عالمی مالیاتی بحران، کرپٹو کرنسیز کے نئے دور کا آغاز

عالمی مالیاتی بحران سے کرپٹو کرنسیز کے نئے دور آغاز ہوا ہے۔ ان کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کرپٹو فرینڈلی سلور گیٹ بینک (SVB) اور سگنیچر بینک (Signature bank) کے دیوالیہ ہونے کو معاشی ماہرین ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے FTX اسکینڈل سے بھی بڑا شاک قرار دے رہے تھے۔

حیران کن طور پر سلیکون ویلی بینک اور تاریخی معاشی ادارے کریڈٹ سوئس روبہ زوال ہونے کے بعد کرپٹو کرنسیز میں زندگی کی نئی لہر دوڑ گئی۔ بٹ کوائن کی قدر میں 10 مارچ (SVB اسکینڈل منظر عام پر آنے کی تاریخ) کے بعد سے لگ بھگ 10 ہزار ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا

مئی 2023ء کے بعد بٹ کوائن پہلی بار 28 ہزار ڈالرز کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) کو عبور کر گیا۔ اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ دنیا بھر میں اسٹاکس رسک فیکٹر کو بھانپتے ہوئے ہوئے سرمایہ کار کساد بازاری (Recession) کے اور نظام زر بکھرنے کے خوف میں مبتلا ہو کر اپنا سرمایہ کیپیٹل مارکیٹس سے نکال رہے ہیں اور عالمی مالیاتی نظام پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ روائتی فاریکس مارکیٹ میں تو افراط زر اور کساد بازاری کے خطرے سے سرمایہ کاری کا حجم سمٹ گیا ہے تاہم بٹ کوائن کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن دوبارہ 2021ء کی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گئی ہے۔ جس میں بینکنگ بحران کے بعد سے 70 بلیئن ڈالرز کا اضافہ ہو چکا ہے۔

عالمی مالیاتی بحران سے پہلے کی صورتحال

عالمی مالیاتی بحران سے پہلے پے در پے آنیوالے کرپٹو شاکس سے سرمایہ کاروں کا کرپٹو کرنسیز پر اعتماد ختم ہو چکا تھا اور دنیا بھر میں انکے خطرات سے آگاہی کی مہم چلائی جا رہی تھی۔ نومبر 2022ء میں FTX اور المیڈا کا مبینہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد امریکی ریگولیٹری اداروں کی طرف سے بڑے کرپٹو نیٹ ورکس پر قائم کئے جانیوالے کیسز اور کریک ڈاؤن کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کرنسیز اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ رواں ماہ کے پہلے دس دنوں میں کرپٹو کیپیٹلائزیشن میں 27 فیصد کمی اور اربوں ڈالرز سرمایے کا انخلاء ریکارڈ کیا گیا

دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے دفاتر سیل کئے گئے اور امریکی سینیٹ میں ان کے خلاف قانون سازی کا باقاعدہ آغاز یوا۔ لیکن پھر 10 مارچ آیا اور سب کچھ تبدیل ہو گیا۔ ملٹی نیشنل بینکوں اور بینکنگ سیکٹر اسٹاکس سے نکلنے والے سرمایہ کاروں کیلئے سب سے پرکشش سرمایہ کاری کا پلیٹ فارم ان حالات سے قبل زیر عتاب کرپٹو کرنسیز بن گئیں۔ بٹ کوائن کے علاوہ ایتھیریئم بھی جارحانہ انداز میں آگے بڑھتے ہوئے 18 سو ڈالرز کے قریب آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ لائٹ کوائن بھی کافی حد تک اپنا مخصوص انداز میں واپس آ گیا ہے۔

کیا کرپٹو ایک متبادل نظام بن رہا ہے ؟

عالمی نظام زر کے بارے میں بے یقینی کے شکار کروڑوں افراد ڈیجیٹل سرمایہ کاری کو بہترین آپشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ بٹ کوائن سے پولکا ڈاٹ تک تمام کرنسیز اپنی قدر بحال کرنے میں مصروف ہیں اور وائٹ ہاؤس سمیت مقتدرہ حلقوں کی توجہ بینکاری نظام کو بچانے پر مرکوز ہو گئی ہے۔ ایسے میں ڈیجیٹل دنیا نے کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔ حالیہ دنوں کے دوران رسمی بینکاری کی نسبت ڈیجیٹل معیشت پر بحث کا آغاز ہوا ہے

اگرچہ اس بحران کے آغاز پر ایسا لگ رہا تھا کہ اس بار بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز اپنی بنیادی قدر کھو دیں گی اور شائد کئی بڑے نیٹ ورکس فائنانسنگ بند ہونے سے ڈیفالٹ کر جائیں۔ لیکن عالمی بینکاری نظام کی کمزوری کا سب سے زیادہ ایڈوانٹیج انہیں ہی حاصل ہوا۔ سرمایہ کاروں کی اکثریت کرپٹو کرنسیز کو ایک بہتر آپشن کے طور پر اپنا رہے ہیں۔

معاشی ماہرین کے خیال میں روائتی بینکاری نظام اپنی ساکھ کھو رہا ہے اور آنیوالے دنوں میں نظام زر ایک بڑا رسک فیکٹر بننے جا رہا ہے جس سے صارفین بڑی تعداد میں کرپٹو مارکیٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔ بٹ کوائن جو کہ اسوقت 27 سے 28 ہزار کے درمیان ٹریڈ کر رہا ہے کے دوبارہ 35 ہزار ڈالرز کے نفسیاتی ہدف تک پہنچنے کی پیشنگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

کرپٹو کی دنیا مالیاتی نظام میں دراڑ کا کتنا ایڈوانٹیج حاصل کر پائے گی۔ اس کا فیصلہ تو آنیوالے دنوں میں مارکیٹ کے اعداد و شمار ہی کریں گے لیکن ہم موجودہ حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ڈیجیٹل اثاثے دوبارہ مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جو کہ کرپٹو کیلئے انتہائی خوش آئند ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button