ایشیائی اسٹاکس میں دن کا منفی اختتام
آج ایشیائی اسٹاکس میں نئے کاروباری ہفتے کے پہلے دن کا اختتام منفی رجحان کے ساتھ ہوا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ امریکی فیڈرل ریزرو ( Fed) کی طرف سے 50 بنیادی پوائنٹس شرح سود (Interest rate) بڑھانے کے فیصلے کے بعد چیئرمین جیروم پاول کی طرف سے کساد بازاری (Recession) کے پیش نظر 2023ء میں سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے کا اعلان ہے۔ Fed کی طرف سے کساد بازاری کے اعتراف کے بعد اسٹاکس کی ٹریڈ میں Risk Factor کی واپسی ہوئی ہے۔ جس کے بعد سے عالمی اسٹاکس (Global Stocks) کی طلب (Demand) میں کمی واقع ہوئی ہے۔۔ اس کے علاوہ رواں ہفتے کے دوران کئی اہم معاشی طاقتوں کے مرکزی بینکوں کی طرف سے مانیٹری پالیسی کا اعلان متوقع ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹاکس کے سرمایہ کاروں میں بے یقینی کی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔ چین کی طرف سے معیشت کی بحالی کے کسی واضح اعلان کے نہ ہونے سے بھی عالمی رسد کا توازن معمول پر نہیں آ رہا۔
آج سب سے زیادہ مندی ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج (Nikkei) میں دیکھنے میں آئی ہے۔ Nikkei225 انڈیکس میں 289 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے بعد انڈیکس 27237 پر بند ہوا ہے۔ ہانگ کانگ اسٹاک انڈیکس (Hang Seng) میں ابھی ٹریڈ جاری ہے 97 پوائنٹس کی کمی کے بعد انڈیکس 19352 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ چین کی سب سے بڑی مارکیٹ SHENZHEN میں کاروباری سرگرمیوں کا اختتام 11124 پر ہوا ہے دوسری طرف Shanghai Composite میں دن کا اختتام 60 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 3107 پر ہوا ہے۔ NiFTY50 میں اسوقت ٹریڈ جاری ہے۔ انڈیکس 97 پوائنٹس کے اضافے سے 18369 پر سرمایہ کاری کے اچھے حجم اور متاثرکن شیئر والیوم کے ساتھ ٹریڈ کر رہا ہے۔
تائیوان اسٹاک ایکسچینج ( TSEC) کا اختتامیہ 95 پوائنٹس منفی سمت میں 14433 پر ہوا ہے جبکہ ایشیائی بینج مارک CNBC100 میں کاروباری دن 1 پوائنٹ نیچے 7880 پر بند ہوا ہے۔ آج اسکی بلند ترین سطح 7944 اور کم ترین لیول 7864 رہا۔ جبکہ دن بھر انڈیکس کا کاروبار محض 80 پوائنٹس کے درمیان میں رہا۔ کورین اسٹاک ایکسچینج (KOSPI) میں بھی شیئر والیوم انتہائی کم رہا۔ انڈیکس 7 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 2352 پر بند ہوا ہے۔ سنگاپور اسٹاکس (Straigt Times Index) میں بھی ٹریڈ محدود رینج میں ہی رہی تاہم دن کا اختتام 18 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 3259 پر ہوا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔