ایشیائی اسٹاکس میں منفی رجحان، تائیوان تنازعہ اور فیڈرل ریزرو کے متضاد بیانات

ایشیائی اسٹاکس میں منفی رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات تائیوان تنازعہ اور مانیٹری پالیسی پر امریکی فیڈرل ریزرو کے متضاد بیانات ہیں۔ واضح رہے کہ عالمی اسٹاکس جیو۔پولیٹیکل ٹینشنز کے باعث ایک بار پھر مندی کے شکار ہوئے ہیں۔

ایشیائی اسٹاکس تائیوان مسئلے پر اتار چڑھاؤ کے شکار۔

آج ایشیائی مارکیٹس میں مندی کی اہم ترین وجہ چین تائیوان تنازعے کا ممکنہ طور ہر سنگین شکل اختیار کر لینا ہے۔ امریکی ملٹی نیشنل معاشی ریسرچ کے ادارے AXIOS کے مطابق رواں ہفتے چین امریکی مداخلت کا بہانہ بنا کر تائیوان ہر حملہ کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے چینی امور (House China Committee) کے سربراہ مائک گیلیگر نے بائیڈن انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران بڑھتے ہوئے امریکہ تائیوان تعاون کو بنیاد بنا کر بیجنگ حکومت تائیوان ہر حملہ کر سکتی ہے۔ جس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہو ں گے۔

 

کمیٹی نے تنبیہہ جاری کی ہے کہ یک طرفہ طور پر چین کو تنہا کرنے کی کوششوں سے دنیا کو یوکرائن جنگ سے زیادہ مہلک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور عالمی معیشت کساد بازاری (Recession) میں ڈوب سکتی ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکی اقدامات چین کو حساس تائیوان ایشو ہر اشتعال دلا رہے ہیں اور اگر کوئی جنگی صورتحال پیدا ہوئی تو اس کی لپیٹ میں جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ بھی آ سکتے ہیں۔ جس سے بعد ازاں تیسری عالمی جنگ بھی شروع ہو سکتی ہے۔

اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ چین تائیوان کو اپنا باغی صوبہ قرار دیتا ہے جسے ایک دن چین کی مرکزی سرزمین میں شامل ہونا ہے۔ حالیہ عرصے میں امریکی سینیٹ کی سابقہ اسپیکر کا سرکاری دورہ تائیوان امریکہ اور چین کے درمیان تنازعے کا باعث بنا۔ واضح رہے کہ آفیشلی امریکہ تائیوان کو تسلیم نہیں کرتا اور ون چائنا پالیسی کو اپنائے ہوئے ہے۔ تاہم اس نے تائیوان کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ کر رکھا ہے۔

 

چین اس سلسلے میں امریکہ اور مغربی دنیا کو خبردار کر چکا ہے کہ تائیوان معاملے پر انکی پالیسی میں آنیوالی تبدیلی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ رواں ماہ تائیوان کی صدر اور امریکی سینیٹ کے نئے اسپیکر کے درمیان ہونیوالی ملاقات کے بعد چینی مسلح افواج نے جزیرہ تائیوان کا محاصرہ کر لیا تھا ۔ اور تائیوانی حدود میں چینی جنگی مشقیں تاحال جاری ہیں۔

 

چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور صنعتی سپر پاور ہے۔ جس کی معیشت عالمی دنیا کو زیر و زبر کر سکتی ہے۔ امریکی اور آسٹریلیئن ڈالر کی 60 فیصد سے زائد طلب (Demand) چینی مارکیٹس سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تائیوان تنازعے پر ایشیائی سرمایہ کاروں کا محتاط رویہ عالمی مارکیٹس میں والیوم کی کمی کا باعث بن رہا ہے۔

فیڈرل ریزرو کے متضاد بیانات

امریکی مرکزی بینک فیڈر ریزرو کی غیر واضح حکمت عملی بھی عالمی اور ایشیائی اسٹاکس میں سست روی کی ذمہ دار ہے۔ عالمی بینکنگ بحران کے بعد گذشتہ ماہ شرح سود میں توقعات کے برعکس صرف 25 پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر مسلسل دباؤ کا شکار ہے اور 10 سالہ مدت کی Bond Yields میں بھی مسلسل کمی نوٹ کی جا رہی ہے۔

 

گذشتہ روز فیڈ کے بورڈ آف گورنرز کے اہم رکن کرسٹوفر والر نے اپنی تقریر میں مئی میں پالیسی ریٹس میں زیادہ اضافے کی حمائت کی تھی۔ انکا کہنا تھا کہ امریکی معیشت کو کساد بازاری سے بچانے اور افراط زر کو معمول پر لانے کیلئے سخت مانیٹری پالیسی کا تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ انکے بیان کے بعد عالمی اسٹاکس میں گذشتہ روز سے گراوٹ واقع ہوئی۔

 

آج فیڈرل ریزرو اٹلانٹا کے سربراہ رافیل بوسٹک نے عالمی نشریاتی ادارے CNBC کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا انکے خیال میں مئی میں 25 بنیادی پوائنٹس کیش ریٹ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اس کے بعد یہ سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔ تا کہ بلند معاشی اہداف کا حصول یقینی بنایا جا سکے۔ ان کے اس بیان کے نتیجے میں مزید بے یقینی پیدا ہوئی ہے۔ اور افراط زر کا رسک فیکٹر اسٹاکس میں دوبارہ پنجے گاڑتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔

اسٹاکس کی صورتحال

آج Hang Seng میں 115 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے بعد انڈیکس 20532 کی سطح پر منفی سمت میں ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکی کم ترین سطح 20394 اور بلند ترین 20633 رہی۔ جبکہ مارکیٹ میں اسوقت تک 88 کروڑ سے زائد شیئرز کا تبادلہ ہوا ہے۔ مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 0.56 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

 

جاپانی اسٹاکس میں گذشتہ روز شروع ہونیوالا منفی رجحان آج بھی جاری ہے Nikkei225 میں 109 پوائنٹس کی مندی نوٹ کی گئی ہے۔ جس سے انڈیکس 28543 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 28531 سے 28677 کے درمیان ہے۔ کورین بینچ مارک KOSPI میں ملا جلا رجحان نظر آ رہا ہے۔ انڈیکس 5 پوائنٹس کی تیزی سے 2576 پر آ گیا ہے۔ تائیوان ویٹڈ انڈیکس TSEC اسوقت 48 پوائنٹس کی مندی سے 15823 کی سطح پر اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔

 

چینی مارکیٹس کا جائزہ لیں تو Shanghai Composite انڈیکس 7 پوائنٹس کی کمی سے 3386 اور Shenzhen اسوقت 38 پوائنٹس کی گراوٹ سے 11822 کی سطح پر ٹریڈ کر رہے ہیں۔

 

دوسری طرف Straight Times Index آج 5 پوائنٹس کی معمولی تیزی کے ساتھ 3315 کی سطح پر محتاط انداز اپنائے ہوئے ہے۔

 

معاشی ماہرین کے مطابق ایشیائی مارکیٹس اپریل کے پہلے ہفتے فیڈرل ریزرو کی مانیٹری پالیسی واضح ہونے تک اتار چڑھاؤ کی شکار رہیں گی۔ جبکہ آئندہ ماہ تک تائیوان تنازعہ بھی حتمی طور پر کسی نہ کسی تصفیے کہ طرف جا سکتا ہے۔ جس کے بعد مارکیٹس واضح ڈائریکشن اختیار کر سکتی ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button