یورپی اسٹاکس: تشویشناک معاشی ڈیٹا کے بعد یورپی مارکیٹس میں منفی رجحان

آج یورپی اسٹاکس (European Stocks) میں مندی کا رجحان نظر آ رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات میں یورپ میں پولینڈ پر روسی حملے کے بعد کی صورتحال ہے اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن اس واقعے میں روس کے ملوث ہونے کے امکانات اور تیسری عالمی جنگ کے اغاز کی تردید کر چکے ہیں اور روس نے بھی ایسی اطلاعات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود سرمایہ کار سائیڈ لائن نظر آ رہے ہیں۔ دوسری بڑی وجہ آج امریکی ڈالر (USD) کے دفاعی انداز اختیار کرنے کے بعد یورو (EUR) کی طلب میں ہونیوالا اضافہ اور تیسری وجہ برطانیہ میں افراط زر (Inflation) کا 41 سال کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانا ہے۔ جس کے بعد اسٹاکس اور کماڈٹیز کی طلب (Demand) میں کمی واقع ہوئی ہے۔

آج FTSE100 میں تشویشناک CPI رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد ملا جلا اور قدرے منفی رجحان ہے۔ انڈیکس 9 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 7360 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ جبکہ Dax30 میں پولینڈ پر ہونیوالے میزائل حملے کے بعد 153 پوائنٹس کی شدید مندی کے ساتھ 14225 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ دوسری طرف CAC40 میں بھی ملا جلا اور قدرے منفی رجحان کے ساتھ ٹریڈ ہو رہی ہے۔ انڈیکس 35 پوائنٹس کم ہو کر 6605 پر آ گیا ہے۔ یورپی ٹریڈ مارک Stoxx600 بھی 3 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 430 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ RUSSMOEX میں بھی ملا جلا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انڈیکس محض 4 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 2228 پر آ گیا ہے۔ اگر بات کریں SMI کی تو یہاں شدید گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے اور انڈیکس 100 پوانٹس کی کمی کے ساتھ 10925 کی سطح پر منفی مومینٹم کے ساتھ ٹریڈ کر رہا ہے۔

یورپ کی سب سے بڑی اسٹاک ایکسچینج FTSEMIB میں پولینڈ پر حملے کے بعد شدید گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ انڈیکس 137 پوائنٹس نیچے 24562 کی سطح پر سرمائے کے کم حجم اور شیئر والیوم میں گراوٹ کے ساتھ ٹریڈ کر رہا ہے۔ فن لینڈ کی اسٹاک ایکسچینج (HEX) جو کہ یورپ کی دوسری بڑی اسٹاک ایکسچینج ہے آج 58 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 10923 پر موجود ہے۔ جبکہ آخر میں ذکر کریں گے Ibex35 کا جو کہ آج دوسرے روز بھی 105 ہوائنٹس کی شدید مندی کا شکار ہے جس کے بعد انڈیکس 8082 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button