IMF کا سخت رویہ اور PSX میں شدید گراوٹ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں دن کا آغاز شدید مندی کے رجحان کے ساتھ ہوا ہے۔ پاکستان میں IMF کے وفد کی طرف سے جائزہ مشن نے اگرچہ بات چیت کو تسلی بخش قرار دیا ہے تاہم پاکستان کے ساتھ پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے سیلاب زدگان کی بحالی کے سلسلے میں معاشی اخراجات اور روڑ میپ جاری کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکسز کی وصولیوں کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیئے جانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ IMF پاکستان سے معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے منصوبوں کی تفصیلات بھی جاری کرنیکا مطالبہ کر رہا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پاکستان کی معاشی امداد کے لئے مزید شرائط عائد کئے جانے کے ملک کے معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سرمایہ کاروں میں پائی جانیوالی بے یقینی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ جس کے بعد آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں دن کا آغاز شدید مندی کے ساتھ ہوا ہے۔ KSE100 میں 585 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد انڈیکس 41552 کی سطح پر آ گیا ہے۔ دوسری طرف KSE30 انڈیکس بھی 220 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ 15243 کی سطح پر گراوٹ کا شکار ہے۔
پاکستان اسوقت سنگین معاشی اور سیاسی مشکلات کا شکار ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر (Foreign Exchange Reserves) خطرناک حد تک نیچے آ چکے ہیں جو کہ محض ایک ماہ کے درآمدی بل (Import Bill) کی ادائیگی کے لئے ہی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ڈالر کی کمیابی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ ڈالر کا سرکاری ریٹ 224 روپے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 250 روپے میں بھی دستیاب نہیں ہے۔ زندگی بچانے والی ادویات سمیت مختلف پیداواری شعبوں کے لئے درآمدی آرڈرز بینکوں کی طرف سے Letter of Credit کے اجراء کو بند کئے جانے کے باعث تعطل کے شکار ہیں۔ جس کے بعد ملک میں اگلے ماہ سے ادویات اور خوردنی آئل سمیت روز مرہ ضروریات کی اشیاء کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ گذشتہ روز ورلڈ بینک نے پاکستانی معیشت پر خصوصی رپورٹ جاری کی ہے جس میں 2021-22 کو پاکستانی معیشت کے لئے بدترین دور قرار دیا گیا ہے اور 2023ء میں معاشی شرح نمو (Growth rate) مزید گرنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسوقت پاکستان سیاسی طور شدید عدم استحکام سے دوچار ہے جس سے پاکستانی کیپٹل مارکیٹ سے سرمائے کا انخلاء جاری ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں سرمایہ کاری کے حجم (Capitalization)میں 20 فیصد کمی آ چکی ہے اور KSE100 انڈیکس مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد پوانٹس کی گراوٹ کا شکار ہوا ہے۔ معاشی ماہرین اس صورتحال میں آنے والے دنوں کے دوران ملکی معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) کے مزید گراوٹ کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔