UK CPI Report جاری، GBPUSD کی قدر میں تیزی
UK CPI Report جاری کر دی گئی۔ جس کے بعد GBPUSD کی قدر میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ امریکی ڈالر کے خلاف برطانوی پاؤنڈ توقعات سے منفی رپورٹ ریلیز ہونے پر جارحانہ انداز اختیار کر گیا ہے۔
UK CPI Report. افراط زر دوہرے ہندسے میں برقرار
آج جاری ہونیوالی برطانوی کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) رپورٹ کے اعداد و شمار توقعات سے منفی رہے ہیں۔ سالانہ افراط زر کی شرح 10.1 فیصد رہی ہے جبکہ مارکیٹ توقعات 9.8 فیصد تھیں۔ واضح رہے کہ برطانوی معیشت گذشتہ سال اکتوبر سے ہی شدید افراط زر اور کساد بازاری (Recession) کی لپیٹ میں ہے اور 4 ماہ سے کنزیومر پرائس انڈیکس دوہرے ہندسے میں موجود ہے۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یوکرائن جنگ کے آغاز سے اب تک ملک میں تین وزرائے اعظم تبدیل ہو چکے ہیں۔ جبکہ سابق وزیراعظم لز ٹرس کی حکومت محض 44 دن قائم رہ سکی تھی۔ انکے استعفے کے باوجود موجودہ وزیراعظم رشی سوناک کو بھی شدید معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
برطانوی محکمہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ماہانہ افراط زر میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ متوقع شرح 0.5 فیصد تھی۔ اگر اس کا تقابلہ گذشتہ ماہ کے ڈیٹا سے کریں تو فروری 2023ء کی رپورٹ میں سالانہ افراط زر کی شرح 10.4 فیصد رہی تھی۔ جبکہ ماہانہ بنیادوں پر اس میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ سالانہ حقیقی افراط زر (Core Inflation) کی سطح 6.2 فیصد رہی ہے ڈیٹا پبلش ہونے سے پہلے 6 فیصد کا تخمینہ جاری کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ماہانہ حقیقی افراط زر میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا۔ جسکی توقع 0.6 فیصد تھی۔ اس طرح برطانوی Headline Inflation گذشتہ 4 عشروں کی بلند ترین سطح پر قائم ہے۔
مارکیٹ کا ردعمل
بلند افراط زر کے اعداد و شمار منظر عام پر آنے کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ شرح سود میں اضافے کی توقع پر جارحانہ انداز اختیار کر گیا رپورٹ ریلیز ہونے سے قبل 1.2400 پر ٹریڈ کرتا ہوا برطانوی پاؤنڈ اسوقت 1.2450 کے قریب پہنچ چکا ہے۔ دوسری طرف FTSE Futures میں شدید گراوٹ نظر آ رہی ہے۔ ریگولر اسٹاکس میں ابھی معاشی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں۔ تاہم شدید گراوٹ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے منفی اثرات یورپی اسٹاکس پر بھی مرتب ہونے کی توقع ہے۔ دوسری طرف برطانوی پاؤنڈ کی طلب (Demand) میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اسکے مقابلے میں یورو، سوئس فرانک اور آسٹریلیئن ڈالر کی قدر میں گراوٹ واقع ہوئی ہے۔
نقطہ اختتام
برطانوی کنزیومر پرائس انڈیکس کے عالمی مارکیٹس پر منفی اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔ کیونکہ برطانوی افراط زر 1982 کے بعد پہلی بار مسلسل چوتھے ماہ دوہرے ہندسے میں برقرار ہے۔ کساد بازاری کا رسک فیکٹر یورپی اور عالمی اسٹاکس (Global Stocks) کی طلب میں کمی اور بینکنگ بحران میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ کیونکہ افراط زر کنٹرول کرنے کیلئے بینک آف انگلینڈ کی طرف سے سخت مانیٹری پالیسی کا تسلسل جاری رہنے کی صورت میں ملٹی نیشنل بینکوں کا مارجن لیول کم ہو سکتا ہے جس سے آنیوالے دنوں میں سلیکون ویلی اور کریڈٹ سوئس کی طرز کے اسکینڈلز برطانوی سرزمین پر بھی واقع ہو سکتے ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔