PSX میں دن کا ملے جلے رجحان کے ساتھ اختتام۔ سیاسی عدم استحکام کے اثرات
PSX میں کاروباری دن کا اختتام ملے جلے رجحان کے ساتھ ہوا۔ جس کی بنیادی وجہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام ہے۔ آج مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی۔ جس سے شیئر والیوم خاصا کم رہا۔ زیادہ تر ٹریڈرز سائیڈ لائن دکھائی دیئے۔
PSX, پنجاب میں الیکشنز ، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں سرد جنگ۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گذشتہ تین ماہ سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ انڈیکس کسی بھی سمت کے بغیر ٹریڈ کر رہا ہے۔ ایسا سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سے جاری ہے۔ یوں تو پاکستان میں گذشتہ سال اپریل کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اس کے نتیجے میں حکومت کی تبدیلی سے ہی سیاسی عدم استحکام جاری ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں ملک کا سب سے بڑا آئین و قانون ساز ادارہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے الیکشنز کو لے کر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں نافذ 1973 کے آئین کے تحت کسی بھی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز میں الیکشنز ہونا ضروری ہیں۔ یہ مدت 21 اپریل کو مکمل ہو رہی ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے یہ کہہ کر الیکشنز کروانے سے انکار کر دیا تھا کہ ملک کے تمام صوبوں اور قومی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی روز کروائے جا سکتے ہیں۔ یوں الیکشن کمیشن آف پاکستان جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے نے 31 اپریل کے شیڈول کو تبدیل کرتے ہوئے 8 اکتوبر 2023ء کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشنز ایک ہی دن کروانے کا اعلان کر دیا۔
وفاقی حکومت کا یہ موقف ہے کہ اگر صوبائی اسمبلیوں کے الیکشنز پہلے کرو لئے گئے تو اکتوبر میں جب دیگر دو صوبوں سندھ اور بلوچستان کے علاوہ قومی اسمبلی کے انتخابات یوں گے اسوقت پنجاب جو کہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور جس کے نتائج وفاقی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں میں نگراں حکومت کی بجائے ایک منتخب حکومت موجود ہو گی جو کہ پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستوں ہر ہونے والے الیکشنز پر انتظامی اعتبار سے اثر انداز ہو سکتی ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ اور آئینی بحران۔
سابق حکمران جماعت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کر دی۔ جس کے بعد اعلی عدلیہ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 14 مئی کو صوبائی اسمبلی کے الیکشنز کروانے کا اعلان کر دیا۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ کیس کی سماعت کرنیوالا بینچ اس دوران شدید اختلافات کا شکار ہوا۔ اس طرح 9 رکنی بینچ 3 معزز ججوں پر مشتمل رہ گیا۔ جس کا فیصلہ وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ عدالتی فیصلے تسلیم کرنے دے کھلم کھلا انکار کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے حکومت چیف جسٹس کے لامحدود اختیارات میں کمی کرنا چاہتی ہے جسے دو روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے منظوری سے قبل اور باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرنے سے پہلے ہی معطل کر دیا۔ پارلیمنٹ وفاقی حکومت کو الیکشنز کیلئے فنڈز کے اجراء سے روک چکی ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں سنگین معاشی بحران کا شکار ملک میں جس پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلا رہا ہے ایک پیچیدہ صورتحال کا شکار ہو گیا ہے۔ جس کے انتہائی منفی اثرات اس کے معاشی اعشاریوں پر مرتب ہو رہے ہیں۔
اسٹاک ایکسچینج کی صورتحال
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری دن کا اختتام ملے جلے انداز کے ساتھ ہوا۔ KSE100 میں کاروباری سرگرمیاں دن بھر کے اتار چڑھاؤ کے بعد 41 پوائنٹس کی تیزی سے 40246 پر بند ہوئیں۔ اسکی کم ترین سطح 40182 جبکہ بلند ترین 40372 رہی۔ دوسری طرف KSE30 بھی 2 پوائنٹس کے معمولی اضافے سے 14992 پر بند ہوا۔ انڈیکس کی ٹریڈنگ رینج 14969 سے 15056 کے درمیان رہی۔
آج کیپیٹل مارکیٹ میں میں 9 کروڑ 47 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی مالیت 3 ارب روپے سے زائد رہی۔ آج کا والیوم لیڈر 1 ارب 56 کروڑ شیئرز کے ساتھ ورلڈ کال ٹیلی کام لیمیٹڈ (WTL) رہا۔ جبکہ 50 لاکھ کے ساتھ پاکستان ایلومینیئم ییوریجز کار (PABC) دوسرے اور 49 لاکھ شیئرز سمیٹ کر ٹیلی کارڈز پاکستان (TELE) تیسرے نمبر پر رہا۔ آج شیئر بازار میں 336 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 160 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی، 153 میں مندی جبکہ 23 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔