US CPI Report اور مارکیٹس کا ممکنہ ردعمل

US CPI Report آج جاری کی جائے گی۔ امریکی Bureau of Statistics آج عالمی معیاری وقت کے مطابق 12.30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 17.30) بجے یہ اہم ترین امریکی معاشی رپورٹ جاری کرے گا۔ تخمینے کے مطابق مارچ 2023ء میں افراط زر (Inflation) کی شرح 5.2 فیصد آنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

گذشتہ ماہ ریلیز کی جانیوالی فروری 2022ء کی رپورٹ میں یہ سالانہ شرح 6.0 فیصد رہی تھی۔ اس طرح آج کے ڈیٹا میں افراط زر میں گذشتہ ماہ کی نسبت کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس سے امریکی فیڈرل ریزرو (Fed) کو آئندہ ماہ شرح سود (Interest rate) میں کم اضافے کا جواز مل سکتا ہے۔ تاہم 5.2 فیصد سالانہ افراط زر کی شرح اتنی کم نہیں کہ پالیسی ریٹس میں اضافے کا پروگرام ختم یا معطل کر دیا جائے۔ یہ بھی بتاتے چلیں کہ فیڈرل ریزرو کا ہدف رواں سال کے اختتام تک اسے 2 فیصد تک لانا ہے۔

US CPI Report

US CPI Report کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔؟

کنزیومر پرائس انڈیکس اہم ترین معاشی رپورٹ تصور کی جاتی ہے جس سے صارفین کے لئے اشیاء اور خدمات کی ادا شدہ قیمتوں کی پیمائش کی جاتی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں کنزیومر پرائس انڈیکس عوامی سطح پر Food اور Fuels میں مہنگائی اور افراط زر کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جس کی بنیاد پر مانیٹری پالیسی میں تبدیلیوں کے فیصلے کئے جاتے ہیں۔

امریکی CPI کے متوقع اثرات۔

توقعات کے مطابق رپورٹ کا مطلب یہ ہو گا کہ فروری 2022ء کی نسبت مارچ میں افراط زر کم رہی ہے جس کے نتیجے میں اسٹاکس اور کماڈٹیز بالخصوص Gold کی طلب (Demand) میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ سرمایہ کاروں کیلئے کساد بازاری (Recession) کا رسک فیکٹر کم ہو جائے گا اور توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI نہ صرف اسٹاکس کی قدر میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے گولڈ اور پلاٹینیئم سمیت دھاتوں کی طلب و قدر میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اسکے حقیقی اثرات کا تعین رپورٹ کے اجراء سے چار گھنٹوں کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ فوری بعد آنے والا ردعمل بعض اوقات غیر متوقع ہوتا ہے۔

دوسری طرف امریکی ڈالر (USD) پر اسکے اثرات عمومی طور پر اسٹاکس اور کماڈٹیز کے برعکس ہوتے ہیں۔ کم افراط زر اور مہنگائی واضح اشارہ دیتی ہے کہ فیڈرل ریزرو مانیٹری پالیسی کو نرم اور شرح سود میں کم اضافہ کرنے جا رہا ہے جس سے امریکی ڈالر اور اس سے منسلک امریکی محکمہ خزانہ کے بانڈز ( خاص طور پر 3 اور 10 سالہ مدت) کی طلب و قدر اور Yields میں کمی واقع ہوتی ہے اور یورو (EUR), برطانوی پاؤنڈ (GBP) سمیت دیگر عالمی کرنسیز کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔

تاہم آج کی رپورٹ ریلیز ہونے سے پہلے ہی امریکی ڈالر قدرے دباؤ میں نظر آ رہا ہے۔ جس کی وجہ گذشتہ ماہ کے دوران تین امریکی بینکوں کے دیوالیہ ہونے کے بعد عالمی بینکنگ بحران ہے ۔ جبکہ 13 اپریل کو پروڈیوسرز پرائس انڈیکس (PPI) اور 14 اپریل یعنی اختتام ہفتہ پر U.S Retail Sales Report کے شیڈول کے باعث مارکیٹس دباؤ کی شکار اور ٹغیر پذیر رہنے کا امکان ہے۔

عام طور پر کرپٹو کرنسیز پر بھی اسکے اثرات امریکی ڈالر کے برعکس ہوتے ہیں کیونکہ امریکی ڈالر کی طلب میں کمی کے واضح معنی اسکے مدمقابل اور مخالف سمت میں ٹریڈ کرنیوالی کرنسیز، اسٹاکس اور کماڈٹیز کی قدر میں اضافہ پے ۔ لیکن اسوقت کرپٹو کرنسیز مثبت انداز اختیار کئے ہوئے ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اسوقت کرپٹو مارکیٹ نئے ریگولیشنز کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے بعد اپنی قدر بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ اس لئے مارکیٹ پر توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI رپورٹ سے بٹ کوائن، ایتھیریئم اور لائٹ کوائن سمیت تمام کرپٹو کرنسیز کے مثبت مومینٹم میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

عالمی مارکیٹس (Global Markets) میں آج امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس کے اجراء کے پیش نظر سست روی کا رجحان جاری رہنے کا امکان ہے۔۔ لیکن آج رپورٹ پبلش ہونے کے بعد متوقع طور پر مارکیٹس واضح سمت اختیار کر لیں گی تاہم آئندہ دو دنوں کی رپورٹس کے بعد ان کے حتمی موڈ کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button