European Stocks میں دن کا مثبت آغاز، یورپی راہنماؤں کے Tariff War پر بیانات اور وضاحت.
US President aims to extend the Trade War to the European Countries

یورپی راہنماؤں کے Tariff War پر بیانات اور وضاحت کے بعد European Stocks میں کاروباری ہفتے کا آغاز مثبت انداز میں ہوا. واضح رہے کہ امریکی صدر Donald Trump نے گزشتہ رات اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے Mexico ، China اور Canada کے بعد European Union کے ممالک پر بھی بھاری Trade Tariffs عائد کئے جا سکتے ہیں.
Donald Trump کا Trade War کو EU Countries تک وسعت دینے کا منصوبہ.
امریکی سابق صدر Donald Trump نے اپنے حالیہ بیانات میں عندیہ دیا ہے. کہ وہ Trade War کو مزید وسعت دے کر EU Countries کو بھی اس کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ اس اقدام سے بین الاقوامی Trade Policies پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکہ میں تمام Steel اور Aluminum Imports پر اضافی 25% Tariffs عائد کریں گے۔ یہ اس کے علاوہ ہے جو پہلے سے موجود Metals Duties ہیں۔ سابقہ صدر Joe Biden نے EU کے ساتھ ڈیوٹی فری کوٹہ معاہدے کیے تھے، لیکن اب Trump کے منصوبے ان معاہدوں کو ختم کر سکتے ہیں۔
Donald Trump نے حالیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "ایک مسئلہ ہو سکتا ہے، ہم اس بارے میں پڑھ رہے ہیں، اور یہ ایک دلچسپ مسئلہ ہو سکتا ہے. کیونکہ ہو سکتا ہے کہ بہت ساری چیزیں شمار نہ ہوں. اس لیے شاید ہمارا Debt اتنا زیادہ نہ ہو جتنا ہم سمجھ رہے تھے۔”
یہ بیان ایک غیر واضح تاثر چھوڑتا ہے. کیونکہ "بہت ساری چیزیں” کا مطلب ایک ارب ڈالر بھی ہو سکتا ہے. جو کہ ایک بڑی رقم ہے لیکن Treasury Market میں شاید اس کا زیادہ اثر نہ ہو۔ تاہم، اگر اس سے بجٹ پر اثر پڑتا ہے. تو یہ ایک بڑا معاشی بحران پیدا کر سکتا ہے۔
یورپی راہنماؤں کا ردعمل.
European Central Bank (ECB) کے نائب صدر Luis de Guindos نے اس معاملے پر کہا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ ہم Trade War سے بچیں اور محتاط اور دانشمندانہ حکمت عملی اپنائیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ Tariffs کا اثر سپلائی پر تو پڑے گا. لیکن Inflation پر اس کا اثر ابھی غیر واضح ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد European Stocks میں مثبت ریلی ریکارڈ کی گئی.
فرانسیسی وزیر خارجہ Jean-Noel Barrot نے اپنے بیان میں کہا. کہ "یہ وہی ہے جو Trump نے 2018 میں کیا تھا اور ہم نے جواب دیا تھا، اور اب بھی ہم جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "یہ کسی کے مفاد میں نہیں کہ EU کے ساتھ تجارتی جنگ کا آغاز کیا جائے۔”
Canada اور Mexico پر اثرات
Canada اور Mexico امریکہ کے سب سے بڑے Steel Trading Partners میں شامل ہیں۔ خاص طور پر Canada، امریکہ کو Aluminium فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ Trump نے اپنی پہلی مدت صدارت میں Canada, Mexico اور EU سے درآمد ہونے والے Steel پر 25% اور Aluminium پر 10% Tariffs عائد کیے تھے۔
بعد میں United States نے Canada اور Mexico کے ساتھ معاہدہ کرکے یہ Tariffs ختم کر دیے، لیکن EU پر یہ ٹیکس 2021 تک برقرار رہے۔ اب Trump نے اعلان کیا ہے کہ وہ "سب پر” Steel اور Aluminium پر Tariffs لگائیں گے۔
Australian Prime Minister Anthony Albanese نے کہا کہ ان کی حکومت US سے درخواست کرے گی کہ Australia کو ان نئے Tariffs سے استثنیٰ دیا جائے۔ Australia کو Trump کی پہلی مدت صدارت میں ایسا استثنیٰ حاصل تھا۔ Albanese نے یہ بھی کہا کہ ان کی US President سے ملاقات شیڈول ہے
Global Reactions اور مارکیٹ پر اثرات
Doug Ford، جو کہ Ontario کے وزیر اعلیٰ ہیں، نے Trump پر الزام لگایا کہ وہ "معاشی انتشار پیدا کر رہے ہیں” اور "مسلسل پالیسیاں تبدیل کر رہے ہیں۔” Ontario میں Canada کی زیادہ تر Steel Production واقع ہے، جس کی وجہ سے یہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہو سکتا ہے۔
Canadian Political Adviser Catherine Loubier نے کہا کہ Trump کے خدشات حقیقی ہو سکتے ہیں، لیکن چونکہ Canada اور US کی معیشتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، اس لیے کوئی حل نکل سکتا ہے۔ ان کے مطابق، "لاکھوں امریکی ملازمتیں Canada سے آنے والے Steel اور Aluminium سے وابستہ ہیں۔”
Trump کے ان بیانات کے بعد South Korea کے بڑے Steel اور Car Manufacturing اداروں کے شیئرز میں کمی دیکھنے میں آئی۔ جنوبی کوریا، US کو Steel برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔
نتائج اور ممکنہ اثرات
اگر Donald Trump نے واقعی Trade War کو مزید وسعت دی تو یہ Global Economy کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ Stock Markets, Inflation, اور International Trade سب پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس وقت EU بھی جواب دینے کے لیے تیار دکھائی دے رہا ہے. اور آنے والے دنوں میں مزید اہم فیصلے متوقع ہیں۔
European Stocks کی صورتحال.
خطے کے رہماؤں کی طرف سے موضوع کو ایڈریس کئے جانے اور موقف کی مکمل وضاحت کے بعد European Stocks میں نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز معاشی سرگرمیوں کے آغاز خاصے مثبت انداز میں ہوا. کئی روز سے محتاط انداز اپنائے ہوئے سرمایہ کاروں کی طرف سے بھی متاثرکن خرید داری ریکارڈ کی جا رہی ہے.
Spanish Benchmark انڈیکس IBEX35 کے ابتدائی سیشن میں تیزی دکھائی دے رہی ہے . جو کہ 26 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ. 12713 پر ٹریڈ کر رہا ہے. اس کی کم ترین سطح 12674 رہی جبکہ مارکیٹ میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 43 لاکھ شیئرز کا لین دین ہو چکا ہے.

آج کاروباری دن کے آغاز پر CAC40 میں مثبت دیکھا جا رہا ہے . Paris Stock Exchange میں ٹریڈنگ والیوم متاثرکن ہے اور سرمایہ کاروں کی اکثریت نئی پوزیشنز کو ترجیح دے رہی ہے.

برطانوی بینچ مارک انڈیکس FTSE100 میں بھی معاشی سرگرمیوں کی ابتدا مثبت انداز میں ہوئی. جو کہ 30 پوائنٹس کی تیزی سے 8731 پر آ گیا ہے . اس کی ٹریڈنگ رینج 8694 سے 8744 کے درمیان ہے. جبکہ مارکیٹ میں ایک کروڑ سے زائد شیئرز کا کاروبار ہو چکا ہے.

دوسری طرف European Union کی سب سے بڑی معیشت Germany کے سرمایہ کار بھی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں. بینچ مارک انڈیکس Dax30 میں معاشی سرگرمیاں محدود رینج اپنائے ہوئے ہیں.

Terrif War کے اثرات FTSE100 کے علاوہ Swiss Market Index اور FTSEMIB پر بھی مرتب ہوئے ہیں. جہاں زیادہ تر سرمایہ کار نئی پوزیشنز خریدنے سے گریز کر رہے ہیں اور انڈیکس محدود رینج اپنائے ہوئے ہیں.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔