AUDUSD میں 0.6450 کے قریب تیزی ، China نے United States سے Propionic Acid کی درآمدات پر 43 فیصد Levy عائد کر دی.

Chinese Ministry of Commerce warned that it will take appropriate measures on Imposition of Taxex from US Government

AUDUSD میں 0.6450 کے قریب تیزی دیکھی جا رہی ہے . جس کی بڑی وجہ The Largest Global Economies کے درمیان بڑھتی ہوئی Trade Rivalry ہے. Asian FX Sessions کے دوران US Dollar کے دفاعی انداز اختیار کر لینے کی وجہ سے Australian Dollar کی طلب میں اضافہ ہوا ہے .

Chinese Commerce Ministry کی طرف سے Propionic Acid کی Imports پر پابندیاں کیوں عائد کی گئیں؟

اختتام ہفتہ پر Chinese Commerce Ministry کی طرف سے جاری کئے جانیوالے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے کی جانیوالی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں Chinese Propionic Acid Industry کو اس اہم Food Chemical Catalyst کی درامدات سے شدید نقصان پہنچا. یہی وجہ ہے کہ Chinese Trade Policies towards United States پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے . 

معاشی ماہرین کے مطابق یہ چند روز قبل Washington کی جانب سے Chinese Companies پر لگائی جانے والی پابندیوں کا رد عمل ہے . US trade with China کا  خسارہ 300 ارب ڈالرز بتایا جاتا ہے . جسے کنٹرول کرنے کے لئے 2018 سے لے کر اب تک White House مختلف Chinese Trade Companies in US پر بھاری ٹیکسز نافذ کر چکا ہے .

US China Trade Rivalry کے AUDUSD پر اثرات.؟

چین Australia اور New Zealand کا سب سے بڑا Trade پارٹنر ہے. ان دونوں ممالک کی نہ صرف  70 فیصد ٹریڈ Beijing کے ساتھ ہوتی ہے . بلکہ 2nd Largest Economy in the World اپنی International trade کی Clearance کیلئے ان دونوں ممالک کی Currencies ہی استمعال کرتی ہے .

اس طرح AUD اور NZD کی سب سے زیادہ طلب بھی Chinese Markets سے ہی پیدا ہوتی ہے . اس لئے Chinese Economy کے حوالے سے پیش آنیوالے واقعات New Zealand اور Australian Financial Indicators پر گہرے اور دور رس اثرات مرتب کرتے ہیں. 

Australia سالانہ 90 ارب ڈالرز کی Iron Ore ایشیائی ملک کو Export کرتا ہے . اس طرح Chinese Trade Policies اور Chinese Import Bills سے ہونیوالی Aussie Dollar کی Transactions اسے شدید متاثر کرتی ہے .

دوسری طرف Precious Metals اور Food Items کا نصف سے زائد حصہ ایشیائی ملک New Zealand  سے حاصل کرتا ہے . Chinese Imports from New Zealand کا مجموعی حجم 110 ارب ڈالرز سالانہ کے قریب بنتا ہے . ان اعداد و شمار سے ان ممالک کی Currencies اور Business Activities پر Chinese Markets سے مرتب ہونے والے اثرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے .

گذشتہ 6 ماہ ایشیائی طاقت اور   2nd Largest Economy in the World کیلئے بری خبریں لے کر آئے۔ ملک کو Covid19 کے بعد کھولی جانیوالی معیشت کی بحالی کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ بیروزگاری اور غربت حد سے زیادہ بڑھے ہوئے ہیں اور کئی بڑی چینی کمپنیوں کو Default کا سامنا ہے۔ اگرچہ Chinese Central Government اسکے لئے Fiscal Recovery Plan تیار کر رہی ہے۔ لیکن عالمی ادارے تمام تر دعووں کے باوجود  2024ء میں مجموعی Chinese Growth Rate  کم رہنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

تکنیکی تجزیہ.

AUDUSD آج  Asian FX Sessions   کےدوران  0.6450 کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکی  کی یہ اہم ترین نفسیاتی سطح ہے جسے برقرار رکھنے کی صورت میں یہ دوبارہ 0.6500 کیلئے اسٹرینتھ حاصل کر لے گا۔ جس کے بعد اسکا Bullish Regression channel شروع ہو جاتا ہے۔ جس کا اختتامی پوائنٹ 0.6800  کے قریب ہے۔

AUDUSD میں 0.6450 کے قریب تیزی ، China نے United States سے Propionic Acid کی درآمدات پر 43 فیصد Levy عائد کر دی.
AUDUSD

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button