EURUSD بیئرش دباؤ کا شکار ہو کر 1.0700 سے نیچے آ گیا۔ اسوقت یورو 1.0630 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ اسکے سرمایہ کار دفاعی انداز اپنائے ہوئے ہیں۔ یورپی اسٹاکس میں بھی مندی کا رجحان ہے۔ FTSE100 انڈیکس 26 پوائنٹس کی کمی سے 7987 اور Dax30 دن کے وسطی سیشن میں 50 پوائنٹس کی گراوٹ سے 15426 پر آ گیا ہے۔ سب سے زیادہ گراوٹ اطالوی اسٹاک مارکیٹ FTSEMIB میں واقع ہوئی ہے جس کا انڈیکس 143 پوائنٹس تنزلی سے 27455 پر آ گیا ہے۔ یورپی مارکیٹس میں قدرے مثبت رجحان روسی اسٹاکس انڈیکس MOEX میں دکھائی دے رہا ہے جو کہ 30 پوائنٹس اضافے سے 2213 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button