ڈائچے بینک کی اسٹاک ویلیو میں گراوٹ۔ عالمی مالیاتی نظام کی نئی آزمائش

ڈائچے بینک کی اسٹاک ویلیو میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ بینکنگ کرائسز کے وسعت اختیار کرنے کے پیش نظر سرمایہ کار محتاط نظر آ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ملٹی نیشنل بینکوں سے شروع ہونیوالے مالیاتی بحران کا دائرہ کار سوئٹزرلینڈ سے جرمنی تک پھیل گیا ہے،

تاہم یورپی ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ڈائچے بینک کو جرمنی کے علاوہ یورپی مرکزی بینک کی مکمل سپورٹ بھی حاصل ہے۔ انکے علاوہ یہ کثیر الاقوامی سرمایہ کاری بینک جاپانی اور امریکی اسٹاک ایکسچینجز میں رجسٹرڈ ہونے کی وجہ سے بینک آف جاپان اور امریکی فیڈرل ریزرو کا معاشی تعاون اور بیل آؤٹ پیکیجز بھی حاصل کر سکتا ہے۔

ڈائچے بینک اور کریڈٹ سوئس بینک کا تقابلہ

مالیاتی بحران امریکہ سے سرزمین یورپ میں داخل ہوا۔ اسکا پہلا شکار کریڈٹ سوئس (Credit Suisse) بنا۔ اگر اسکے زوال کی وجوہات کا جائزہ لیں تو یہ بات حقیقت ہے کہ ابتداء میں سوئس بینکنگ سسٹم کا حصہ اور دنیا کا قدیم ترین معاشی ادارہ ہونے کی وجہ سے اسکے ساتھ سوئٹزرلینڈ کے علاوہ دنیا بھر کے سینٹرل بینکس کی بھرپور سپورٹ حاصل تھی۔

اسکے زوال کا آغاز بھی شیئر ویلیو میں کمی سے ہوا۔ خس کے بعد سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں نے حقیقت کا روپ دھار لیا۔ سرمائے کا انخلاء اتنا اتنی شدت سے ہوا کہ جس کی توقع کریڈٹ سوئس انتظامیہ کو بھی نہیں تھی۔ اس نے فوری طور پر سوئس نیشنل بینک (سوئس مرکزی بینک) سے اپیل کی۔ لیکن صارفین نے کساد بازاری کے خوف سے اپنے اثاثے تحلیل کرنے کا عمل جاری رکھا، اس لئے مرکزی بینک کا 51 بلیئن فرانک کا پیکیج بھی سود مند ثابت نہ ہو سکا

دنیا کے پانچ طاقتور سینٹرل بینکوں کی مداخلت سے 156 سالہ تاریخی ادارہ یونین بینک آف سوئٹزرلینڈ (UBS) نے محض 3 ارب فرانک میں خرید لیا۔ Credit Suisse کے فروخت ڈیل کے ساتھ ہی جرمن ملٹی نیشنل ڈائچے بینک کے بارے میں اسی طرز کی افواہیں پھیلنا شروع ہو گئی تھیں۔

ڈائچے بینک کی گرتی ہوئی اسٹاک ویلیو

اختتام ہفتہ پر ڈائچے بینک کے ڈی ڈیفالٹ ہونے کی افواہیں اہنے زوروں پر تھیں۔ یہاں تک کہ یورپی سینٹرل بینک (ECB) کے عہدیداروں کو وضاحت پیش کرنا پڑی کہ ڈائچے بینک کا کسی قسم کے لیکوئیڈیٹی کرائسز کا سامنا نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود Selling Trend کچھ اس طرح سے بنتا چلا گیا کہ صرف وال اسٹریٹ سیشن کے دوران ڈائچے بینک اسٹاکس کی قدر میں 8.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اور اختتام ہفتہ پر اربوں ڈالرز کے ڈیپازٹس کا اخراج ہوا جس سے اس کے دیوالیہ ہونے کا تاثر مزید تقویت اختیار کر گیا۔

کیا ڈائچے بینک کو لیکوئیڈیٹی کے عدم توازن کا سامنا ہے ؟

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق لیڈنگ جرمن سرمایہ کاری بینک اسی انداز میں دباؤ کا سامنا کر رہا ہے جیسے اس سے قبل سلیکون ویلی بینک (SVB) اور کریڈٹ سوئس ہوئے۔ معاملہ فنڈز کی قلت کا نہیں ہے۔ اسوقت تک دیوالیہ ہونے والے تمام بینکوں کا تجزیہ کریں تو شیئر ویلیو میں کمی سے افواہیں پھیلنا شروع ہوئیں۔ جس سے لیکوئیڈیٹی اس انداز میں شروع ہوئی کہ معاملہ کسی کے بھی قابو میں نہیں رہا۔ ڈائچے بینک کا بحران ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ تمام آپریشنز معمول کے مطابق جاری ہیں۔ تاہم سرمایہ کاروں کی طرف سے اگر اثاثوں کی تحلیل جاری رہی تو آنیوالے دنوں میں اسے بھی بحران کا سامنا کرنا ہڑ سکتا ہے۔

بینک کے ڈیپازٹس 1.337 بلیئن یورو ہیں۔ جبکہ دنیا کے 58 ملکوں میں اسکے ملازمین کی تعداد 85 ہزار سے زائد ہے۔ 30 بڑے معاشی ادارے ڈائچے بینک نظام سے منسلک ہیں۔ اسے یورپی سینٹرل بینک، فیڈرل ریزرو اور بینک آف جاپان کی بھرپور مالی سپورٹ حاصل ہے۔

بظاہر یہ انتہائی مضبوط اعداد و شمار ہیں۔ جن سے فی الحال دیوالیہ ہونیوالی صورتحال دکھائی نہیں دیتی کیونکہ اسکا سینٹرل ڈیپازٹری سسٹم یورو کے علاوہ امریکی ڈالر اور جاپانی ین کو بھی اثاثوں کی تحلیل کے لئے متبادل طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ لیکن حتمی طور پر معاشی دنیا کے اس ٹائی ٹینک کے مستقبل کا دار و مدار بھی سرمایہ کاروں اور صارفین کے رویے پر منحصر ہے۔ ڈائچے بینک کرائسز عالمی مالیاتی نظام کا اسٹرینتھ ٹیسٹ بھی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button