RBNZ نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ نیوزی لینڈ ڈالر میں تیزی

ایگزیکٹو بورڈ کا شرح سود 5.5 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

RBNZ  نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔ جس کے بعد نیوزی لینڈ ڈالر کی قدر میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ فیصلے کے بعد NZDUSD میں گراوٹ واقع ہوئی تاہم اس کے بعد کیوی ڈالر دوبارہ 0.6250 کی طرف پیشقدمی کرتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

RBNZ کے مانیٹری پالیسی فیصلے کی تفصیلات

ریزرو بینک آف نیوزی لینڈ (RBNZ) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹو بورڈ نے Official Cash Rate میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور جولائی 2023ء کے لئے اسے 5.5 فیصد کی سطح پر برقرار رکھا ہے۔

RBNZ نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔

اعلان میں بتایا گیا ہے کہ اراکین نے ملک میں Inflation کی شرح میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور یہ بھی نوٹ کیا کہ لیبر مارکیٹ پر دباؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان گورنر ایڈریان اور اپنی پریس کانفرنس میں کریں گے۔

اس طرح بینک نے گذشتہ 13 ماہ سے جاری Rate Hike Program کو پہلی بار معطل کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ اس عرصے کے دوران نیوزی لینڈ میں ٹرمینل ریٹس 2.5 فیصد سے مرحلہ وار 5.5 فیصد تک بڑھائے گئے۔ نیوزی لینڈ G-20 میں شامل تیسرا ملک ہے جس نے شرح سود میں اضافے کو معطل کیا ہے۔

مارکیٹ کا ردعمل

پریس ریلیز جاری ہونے کے بعد ابتدائی ردعمل کے طور پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں نیوزی لینڈ ڈالر (NZDUSD) کی قدر میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی تاہم اس کے آدھے گھنٹے کے بعد یہ دوبارہ اپنی قدر بحال کرتا ہوا 0.6229 کے قریب آ گیا۔ اس وقت یہ اسی سطح کے قریب اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔

نیوزی لینڈ ڈالر

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button